مقبوضہ کشمیر کے متاثرین،جماعت الدعوۃ اورہماری حکومتیں!

وزیر اعظم آزاد کشمیر چودھری عبدالمجید نے چند ہفتے قبل ہی یہ اعلان کیا تھا کہ حکومت آزاد کشمیر کا تمام ترقیاتی بجٹ مقبوضہ کشمیر کے سیلاب سے متاثرین کے لئے دینے کو تیار ہیں۔تاہم امدادی سامان بھیجنے کے لئے آزاد کشمیر حکومت کی کوئی سنجیدہ کوشش دیکھنے میں نہیں آ سکی ،یوں وزیر اعظم آزاد کشمیر کا یہ اعلان بھی محض ایک اخباری بیان ہی ثابت ہوا۔گزشتہ دنوں یہ اعلان حیرت سے سنا گیا کہ جماعت الدعو ۃ کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کے سیلاب متاثرین کے لئے امدادی سامان کے ٹرکوں کا قافلہ چکوٹھی کے راستے سرینگر بھیجا جائے گا۔لوگ حیران ہوئے کہ کیا بھارتی حکومت نے جماعت الدعو ۃ کی طرف سے امدادی سامان بھیجنے کی اجازت دے دی ہے ؟ کیونکہ جماعت الدعو ۃ بھارت کی طرف سے پابندی کی شکار تنظیموں میں شامل ہے۔ عید سے پہلے جماعت الدعو ۃکی طرف سے امدادی سامان سے بھرے کئی ٹرک چکوٹھی ٹرمنل پہنچ گئے۔آزاد کشمیر کے اپوزیشن لیڈر،مسلم لیگ (ن) آزاد کشمیر کے صدر راجہ فاروق حیدر خان اس امدادی سامان کو مقبوضہ کشمیر بھجوانے کے لئے خود موجود تھے۔انتظامیہ کی طرف سے انہیں بتایا گیا کہ بھارتی حکام نے امدادی سامان بھیجنے کی اجازت نہیں دی ہے،اس پر امدادی سامان کے ٹرک واپس مظفر آباد روانہ ہوگئے۔اس امدادی سامان کے بھیجے جانے کے اعلان سے ہی کشمیر کے مختلف عوامی حلقوں کی طرف سے اس بات پہ حیرت کا اظہار کیا گیا تھا کہ بھارت کی طرف سے پابندی کی شکار تنظیم جماعت الدعوۃ کی طرف سے امدادی سامان بھیجنے کے اعلان سے کیا معنی اخذ ہوتے ہیں؟اس کے بجائے اگر آزاد کشمیر حکومت کی طرف سے امدادی سامان مقبوضہ کشمیر روانہ کیا جاتا اور اس کے لئے بھارتی حکام سے معمول کے رابطوں کے مطابق بات کی جاتی تو امید کی جا سکتی تھی کہ آزاد کشمیر حکومت کی طرف سے بھیجا جانے والا امدادی سامان مقبوضہ کشمیر کے سیلاب متاثرین تک پہنچ جاتا۔ اگرجماعت الدعو ۃکے بجائے آزاد کشمیر حکومت کے امدادی سامان کی گاڑیوں کا قافلہ چکوٹھی پہنچتا اور بھارت کی طرف سے اجازت نہ ملنے پر وہیں کھڑا رہتا تو دنیا کے سامنے بھارت بے نقاب ہوتا کہ وہ آزاد کشمیر کی طرف سے سیلاب سے متاثرین مقبوضہ کشمیر کے لوگوں تک امدادی سامان پہنچانے میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔اس کے بجائے ایک ایسی تنظیم کی طرف سے امدادی سامان بھیجنے کی کوشش کی گئی،جس تنظیم کو بھارت نے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں درج کیا ہوا ہے۔اس طرح جماعت الدعوۃ کا امدادی سامان بھیجنے کے '' منصوبہ سازوں'' کی کوشش میں غیر سنجیدگی واضح رہی۔اس معاملے میں آزاد کشمیر حکومت کی بھی غیر سنجیدگی اور نااہلی نمایاں ہے جو خود امدادی سامان بھیجنے میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہی،شاید آزاد کشمیر حکومت پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری کے کراچی جلسے کی تیاریوں میں '' تن،من،دھن'' سے اتنی مصروف ہے کہ اسے مقبوضہ کشمیر کے سیلاب زدگان کے مصائب کا کوئی احساس ہی نہیں ہے۔یہاں یہ بات کہنا بھی ضروری ہے کہ آزاد کشمیر کے اپوزیشن رہنما راجہ فاروق حیدر کو جماعت الدعو ۃکے امدادی سامان کے اس قافلے کی قیادت نہیں کرنی چاہئے تھی جس کا چکوٹھی سے واپس مظفر آبادلوٹ آنا پہلے سے ہی یقینی تھا۔

جموں و کشمیر جائنٹ چیمبر آف کامرس کے چیئر مین ذوالفقار عباسی نے اسی حوالے سے بتایا کہ سرینگر اور مظفر آباد کے تاجروں کی جموں و کشمیر جائنٹ چیمبر آف کامرس کی طرف سے وزارت خارجہ سے تحریری طور پر درخواست کی گئی تھی کہ مظفر آباد سرینگر ٹرک سروس کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں حالیہ ہولناک تباہ کن سیلاب سے متاثرین کے لئے امدادی سامان بھجوانے کی اجازت دی جائے لیکن وزارت خارجہ کی طرف سے اب تک اس خط کا کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے۔کشمیر کی سول سوسائٹی نے حکومت پاکستان سے اپیل کی ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے سیلاب زدگان کی معاونت کے لئے آزاد کشمیر سے امدادی سامان بھجوانے کے معاملے پر انسانی ہمدردی کے تحت اجازت دی جانی چاہئے۔کشمیری سول سوسائٹی نے وفاقی وزارت خارجہ کی طرف سے جموں و کشمیر جائنٹ چیمبر آف کامرس کی امدادی سامان بھجوانے کی درخواست پر کوئی جواب نہ دینے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف سے اس معاملے کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔جماعت الدعوۃ کی طرف سے امدادی سامان بھارت سے رابطے کے بغیر بھیجے جانے ،آزاد کشمیر حکومت کی طرف سے امدادی سامان مقبوضہ کشمیر بھیجنے کے حوالے سے وفاقی حکومت سے کوئی رابطہ نہ کرنے اور وفاقی اداروں کی طرف سے مقبوضہ کشمیر امدادی سامان بھیجنے کے حوالے سے کوئی عملی اقدام نہ اٹھانا نہایت افسوسناک ہے ۔اس سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ ہمارے حکمرانوں، سیاستدانوں کے بیانات اور عمل میں فرق زمین اور آسمان کی مانند ہے ۔مختصر یہ کہ بھارتی مقبوضہ کشمیر کے قدرتی آفات اسے تباہ حال کشمیریوں کی معاونت کے بجائے آزاد کشمیر او“میر کے اپوزیشن رہنما راجہ فاروق حیدر کو جماعت الدعو ۃکے امدادی سامان کے اس قافلے کی قیادت نہیں کرنی چاہئے تھی جس کا چکوٹھی سے واپس مظفر آبادلوٹ آنا پہلے سے ہی یقینی تھا۔

جموں و کشمیر جائنٹ چیمبر آف کامرس کے چیئر مین ذوالفقار عباسی نے اسی حوالے سے بتایا کہ سرینگر اور مظفر آباد کے تاجروں کی جموں و کشمیر جائنٹ چیمبر آف کامرس کی طرف سے وزارت خارجہ سے تحریری طور پر درخواست کی گئی تھی کہ مظفر آباد سرینگر ٹرک سروس کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں حالیہ ہولناک تباہ کن سیلاب سے متاثرین کے لئے امدادی سامان بھجوانے کی اجازت دی جائے لیکن وزارت خارجہ کی طرف سے اب تک اس خط کا کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے۔کشمیر کی سول سوسائٹی نے حکومت پاکستان سے اپیل کی ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے سیلاب زدگان کی معاونت کے لئے آزاد کشمیر سے امدادی سامان بھجوانے کے معاملے پر انسانی ہمدردی کے تحت اجازت دی جانی چاہئے۔کشمیری سول سوسائٹی نے وفاقی وزارت خارجہ کی طرف سے جموں و کشمیر جائنٹ چیمبر آف کامرس کی امدادی سامان بھجوانے کی درخواست پر کوئی جواب نہ دینے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف سے اس معاملے کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔جماعت الدعوۃ کی طرف سے امدادی سامان بھارت سے رابطے کے بغیر بھیجے جانے ،آزاد کشمیر حکومت کی طرف سے امدادی سامان مقبوضہ کشمیر بھیجنے کے حوالے سے وفاقی حکومت سے کوئی رابطہ نہ کرنے اور وفاقی اداروں کی طرف سے مقبوضہ کشمیر امدادی سامان بھیجنے کے حوالے سے کوئی عملی اقدام نہ اٹھانا نہایت افسوسناک ہے ۔اس سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ ہمارے حکمرانوں، سیاستدانوں کے بیانات اور عمل میں فرق زمین اور آسمان کی مانند ہے ۔مختصر یہ کہ بھارتی مقبوضہ کشمیر کے قدرتی آفات اسے تباہ حال کشمیریوں کی معاونت کے بجائے آزاد کشمیر اور پاکستان میں جو غیر سنجیدہ اور لا تعلقی کا روئیہ ظاہر کیا گیا ہے،اس کے مضر اثرات مختلف حوالوں سے نہایت قوی ہو سکتے ہیں۔

Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 777 Articles with 699614 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More