وزیر اعظم کے معزز منصب کی توہین ہورہی اس عمل سے

نریندر مودی نے جاہ منصب کی دنیا میں بہت تیزی اپنا سفر طے کیا ہے ۔اسٹیشن پر چائے بیچنے اور آر ایس ایس میں ایک معمولی حیثیت کے کارکن رہنے والے مودی کا براہ راست وزیر اعلی کی کمان سنبھال لینا اور اس کے بعد پھر دنیاکے سب سے بڑے جمہوری ملک کے وزرات عظمی کے باوقار عہدہ تک رسائی حاصل کرلینا کوئی آسان بات نہیں ہے۔لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ان کی سوچ اور ذہنیت میں وسعت وترقی نہیں ہوسکی ہے ۔ان کی فکر آج بھی گجرات ، آرایس ایس ،بی جے پی کے اردگرد کام کررہی ہے ۔وہ آج بھی یہی سمجھتے ہیں کہ ہم ہندوستان کے نہیں گجرات کے وزیر اعلی ہیں ،ہماری حکومت سنگھ پریوار کے لئے ہے ، ہمیں جو کچھ کرنا ہے وہ اپنی پارٹی کے لئے کرنا ہے ۔

ان دنوں ہمارے وزیر اعظم نریندر مودی اسمبلی انتخاب کی تشہیر ی مہم لگے ہوئے ہیں ۔مہاراشٹر اور ہریانہ میں روزانہ تین چار ریلیوں سے خطاب کررہے ہیں ،ان ریلیوں میں اب بھی وہ وہی زبان استعمال کررہے ہیں جو 2014 کے عام انتخاب کے دوران کررہے تھے ، اس وقت کانگریس کو بدنام کرنا صحیح تھا ،کیوں کہ کانگریس ان دنوں برسراقتدار تھی لیکن اب تو خود وزیر اعظم ہیں ، ان کی حکومت ہے ، دیکھائے گئے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنا ان کی ذمہ داری ہے نہ کہ کانگریس کی لیکن مودی اب بھی اپوزیشن والا ہی کردار اداکررہے ہیں۔آسمان چھوتی مہنگائی ،فرقہ وارانہ فساد ، معیشت کی خراب ہوتی صورت حال ،ریلوے کے بدترین نظام او ردیگر تمام امور کا ٹھیکرا کانگریس کے سر ہی پھوڑ رہے ہیں ، ان کی عقلمندی او ردانشمندی کا تقاضا تو یہ ہونا چاہئے تھا کہ انہیں اپنی کارکردگی کے ذریعے عوام کا دل جیتنا چاہئے تھا ، کئے گئے وعدوں کو پایہ تکمیل تک پہچانا چاہئے تھا ۔چار مہینے کی مدت کسی بھی حکومت کی کارکردگی کے اشارے کو بتانے کے لئے کافی ہوتی ہے لیکن اس دوران ایسا کچھ نہیں ہوا بلکہ غضب بالائے غضب یہ کہ اقتدار میں آنے کے بعد بھی انہوں نے الفاظ کا سہارا لے کرہی دلوں کو بہلانے کی کوشش کی ، صرف اسکیم کا اعلان او راور وعدوں کی فہرست تیار کی ۔ اسی وجہ راہل گاندھی نے کہاہے کہ مودی اپوزیش لیڈر کا رول ادا کررہے ہیں ۔

نریندر مودی اب جہاں کہیں بھی جاتے ہیں گجرات ماڈل کی ہی بات کرتے ہیں ،مجھے لگتا ہے مودی جی اب تک علاقائیت کے خول سے باہر نہیں نکل سکے ہیں۔انہیں ہندوستان سے زیادہ عزیز گجرات لگتا ہے ۔ وہ اپنے آپ کو پہلے نمبر پہ گجراتی سمجھتے ہیں اور دوسرے نمبر ہندوستانی۔

’’کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے بھی کہا ہے کہ مودی خود کو گجرات کا وزیر اعظم سمجھتے ہیں وہ اپنے اندر سے گجرات کو نکال نہیں سکتے۔ میں سمجھتا ہوں کہ وہ اب بھی گجرات کے سی ایم اورہندوستان کے وزیر اعظم کے درمیان بٹے ہیں۔میں سمجھتا ہوں کہ وہ گجرات کے پی ایم پر ٹکے ہیں۔وہ اب بھی 26 مئی سے قبل کے رنگ میں ہیں اور مہاراشٹر اور ہریانہ کے اسمبلی انتخابات میں اس انداز میں انتخابی مہم کر رہے ہیں جیسے وہ گجرات کے وزیر اعلی ہو‘‘۔

میری دانست میں نریندر مودی ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم ہیں جو ہر چیزمیں ٹانگ اڑاتے ہیں ، جہاں بھی شہرت ،ناموری اور میڈیا میں آنے کی توقع ہوتی ہے اس میں کوڈ پڑتے ہیں۔اسمبلی انتخاب میں اپنی پارٹی کے لئے وزیر اعظم دفترکے کاموں کو چھوڑ کر تشہیر میں حصہ لینے والے بھی یہ پہلے وزیر اعظم ہیں جو کسی بھی طرح سے ایک وزیر اعظم کے لئے صحیح نہیں ہے ۔

وزیر اعظم کو پارٹی لائن سے اوپر اٹھ کر سوچنا چاہئے ، اپنے عہدہ کا خیال کرتے ہوئے الول جلول کی زبان استعمال کرنے سے بھی پرہیز کرنا چاہئے ،وعدوں کی فہرست تیار کرنے کے بجائے عوامی ضروریات پر توجہ مبذول کرنی چاہئے ۔اسمبلی انتخاب کے دوران تشہیری مہم میں حصہ لینا بھی میرے خیال میں ایک وزیر اعظم کے شایان شان نہیں ،اور نہ ہی ملک او رسماج کے حق میں بہتر ہے ۔ دوسرے لفظوں میں یہ اسمبلی انتخاب کی تشہیری مہم میں حصہ لے کر نریندرمودی وزیر اعظم عہدہ کی توہین کررہے ہیں ، اس پر سیاست اور عصبیت کا داغ لگارہے ہیں ، تاریخ میں ایک افسوسناک باب کا اضافہ کررہے ہیں۔
 

Shams Tabrez Qasmi
About the Author: Shams Tabrez Qasmi Read More Articles by Shams Tabrez Qasmi: 214 Articles with 163424 views Islamic Scholar, Journalist, Author, Columnist & Analyzer
Editor at INS Urdu News Agency.
President SEA.
Voice President Peace council of India
.. View More