آزا دی کی حد کیا ہے ؟ کسی نے کہا ہے کہ وہاں آپ کی آزادی
ختم ہو جا تی ہے جہاں دوسر ے شخص کی آ زا دی شروع ہو تی ہے لیکن یہ آزا دی
کی حد کی مکمل ڈ یفینیشن نہیں ہے ہم اسے کچھ مثا لوں سے سمجھ سکتے ہیں جب
ہم سو چتے ہیں کہ خدا کتنے ہیں ہمیں خدا نے بتا دیا ہے کہ اللّٰہ ایک ہے
اللّٰہ کتنا بڑا ہے یہاں آ کر ہما ری سوچ گٹھنے ٹیک د یتی ہے اللّٰہ کیسا
ہے کسی نے اسے نہی د یکھا اگر کو ئی کہے گا کہ میں نے خدا کو د یکھا ہے اور
میں نے بہت سوچ کر یہ شبیہہ بنا ئی ہے تو ہم ڈا ئر یکٹ اسے پا گل خا نے
پہنچا ئیں گے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم ایک محدود دا ئر ے میں سوچ سکتے ہیں
اورمجبور ہو تے ہیں ہیں یعنی کہ ہما را ذ ہن اس سے ز یا دہ سو چے گا تو ذ
ہن کے خرا ب ہو نے کا اند یشہ ہو تا ہے-
اسی طرح ہم حد میں رہ کر کھا نے پینے پر مجبور ہیں ز یا دہ کھا ئیں گے تو
ہما را پیٹ خراب ہو نے کا خد شہ ہو تا ہے اور آ د می بیمار ہو جا تا ہے اسی
طر ح لباس بھی ہم ایک حد میں رہ کر زیب تن کر یں گے تو اچھا بھی لگے گا اور
کسی نقصان کا بھی ا ند یشہ نہ ہو گا خدا نے ہما رے لئے کچھ حدود مقرر کر دی
ہیں ہم نظر ا ٹھا کر آسمان کو د یکھتے ہیں ایک حد پر جا کر ہما ری نظر ختم
ہو جا تی ہے اور ہم خلا میں تکنے لگتے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ ہم آ سمان
کو د یکھ ر ہے ہیں جیسے سمندر کے ایک کنارے پر کھڑے ہو کر جب ہم سمندر د
یکھ ر ہے ہو تے ہیں تو ایک حد کے بعد ہم خلا میں تکنے لگتے ہیں اور کچھ لوگ
سمجھ ر ہے ہو تے ہیں کہ ہم سمندر د یکھ ر ہے ہیں ا سی طر ح کچھ لوگ آ زادی
کی حدود کو عبور کر جا تے ہیں اصل میں وہ حدود توڑ جا تے ہیں اور سمجھتے
ہیں کہ ہم حدود میں رہ کر ز ندہ ہیں خدا نہیں چا ہتا کہ انسان اس کی بنا ئی
ہو ئی حدود سے تجاوز کر ے اسی لیئے آپﷺ نے میا نہ روی کا را ستہ د کھا یا
ہے نہ تو غلا می ہی کسی قیمت پر قبول کر نی چا ہیئے اور اور نہ ہی حدود سے
تجا وز کر کے خود کو تبا ہی کے گڑ ھے میں گرا نا چا ہیے پر ندوں میں سب سے
ز یا دہ پرواز شا ہین کر سکتا ہے مگر اسکی بھی پر واز کی ایک حد ہے جا
نوروں میں شیر سب سے زیا دہ آزاد اور طا قت ر کھنے وا لا جانور ہے مگر جنگل
کے بھی کچھ قا نون ہو تے ہیں ا نسان کی تد بیر یں اسکی آ زادی بھی سلب کر
لیتی ہے اسی طر ح انسان بے شک آزاد پیدا ہوا ہے مگر خدا کے سا منے اسکی
تمام تد بیر یں ا لٹی ہو جا تی ہیں مسلمان ہو نے کے نا طے ایک انسان کو
حدود سے تجاوز نہیں کر نا چا ہیئے کیو نکہ اللّٰہ نے بار بار قرآن میں حدود
سے تجاوز کر نے وا لوں کو نا پسند فر ما یا ہے اور کہا ہے کہ تم اپنی حدود
میں رہ کر ز ندگی گزارو جو قرآن و حدیث میں بتائی گئی ہیں اس نیا کی کو ئی
قوم تمہیں مات نہیں دے سکتی آپ کا ئنات کا مشا ہد ہ کر یں گے تو آپ کو ہر
چیز ایک دا ئرے میں گھو متی ہو ئی نظر آ ئے گی جو کو ئی اس دا ئرے سے خا رج
ہو تا ہے وہ حد سے تجاوز کر تا ہے اور اللّٰہ کی بنا ئی ہو ئی گیم سے با ہر
ہو جا تا ہے سورج چا ند ستا رے تمام کے تمام ایک حکم کے تحت ایک حد میں
گھوم ر ہے ہیں ز میں میں آپ فصل اگا د یں اس میں حد سے زیادہ پا نی لگا نے
پر فصل خراب ہو سکتی ہے ہما را دل ایک حد کی ر فتار سے د ھڑک ر ہا ہے د
ھڑکن کم یا ز یا دہ ہو نے پر انسان کی صحت متاثر ہو تی ہے حد سے تجا وز کر
نے وا لوں کی ز ند گیاں صرف اور صرف ضا ئع ہو سکتی ہیں ا نسان نے اڑ نے کی
کو ششوں میں جہاز بنا یا جہاز بھی حد سے ا نچا تجا وز کر ے گا تو تبا ہ ہو
جا ئے گا آ للّٰہ نے آزا دی کی حدود بتا نے کے لیئے پیغمبر بھیجے پیغمبروں
نے جا بجا پیغام د یا تمھا دی یہ او نچی اونچی عما ر تیں ز میں بوس ہو جا
ئیں گی تم ز میں کے با سی ہو ز میں پر ر ہنا تو سیکھ لو آج ا نسان کہتا ہے
وہ چا ند پر پہنچ گیا ہے مگر وہ ایک پر فیکٹ انسان نہیں بن سکا چا ند پر
پہنچنے کی بجا ئے ا نسان کی عظمت تک پہنچاجاتا تو وہ اس سے بہتر تھا ٹھیک
ہی کہا ہے کسی نے انسان کی آ زادی و ہاں ختم ہو جا تی ہے جہاں پر دو سرے کی
آزادی شروع ہو تی ہے آپ دو سروں کی آزادی سلب کر نے کی کو شش کر یں گے تو
ضرور دو سری طر ف سے ایکشن ہو گا ا للّٰہ نے بھی تمھا رے لیئے حدود مقرر کر
دی ہیں ا نہی حود میں ر ہتے ہو ئے آگے بڑ ھا جا ئے تو بہتر ہے ور نہ ا
للّٰہ کے لیئے کچھ بھی کر نا مشکل نہیں ہے وہ بھی ایکشن لے سکتا ہے پھر نہ
ر ہے گا با نس نہ بجے گی بانسر ی |