ایبولا وائرس - Ebola Virus

ایبولا بیماری کے بارے میں آپ بہت کچھ جان گئے ہوں گے کیونکہ اخباروں اور ٹی وی پر اس کے متعلق کافی معلومات دی گئی ہیں۔لیکن پھر بھی کچھ لوگ اس بیماری سے انجان ہیں ان کے لئے میں نے اس پر لکھنے کا سوچا۔ایبولا ایک وائرس سے پھیلنے والی بیماری ہے سب سے پہلے یہ بیماری جنگلی جانوروں سے انسانوں میں پھیلی اور پھر انسان سے انسان میں پھیلتی چلی گئی۔اس بیماری کا آغاز وسطی اور مغربی افریقہ سے ہوا ۔اس بیماری میں درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے یعنی کہ بخار ہو جاتا ہے۔

دوستو سب سے پہلے ایبولا وائرس کی دریافت 1976 میں کی گئی۔پھر یہ پھیلتا ہی چلا گیا۔امریکہ میں جو پہلا شخص ایبولا کے وائرس سے بیمار ہوا وہ مر چکا ہے ۔اب امریکہ میں ائرپورٹس پر ہر مریض کی خصوصاً وسطی اور مغربی افریقہ سے آنے والوں کی سکریننگ کی جارہی ہے تاکہ اس وائرس کی روک تھام کی جاسکے۔اس وائرس کے بارے میں جاننے کے لئے آپ متاثرہ مریض کا تھوک،قے،پیشاب،پاخانہ اور خون سے ٹیسٹ لے سکتے ہیں۔ایبولا کی ابتدائی علامات میں نزلہ و زکام ہوتا ہے پھر بخار ہو جاتا ہے اس کے علاوہ متاثرہ مریض کو سر درد ،گلے کی سوزش اور پٹھوں میں درد ہوتا ہے۔جب یہ بیماری پرانی ہو جاتی ہے تو پھر متاثرہ مریض کو قے،اسہال،آنکھوں میں سرخی اور خون کا اندرونی اور بیرونی طور پر جاری ہونا جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ایبولا کا ٹیسٹ خون کے ذریعے کیا جاتا ہے۔اور اسی ٹیسٹ سے ایبولا کے بارے میں تشخیص کی جا سکتی ہے۔

ایبولا ایک لاعلاج مرض ہے ابھی تک اس کی ویکسین تیار نہیں کی گئی لیکن اس پر کام ہو رہا اور امید رکھتے ہیں کہ بہت جلد اس کی دوا تیار کر لی جائے گی۔ادارہ قومی صحت کے مطابق یہ 90% مہلک ہے ۔اس سے آپ اس بیماری کی شدت کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔اگر خدانخواستہ کسی کو یہ بیماری ہو جاتی ہے تو پھر ضروری ہے کہ جو بھی اس متاثرہ مریض کی دیکھ بھال کر رہا ہو اس کو اپنے جسم کو ڈھانپ کر رکھنے کی ضرورت ہے جس میں گاؤن ،دستانے،چہرے پر ماسک اور آنکھوں پر چشمے پہننا ہوں گے۔کیونکہ یہ بیماری چھوت کی بیماری ہے اور اس کے وائرس ایک شخص سے دوسرے شخص میں منتقل ہو جاتے ہیں۔

محکمہ صحت پنجاب نے بھی اپنے ہسپتالوں میں اس مرخ کے خطرے کی پیش نظر ہدایات جاری کر دی ہیں۔ اور ائر پورٹس پر بھی اس کے لئے کاؤنٹر بنانے کے احکامات جاری کئے ہیں۔تاکہ اس موذی مرض کے وائرس کو پاکستان میں پھیلنے سے روکا جائے۔یہ مضمون لکھنے کا صرف یہ مقصد تھا کہ تما پاکستانی بھی اس بیماری کے بارے میں جان سکیں ور اس کی علامات سے روشناس ہوں۔شکریہ۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

H/Dr Ch Tanweer Sarwar
About the Author: H/Dr Ch Tanweer Sarwar Read More Articles by H/Dr Ch Tanweer Sarwar: 320 Articles with 1844650 views I am homeo physician,writer,author,graphic designer and poet.I have written five computer books.I like also read islamic books.I love recite Quran dai.. View More