ٌٌ'world handwashing day' صابن
کے ساتھ ہاتھ دھونے کا عالمی دن ہر سال 15 اکتوبر کو دنیا میں ستر سے ذائد
ممالک میں منایا جاتاہے۔جس کا مقصد لوگوں کو کھانا کھانے سے پہلے اور بیت
الخلاء کے استعمال کے بعد صابن سے ہاتھ دھونے بارے شعور بیدار کرناہے۔اور
گندے ہاتھوں سے پھیلنے والی بیماریوں سے بھی آگاہ کرناہے ۔کیونکہ کئی ایسے
خطرناک جراثیم انسان اپنے ہاتھ نہ دھونے کی وجہ سے اپنے ہی ہاتھوں اپنے اند
ر پہنچا دیتا ہے جو بعد میں جان لیوا مرض کی صورت میں سامنے آتے ہیں کیونکہ
ہو سکتا ہے کہ یوں تو ہاتھ صاف ستھرے دکھائی دے رہے ہوں لیکن ان پر ہزاروں
ایسے جراثیم لگے ہوتے ہیں کہ جو ایک انسانی آنکھ کو نظر نہیں آتے۔تمام دنیا
میں ہر سال 35 لاکھ سے زائد بچے صرف ہاتھ نہ دھونے کی وجہ سے لگنے والی
بیماریوں کا شکار ہو کر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ ان میں خاص طور پر وہ
بچے ہوتے ہیں کہ جو ابھی ماں باپ کے ہاتھ سے کھاتے ہیں ۔تو یہاں ان والدین
کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ہاتھوں کو صاف ستھر ارکھیں تا کہ خود بھی اور
اپنے معصوم پھولوں کی ذندگیوں کو محفوظ بناسکیں۔صاف ہاتھ جراثیموں کو
پھیلانے سے روکتے ہیں۔بعض اوقات ایک انسان دوسرے سے صرف ہاتھ ہی نہیں ملا
رہا ہوتا بلکہ انتہائی خطرناک اور جان لیوا قسم کی بیماریاں دوسرے کے ہاتھ
میں تھما رہا ہوتا ہے۔کرنسی یا نوٹو ں کے زریعے بھی جراثیم ایک دوسرے تک
منتقل ہوتے ہیں۔ ہمارے ملک میں لوگ کھانے سے پہلے گھرو ں میں تو شائد ہاتھ
منہ دھوہی لیتے ہوں لیکن دیکھا گیا ہے کہ ہوٹلوں میں ذیادہ تر افراد ہاتھ
دھوئے بغیر ہی کھانا شروع کر دیتے ہیں اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہوتی ہے کہ
بعض اوقات نامی گرامی ہوٹلوں میں بھی ہاتھ دھونے کا مناسب انتظام نہیں ہوتا
اگر ایسا ہو بھی تو وہاں صابن موجود نہیں ہوتا۔ اگر صابن ہو بھی اور ارادہ
بن جائے توپاکستان میں لوگوں کے ہاتھ دھونے کے انداز بھی منفرد اور لطف
اندوز ہوتے ہیں۔جیسے کچھ لوگ تو ہاتھ دھوتے ہوئے پانی کو ہاتھ لگانے کی
زحمت ہی کرتے ہیں یعنی پہلی دو انگلیوں کو انگوٹھے سے ہلکا سا ملا تھوڑا
پانی بہایا اور بس۔اب دوسرے وہ جو ہاتھوں کو پانی کے نیچے پوری طاقت کے
ساتھ زور زور سے مَل رہے ہوتے ہیں لیکن پاس پڑے صابن کو ہاتھ لگانا گوارا
نہیں کرتے۔اب تیسرے وہ جو صابن کو ہاتھ لگانے کی جرات کر ہی لیتے ہیں اور
ایک مہذب انداز سے ہاتھوں کو اچھی طرح دھوتے ہیں لیکن اس کے فورا بعد ہی
پاس لٹکے ہوئے جراثیم ذدہ تولیے سے سلام دعا کر لیتے ہیں ۔اب آخر میں وہ جو
پہلے تو صابن سے اچھی طرح اپنے ہاتھ دھوتے ہیں اور پھر بعدمیں ٹوٹی کو بھی
اور پھر بعد میں کسی چیز سے پونچھتے بھی نہیں یعنی خود بخود خشک ہونے دیتے
ہیں۔ بس یہی ہاتھ دھونے والوں کی سب سے بہتر ین قسم ہے۔حتی المکان کوشیش کی
جائے کہ کھانے سے قبل ہاتھ دھونے کے بعد کسی بھی چیز سے نہ پونچحے جائیں ۔ہوٹل
کی دیواروں پر چھوٹے پوسٹر لازمی چسپاں کئے جائیں کہ جن پر یہ لکھا ہو کہ’
ــــمہربانی ! کھانے سے پہلے ہاتھ دھو لیں‘اورساتھ تصویری شکل بھی ہو ۔اور
ہوٹل انتظامیہ پر لازم ہو کہ وہ ہاتھ دھونے کا مکمل انتظام کرے اور اس کے
علاوہ یہ فوڈ انسپکٹر کی ذمہ داری میں اس کام کا اضافہ کیاجائے کہ وہ
ہوٹلوں میں ہاتھ دھونے والی جگہ کا بھی معائنہ کرے اور وہاں ہاتھ دھونے کا
مناسب انتظام نہ ہونے اور پھر وہاں صابن نہ ہونے پر بھی ہوٹل مالکان کو
جرمانہ کرے۔اسی طرح کے چند چھوٹے سے اقدامات اٹھانے سے انسان نہ صرف خود کو
بلکہ دوسروں کو بھی بہت سی بیماریوں سے بچا سکتا ہے اور لاکھوں ذندگیوں کو
محفوظ بنا سکتا ہے۔ |