بندش ختم …اور شادی ہوگئی

حکیم مہتاب حسین دہلوی

یہ واقعہ مجھے میرے ایک عزیز کی ہمشیرہ نے سنایا اور اس کی تصدیق اس کے ساتھ بیٹھے بھائی نے بھی کی۔ کہنے لگی جب میں پیدا ہوئی تو اس کے سات دن بعد میری چچی کے ہاں بھی بیٹی پیدا ہوئی میری رنگت قدرے سانولی تھی (یاد رہے کہ میری چچی میری خالہ بھی تھی) لیکن مجھ میں کشش بہت زیادہ تھی جبکہ میری چچی زاد بہن رنگت میں بالکل سفید دودھ کی طرح لیکن اس میں اتنی کشش نہیں تھی۔ میں خاموش طبیعت… اور وہ چنچل… وہ فلموں اور ڈراموں کی شوقین اور میں صوم و صلوٰۃ کی پابند… میرے بڑے ماموں کے تیسرے نمبر کے بیٹے جو ہم دونوں چچی زاد بہنوں سے تین سال بڑے تھے ابھی ہم دونوں بہنیں آٹھویںجماعت کی طالبہ تھی اور اس نے میٹرک پاس کرلیا تھا اور وہ ڈگری کالج میں داخلہ کی کوششیں کررہا تھا آخر وہ کامیاب ہوگیا اور وہ فرسٹ ایئر میں داخل ہوگیا۔ میری بہن کی رنگت بھی گوری تھی اور نازو ادا بھی کہ کوئی بھی ایسی لڑکی کی نظروں کے تیروں سے بچ نہیں سکتا تھا۔ ایک دفعہ گرمیوں کی چھٹیوں میں میری خالہ اور والدہ نے اپنے بھائیوں کے پاس جانے کا ارادہ کیا اور ساتھ ہی ہم دونوں بہنوں کو بھی لے گئے‘ وہاں تقریباً ایک ماہ ہم رہے ایک دفعہ میں نماز ادا کررہی تھی کہ اس نے ادھر ادھر دیکھ کر میرے ساتھ عجیب و غریب حرکت کی مجھ سے برداشت نہ ہوسکا اور میں نے سلام پھیر کر اسے نماز کے آداب بتائے اور کہا کہ نماز کے دوران تنگ کرنا بہت بڑا گناہ ہے اورمزید کہا کہ اگر آئندہ ایسی حرکت کی تو میں اپنی والدہ کو بتادوں گی اور وہ اپنے بھائی سے آپ کے بارے میں خود ہی نمٹ لیں گی۔ میرے ساتھ اس نے یہ حرکت اس لیے کی کہ دوسری طرف میری خالہ زاد بہن کے ساتھ ہنسی مذاق وہ اکثر کرتا رہتا تھا اور میری خالہ زاد بہن نے اسے کبھی کچھ نہیں کہا۔

اب حالت یہ تھی کہ میں عشاء کی نماز کے بعد ذکر وغیرہ کرتی رہتی تھی اور میری خالہ و چچی زاد بہن تمام افراد خانہ کے ساتھ ٹی وی وغیرہ پر محظوظ ہوتے رہتے۔

مجھے شروع ہی سے بڑے ماموں اور ممانی سے بہت پیار تھا اور جب بھی میں ننھیال آتی تو اپنے بڑے ماموں کے ہی گھر میں رہتی۔ اب بھی ہم بڑی ممانی کے پاس تھے۔

ایک دن میرے ماموں زاد نے کہا کہ تو کیا ہر وقت نماز میں لگی رہتی ہے تجھے نماز سے کیا حاصل ہوتا ہے میں نے کہا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے مجھے وہ عمل عطا فرمایا ہے جس کے کرنے سے بارش ہونی شروع ہوجاتی ہے وہ ہنس کر چلا گیا۔ میں نےاپنی شادی کے سلسلے میں ایک بزرگ خاتون سے بات کی تو اس نے مجھے ایک عمل بتایا عمل کی خصوصی میعاد 40 دن تھی اور پھر اسے اس وقت تک جاری رکھنا جب تک مقصد کا حصول نہ ہوجائے۔ عمل شریف یہ ہے:۔ نماز عشاء کی ادائیگی کے بعد 2رکعت نماز نفل اس طرح پڑھیں کہ پہلی رکعت میں آیت الکرسی سات مرتبہ اور سورۂ قریش اکیس مرتبہ پڑھیں۔ دوسری رکعت میں بھی سورۂ فاتحہ کے بعد سات مرتبہ آیۃ الکرسی اور سورۂ کوثر اکیس مرتبہ پڑھیں نماز مکمل کرکے گیارہ دفعہ درود شریف درود ابراہیمی پڑھیں اور پھر 1111 مرتبہ یَابَاسِطُ یَااَللہُ یَالَطِیْفُ پڑھیں اور تعداد پوری ہونے پر گیارہ مرتبہ درود ابراہیمی پڑھیں۔ نیز دوران عمل اپنے مقصد کونگاہ میں رکھیں۔ لہٰذا میں نے یہ عمل شروع کردیا کوئی سبب نظر نہیں آرہا تھا۔ ابھی میرے عمل کو شروع کیے ہوئے چھ ماہ گزرے تھے کہ وہ لڑکا کسی کام سے ہمارے گھر آیا ‘ اس نے ازراہ مذاق مجھ سے کہا کہ تو نے کہا تھا کہ اللہ نے مجھے بارش برسنے کا عمل عطا فرمایا ہے آج بڑی سخت گرمی ہے اگر تیرے عمل سے بارش برسنی شروع ہوجائے تو میں تجھے پکی اللہ والی سمجھوں گا ورنہ تو تجھے جھوٹی کا خطاب دونگا۔ میں نے ایک اسلامی کتاب میں یہ پڑھا تھا کہ کچھ لوگ حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے پاس آئے اور عرض کیا کہ اے نواسہ رسول ﷺ ہماری زراعت بغیر پانی کے خراب ہورہی ہے آپ دعا کریں کہ بارش ہوجائے۔ حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا اپنے گھروں کو جائیں اور دورکعت نفل صلوٰۃ الحاجت پڑھیں اور پانچواں کلمہ پورا پڑھتے رہیں چنانچہ ان لوگوں نے عمل شروع کیا اوریہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اس عمل کی برکت سے بارش شروع کردی۔ حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کا فرمان میرے ذہن میں تھا جب مجھ سے بارش والے عمل کا مطالبہ کیا گیا اس وقت آسمان بالکل صاف تھا اور سورج کی گرمی اپنے عروج پر تھی لہٰذا میں نے دو رکعات نماز نفل صلوٰۃ حاجت پڑھ کر پانچویں کلمہ کا ورد شروع کردیا اور دل ہی دل میں اللہ تبارک وتعالیٰ سے اپنی عزت و آبرو کی بھیک مانگتی رہی میںکمرے میں ورد کررہی تھی تقریباً پچاس منٹ کے بعد مجھے ایسے لگا کہ بادل آگئے اور تقریباً دو گھنٹے کے عمل سے بارش شروع ہوگئی لیکن میں ورد کرتی رہی یہاں تک کہ ژالہ باری ہونے لگی اور موسلا دھار بارش شروع ہوگئی۔ آدھ گھنٹہ بارش کا یہ منظر دیکھ کر وہ لڑکا خود میرے پاس آیا اور کہا بس کرو اب مجھے یقین ہوگیا ہے کہ آپ سچی اللہ والی ہو میں نے اپنا عمل ختم کیا اور اللہ سے دعا کی یااللہ میرے اس عمل سے ہونے والی بارش کو سب کیلئے رحمت کی بارش بنا۔ ساتھ اللہ کا شکر ادا کیا۔

یہ لڑکا واپس اپنے گھر چلا گیاوہاں جاکر سارا واقعہ سنایا اس کی والدہ نے کہا کیوں نہ ہو؟ اتنی نیک و فرمانبردار اور نمازی ہے۔ اس واقعہ کے تین سال بعد اس لڑکے نے اپنی والدہ سے کہا کہ میری شادی کروادیں اور ساتھ ہی میری خالہ زاد کا نام لیا اس کی والدہ بڑی جہاندیدہ تھی اس نے کہا بیٹا جس لڑکی کا تو کہہ رہا ہے وہ لڑکی میرے گھر کی بہو نہیں بن سکتی البتہ اگر تو شادی کرنے کا خواہش مند ہے تو میں تیری شادی (میرا نام لیا) اس سے کروا سکتی ہوں‘ لڑکے نے بڑے ہاتھ پاؤں مارے‘ میری خالہ زاد کو فون بھی کیا کہ وہ اپنی والدہ کو کہے کہ اپنے بھائی سے ہماری شادی کی بات کرے ادھر لڑکے کی والدہ نے اپنے خاوندیعنی لڑکے کے والد کو سارا معاملہ سمجھا کر اپنے حق میں کرلیا تھا۔ اس کے والد نے کہا کہ ٹھیک ہے ہم لڑکے کی شادی کرتے ہیں۔ لہٰذا وہ دونوں میاں بیوی ہمارے گھر آگئے اور میرے رشتہ کی بات کی میری والدہ نے کہا کہ آپ اپنی چھوٹی بہن کی بیٹی لے لو لیکن میرے ماموں اور ممانی میرے رشتہ کے لیے بضد رہے یہاںتک کہ میری خالہ میرے چچا اور میری خالہ زاد بہن بھی آگئیں لیکن وہ میرے ہی لیے بضد رہے تو میرے تمام گھروالوں بشمول میرے چچا اور خالہ کے سب نے زور دیا کہ وہ میرے رشتہ کیلئے مان جائیں اس طرح میری منگنی ہوگئی اور دو سال بعد میری شادی ہوگئی میری خدمت اور تابعداری سے میری ساس‘ سسر اور خود میرا خاوند بہت زیادہ متاثر ہوئے اور اب میرا خاوند مجھ پر جان چھڑکتا ہے۔ یہ ہے عمل کی طاقت۔

ماہنامہ عبقری سے اقتباس
Jaleel Ahmed
About the Author: Jaleel Ahmed Read More Articles by Jaleel Ahmed: 383 Articles with 1217859 views Mien aik baat clear karna chahta hoon k mery zeyata tar article Ubqari.org se hoty hain mera Ubqari se koi barayrast koi taluk nahi. Ubqari se baray r.. View More