پنجاب حکومت اپنی تمام تر نیک نامیوں ،صلاحیتوں کے باوجود
مشکلات کا شکار ہے۔ وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف اپنے وعدوں اور دعوؤں
کے باوجود پنجاب سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم کرنے میں کامیابی حاصل نہیں کر
پارہے۔ وزیر اعلی کے لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لیے کیے گئے اقدامات ، وعدے اور
دعوے ٹھس ہوگئے ہیں۔اور لود شیڈنگ موسم میں تبدیلی کے باوجود جاری ہے ۔اس
وقت شہروں میں چھ گھنٹے اور دیہی علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بارہ
بارہ گھنٹے ہے اور گردشی قرضے ایکبار پھر تین سو ارب کی بلند ترین سطح کو
چھو رہے ہیں۔ جس کے باعث عوام کے دلوں میں مسلم لیگ نواز اور شریف برادران
کے خلاف احساسات اور جذبات ابھر رہے ہیں۔ پنجاب حکومت اس وقت تمام صوبائی
حکومتوں میں سے سب سے زیادہ زیر بحث ہے۔ پنجاب حکومت نے صوبے سے بجلی کی
لوڈ شیڈنگ کے اندھیروں کو بھگانے کے لیے صوبے میں سولر سٹیشن لگانے کے
واسطے58 ایم او یوز پر دستخط کیے تھے۔اور ان معاہدوں پر دستخط پچھلے سال
ہوئے تھے لیکن ابھی تک ان معاہدوں پر عمل درآمد نہیں ہو سکا۔بتایا گیا ہے
کہ صوبے سے بجلی کے بحران کے خاتمے کے لیے پنجاب کے پنجاب انرجی ڈو یلپمنٹ
بورڈ کے حکام نے بجلی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے چھ ہزار میگا واٹ بجلی کے
حصول کا منصوبہ بنایا اور چھ ہزار ایک سوپچیس میگا واٹ بجلی کے لیے اٹھاون
ایم او یوز پر دستخط کیے گئے لیکن ابھی تک ایک ایم او یوز پر بھی عمل درآمد
نہیں کیا گیا۔
اس کی وجوہات کے ضمن میں ایم او یوز انہیں نااہل کمپنیوں کے ساتھ کیے گئے
جن کو لاہور میں ایل ای ڈی لائیٹس لگانے کا کام سونپا گیا تھا۔ لاہور میں
ایل ای ڈی لائیٹس لگانے کا پروجیکٹ اجالا سکیم کے نام سے شہرت رکھتا ہے۔
لیکن اجالا سکیم کی طرح ان کمپنیوں نے ایم او یوز پر دستخط کرنے کے باوجود
ا سال سے زائد عرصہ گذرنے کے باوجود کسی ایک بھی ایم او یوز پر عمل درآمد
نہیں کیا، جس سے وزیر اعلی کے لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لیے کیے گئے اقدامات ،
وعدے اور دعوے ٹھس ہوگئے ہیں۔اور لود شیڈنگ موسم میں تبدیلی کے باوجود جاری
ہے ۔اس وقت شہروں میں چھ گھنٹے اور دیہی علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ
بارہ بارہ گھنٹے ہے۔ گردشی قرضے ایکبار پھر تین سو ارب کی بلند ترین سطح کو
چھو رہے ہیں۔ وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف کو اس امر کی تحقیقات کروانی
چاہئیں کہ اجالا سکیم کا بھٹہ بھٹانے والی کمپنیوں کو چھ ہزار ایک سو پچیس
میگاواٹ کے سولر ستیشن لگانے کے ٹھیکے کیونکر دئیے گئے؟ ۔اطلاعات کے مطابق
وزارت پانی و بجلی کی وفاقی سکریٹری نرگس سیٹھی نے بھی ہاتھ کھڑے کر دئیے
ہیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ نرگس سیٹھی کی ہدایات اور پالیسی پر عمل درآمد نہیں
کیا جاتا بلکہ اس کی راہ میں روڑے اٹکائے جاتے ہیں۔ نرگس سیٹھی کے ہاتھ
کھڑے کرنے سے حکومت کی مذید سبکی ہورہی ہے۔اوور بلنگ کرکے افسران حکومت کی
پریشانیوں میں مسلسل اضافہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ بجلی چوری کی روک تھام
اور لائن لاسزز میں کمی کی راہ میں یونین کے عہدیدار سب سے بڑی رکاوٹ بنے
ہوئے ہیں۔کیونکہ محکمہ کی یونین کے عہدیدار بذات خود بجلی چوری، اوور بلنگ
میں براہ راست ملوث ہیں،جس کا ثبوت معمولی ملازمین کے زیر استعمال بڑی بڑی
گاڑیا ں ہیں۔
|