پاکستان میں پولیو
(Syed Ali Akbar, Karachi)
گزارش کچھ اس طرح سے ھے کہ ،
پاکستان میں پولیو کی بڑھتی ھوئی تعداد نہ صرف پاکستان کی بچی کھچی ساکھ کو
متاثر کررھی ھے بلکہ بدنامی کا سبب بھی بن رھی ھے۔ اور حکومت وقت کے لیے
سابقہ حکومتوں کی طرح اس پر قابو پانا بھی مشکل ھی لگ رھا ھے۔ میرے خیال
میں اس سلسلہ میں حکومت پاکستان کو سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ھے جیسے کہ
سب سے پہلے تو پابندی لگا دی جائے کہ پیدایش رجسٹریشن بنا پولیو ویکسین
سرٹیفیکیٹ جاری نہیں کیا جائے گا۔ اور جب برتھ سرٹیفیکیٹ نہیں ھوگا آئیندہ
کے کاغذات بھی نہیں بنیں گے۔ دوسرے یہ کہ علاقے کے چوھدری ۔ بذرک ۔ سماجی
کارکن ۔ اور کمیونٹی کی مدد لی جاکر ان کو اعتماد میں لیا جائے ۔ اور ان کے
ذریعے علاقے کے لوگوں کو نہ صرف قائل کیا جائے بلکہ اس بات کو یقینی بنایا
جائے کہ ایسے شخص کے حلقے کے لوگ لازمی طور پر اپنے بچوں کو پولیو ویکسین
پلائین گے۔ اور خاص طور پر جب پولیو کا عملہ پولیس کے ھمراہ کسی علاقے میں
جائے تو کمیونٹی کے لوگ بھی ساتھ ھوں۔ پولیو کے قطرے نہ پلانے والے افراد
کے خلاف قانونی کارروایی عمل میں لائی جاے ۔ ان پر جرمانہ عاید کیا جائے۔
تمام صحت کے مراکز اور کلینکس پر پابندی ھو کہ پولیو میں مبتلا کسی بھی بچے
کو علاچ معالچے کی سہولت بعد از تصدیق فراھم نہ کی جائے۔ کیونکہ بیماری ختم
کرنے کے لیئے کڑوی دوائی پلانی پڑتی ھے۔ ڈسپلن بنانے اور اس پر عمل درامد
کرانے کے لیئے سخت اقدامات کرنے پڑتے ھیں۔ ملک کی سلامتی اور بقا کے لیئے
ناسوروں کو ختم کرنا پڑتا ھے۔ |
|
Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.