قول و فعل پر غور کی ضرورت

پاکستان میں انکشافات کا سلسلہ جاری ہے ملک کے تحفظ کے لئے محسنان پاکستان اپنا کردار ادا کر رہے ہیں اسلام آباد میں دھرنا دینے والوں کے مکروہ عزائم کھل کر سامنے آگئے ہیں سابق پاکستانی آرمی چیف جنرل (ر) اسلم بیگ کے انٹرویو نے ملک بھر میں تہلکہ مچا دیا ہے قومی ٹی وی چینل پر خصوصی انٹرویو بہت سنسنی خیز ہے تفصیلات کے مطابق جنرل (ر) اسلم کا کہناہے کہ پاکستان میں امریکہ نے برطانیہ اور ایران کے ساتھ مل کر انتشار پھیلایا ہے ہمارے لوگ ڈاکٹر طاہرالقادری کو ایران کے شہرقم میں لے کر گئے اور سنیئر آیت اﷲ سے ملاقات کروائی گئی۔طاہرالقادری کو ویٹی کن سٹی لے گے پھر وہاں پوپ سے ملاقات کروائی گئی اسوقت جو لوگ عمران اور قادری کے ساتھ ہیں وہ 2002 میں سابق صدر پرویز مشرف کے ساتھ تھے مشرف کی سوچ میں پاکستان میں آزاد خیال حکومت کا قیام تھا بعض سیاست دان ریٹائرڈ فوجی افسران کے ساتھ مل کر ملک میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں ۔جنرل (ر) اسلم بیگ نے کہا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے امریکہ ،برطانیہ،ایران ،طاہرالقادری اور عمران کی سازش کو ناکام بنا دیا سازش کرنے والے چاہتے تھے کہ فوج آئے اور اقتدار سنبھال لے تاہم آرمی چیف نے کہا کہ خود معاملات حل کریں سازشوں کا عسکری قیادت کو علم تھاانہوں نے کہا کہ اقتدار بہت بڑی چیز ہے اس کیلئے بیٹا باپ کو قتل کردیتا ہے اور بھائیوں کی آنکھیں نکال دی جاتی ہیں آرمی چیف نے بہت بڑا فیصلہ کیا ہے اگر وہ فیصلہ کرنے میں جھجک محسوس کرتے تو دیر کردیتے تو پاکستان کا بہت بڑا نقصان ہوجاتا،سازش کرنے والے چاہتے ہیں کہ ایسے اقدام اٹھائے جائیں جس سے فوج کی مداخلت یقینی ہوجائے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ فوج کی کبھی خواہش نہیں رہی کہ وہ خارجہ پالیسی بنائے انہوں نے کہا کہ عمران اور قادری کے مطالبات آئین وقانون کے منافی ہیں جنرل (ر) اسلم بیگ نے سلیم صافی کے پروگرام جرگہ میں جو انکشافات کئے ہیں وہ بہت زیادہ سنگین ہیں اس سازش کے پیچھے امریکہ،برطانیہ،ایران جیسے اسلام اور پاکستان د شمن ملک ہیں جو ملک میں انتشار پھیلانا چاہتے تھے سب سے اہم نقطہ قادری کی ایران کے اعلی عہدے دار،پوپ سے ملاقات اس امر کی طرف نشان دہی کر رہیٰ ہے کہ پاکستان میں انتشار پھیلانے میں ویٹی کن سٹی اور ایران کا مکروہ کردار ہے اس انکشاف سے کہ قادری کی پوپ سے ملاقات ہمارے اس دعوے پر مہر صداقت ثبت کرتی ہے جو ہم نے گذشتہ دنوں اپنے کالم ؛عالم کفر متحد عالم اسلام منتشر ایک لمحہ فکریہ ؛میں کیا اس کالم کو اکثر اخبارات نے شائع نہ کرکے ساری قوم کو حقائق سے بے خبر رکھنے کی کوشش کی ہے جن اخبارات نے شائع کیا انھیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں دوسرا کردار ایران کا ہے ثابت ہو گیا کہ امریکہ،برطانیہ اور ایران ایک ہی تھیلے کے چٹھے بٹے ہیں دور رس ،اہم مفکرین کا پہلے دن سے ہی موقف رہا ہے کہ ایران امت مسلمہ کا خیر خواہ ملک نہیں ہے اس نے عالمی سطح پر امت مسلمہ کیلئے کوئی قابل ذکر کردار ادا کرنے کی بجائے امت کی کمر پر چھرا گھونپا ہے مسلم ملکوں کو اپنے زیر نگیں کرنے کے لئے اس نے مختلف ممالک میں اپنی نجی فورسز قائم کیں جو اسلام کی بجائے ایران کے مخصوص عزائم پر کام کرتی ہیں دنیا بھرکی تفصیل میں جائے بغیر پاکستان پر ہی طائرانہ نظر ڈالی جائے تو پتہ چلے گا کہ پاکستان میں ایران نے اپنا دین اور مذہب غالب کرنے کے لئے بہت حیلے بہانے تراشے ہیں جو کامیاب نہیں ہو سکے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہمیشہ کی ،اس نے پاکستان میں تحریکیں لانچ کیں جو عسکری،غیر عسکری ہیں آج بھی اس کے مقاصد کیلئے کام کر رہی ہیں ایرانی اسلحہ بھی ملک سے متعدد بار برآمد ہوچکا،اسکے اثرات کو زائل کرنے کیلئے پاکستان میں اس مذہب کے مقابلے میں ایک جماعت نے شاندار کردار سر انجام دیا ہے اس محب وطن جماعت کی قربانیوں کی وجہ سے پاکستان میں ایران کے حامی دفاعی پوزیشن اختیار کرچکے ہیں ماضی قریب میں ان کی ایک سیاسی جماعت بھی معرض وجود میں آئی ہے جو مندرجہ بالا مقاصد پر کام کر رہی ہے اور دھرنے میں قادری کے بائیں طرف چند دن نظر آئی اس مذہب کے ساتھ پورے پاکستان کا مقابلہ نہیں رہا بلکہ ایک جماعت نے مقابلہ کیا ہم سمجھتے ہیں کہ بہت کچھ کرنے کے باوجود ایران اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام ہو گیا تھا اس لئے امریکہ برطانیہ کی پشت پر بیٹھ کر ایران اب پاکستان میں خون کی ہولی کھلوانا چاہتا تھا جسے آرمی چیف جنرل راحیل شریف صاحب نے ناکام بنا دیا اس عمل سے ایران کی بلی مکمل طور پر تھیلے سے باہر آگئی ہے جو لوگ اس ملک کو مسلمانوں کا خیر خواہ تصور کرتے تھے انھیں چاہیے کہ اب تو اپنی آنکھیں کھول لیں اس سازش کو ناکام بنانے پر قوم آرمی چیف سمیت تمام رہنماؤں کی مشکور ہے جنھوں نے اپنا کردار ادا کیا میں ذاتی طورپر اس ملی وقومی خدمت پر ان سب حضرات کا سلام عقیدت پیش کرتا ہوں ۔قارئین کرام اس سازش سے امریکہ،برطانیہ،ایران کیا حاصل کرنا چاہتے تھے ؟ چند باتیں رقم کئے دیتے ہیں ملک کو سیکولر ملک بنانا ،اس ملک کو ایٹمی طاقت سے محروم کرنا ،ملک میں خانہ جنگی کا ماحول پیدا کرنا،اپنے فرسودہ نظام جمہوریت کو بچانے کیلئے متبادل دین سے بیزار،روشن خیال قیادت مہیا کرنا،ایران یہ چاہتا ہوگا کہ مشرق وسطہ کے علاوہ پاکستان پر اپنا سقہ جما کر ایشیاء میں بھی اپنی چودراہٹ قائم کرے جسے جنرل راحیل شریف،جنرل (ر) مرزا اسلم بیگ،جاوید ہاشمی جیسے محبان پاکستان نے ناکام بنا دیا ہے اس کے بعد جاوید ہاشمی کو تحریک انصاف کے لوگوں کی طرف سے سخت رد عمل کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہے سنئیر رہنماوں کی طرف سے ہر جلسے میں نعرے بازی ہاشمی کے خلاف ہو رہی ہے ملتان میں پی ٹی آئی کے کارکنان نے جاوید ہاشمی کو جنازے میں شرکت کے دوران روکا اور داغی ،داغی کے نعرے لگوائے اگر لاہور اور میانوالی کے جلسوں کی بات کی جائے تو اس میں عمران خان نے جو ایجنڈاپیش کیا ہے اس سے ہر پاکستانی اتفاق کرتا ہے مگر سوال یہ ہے کہ کیا تحریک انصاف خود اس پر عمل کر رہی ہے ؟یقینا جواب نفی میں ملے گا عمران خان نے کہا کہ قوم سچ بولے مگر انہوں نے اس پر عمل نہیں کیا سول نافرمانی کا اعلان کیا عمران خان اور انکے سنئیر ترین ساتھیوں نے بجلی کے بل ادا کئے ،ٹیکس ادا کئے مگر عوام کو روکا جارہا ہے عمران خان صاحب نے کہا کہ زمان پارک والا گھر میرا نہیں لیکن لاہور کے جلسے میں کہا کہ آپ جانتے ہیں زمان پارک میں میر اگھر ہے ان جلسوں میں آج کل خلفائے راشدین کے مقدس دور کے حوالے بہت دئیے جارہے ہیں دعوے ہورہے ہیں کہ ہم ان جیسا نظام حکومت قائم کریں گے جو سفید جھوٹ کے سوا کچھ نہیں کیوں کہ خلفائے راشدین کا نظام خلافت تھا جو موجودہ جمہوری نظام کی ضد ہے راقم نے متعدد بار گزارش ک ہے کہ سیاستدان حضرات قوم پر مہربانی کریں کہ اپنے غیراسلامی نظام جمہوریت کو قائم رکھنے کیلئے اسلام کے پاکیزہ ،لاریب نظام خلافت کا سہارہ نہ لیں یہ کتمان حق اور سفید جھوٹ ہے کہ خلافت اور جمہوریت ایک ہی نظام ہیں سچ کی نصیحت کرنے والے جناب عزت مآب عمران خان صاحب کی خدمت میں گزارش ہے کہ جمہوریت اور خلافت کو مکس کرکے قوم سے جھوٹ مت بولیں صرف اپنے نظام جمہوریت کی ہی وکالت فرمائیں لاہور کے جلسے میں یکساں نظام تعلیم رائج کرنے کی بات کی گئی مگر اختیار اور حکومت کے باوجود اپنا پش کردہ نظام تعلیم تحریک انصاف کے پی کے میں رائج کیوں نہیں کر سکی؟ کیا صوبوں کو نصاب سازی کا اختیار حاصل نہیں؟ اسی طرح طاہر القادری کا کہنا تھا کہانقلاب لائیں گے مگر انتخابات کو قبول کرکے انقلاب کی خود ہی مت ماردی اپنے لوگوں کو مطمئعن کرنے کیلئے انہوں نے کہا کہ انقلاب اور انتخاب ساتھ ساتھ چلیں گے یعنی قادری صاحب الیکشن موجودہ جمہوری سیاست کو قبول کرکے دو کشتیوں کے سوار ہوگے دانشوروں کا کہنا ہے کہ دو کشتیوں کے سوار ہمیشہ ڈوبا کرتے ہیں کیا کہیں قادری اور عمران صاحب کے بارے میں ؟؟؟ قوم مندرجہ بالا قول و فعل کے تضادات کا بغور مشاہدہ کر رہی ہے ان کا دھرنا ختم ہی نہیں رسوا ہو کر رہ گیا ہے یہ لوگ تنگ آگئے ہیں دھرنوں سے مگر ختم کرنے کا اعلان اپنی عزت کی خاطر نہیں کر رہے اگر یہ خود اعلان نہیں کرنا چاہتے تو اپنے گارنڑوں سے کہہ دیں کہ ہمارے دھرنے کے خاتمے کا اعلان کر دیں اگر باضابطہ دھرے ختم کرنے کا اعلان نہ کیا گیا تو انکی سیاست ختم ہوجائے گی۔

Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 245734 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.