انصاف کہاں سے تلاش کیا جاۓ
(Javed Iqbal Cheema, Italia)
ملک میں انصاف .نظام .آئین.قانون .تو کہیں
نظر نہیں آتا .غریب آدمی اور عوام انصاف کہاں سے تلاش کرے ..کوئی ادارہ بھی
ایسا نظر نہیں آتا .جو عوام کی امنگوں پر پورا اترتا ہو ..ہر ادارہ ڈنگ
ٹپاؤ اور حکمرانوں کی خوشنودی حاصل کرنے کے پیچھے دوڑ رہا ہے .فیصلے شخصیت
کی بنیاد پر کئے جا رہے ہیں .نہ کوئی فیصلے کرنے کی جرات رکھتا ہے نہ کوئی
امپلمنٹ ..مجسٹریٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک کوئی بھی قوم کو انصاف نہیں دے
سکا ہر ادارہ شخصیت پرستی پر لگا ہوا ہے .اور حکمرانوں کی خسنودی کرنے پر
لگا ہوا ہے .ہر طرف فرسٹریشن ہی فرسٹریشن اور جنگل ہی جنگل اور اندھیرہ ہی
اندھیرہ نظر آ رہا ہے .اگر ایک دن کوئی کسی طرف سے روشنی کی کرن نظر آتی ہے
.تو دوسرے دن وہ بھی بجھا دی جاتی ہے .کوئی امید کی کرن نظر نہیں آتی .کہا
جاتا ہے نا امیدی گناہ ہے .مگر حکمران اور اداروں سے تو لوگوں کی امیدیں دم
توڑ چکی ہیں .کیا ہی اچھا ہوتا ..اگر سپریم کورٹ اور جرنیل اپنا کردار ادا
کرتے ..کیونکہ ہمارا کلچر ڈنڈا ہے .صرف ڈنڈا .اگر وزیر اعظم گیلانی گھر جا
سکتے ہیں .افتخار چودھری فون کال پر بھال ہو سکتے ہیں .تو نواز شریف جھوٹ
بولنے پر .دھاندلی کرنے پر گھر کیوں نہیں جا سکتے .کیا جرنیل صاحب قوم کی
خاطر اصلاحات اور مڈ ٹرم الیکشن کا نہیں کہ سکتے ..آخر کیوں سب تماشا دیکھ
رہے ہیں ..نواز شریف تو پھانسی کے پھندے سے بچنے کے لئے گارنٹی چاہتے ہیں .ورنہ
وہ تو کب کے مستعفی ہو چکے ہوتے .آخر کسی نے تو مداخلت کرنی ہے ..کب تک ..ملک
اس طرح نہیں چل سکتا .سپریم کورٹ قوم کو انصاف دینے میں ناکام ہو چکی ہے .اس
لئے یہاں فیصلے سیاسی ہوتے ہیں .آئین.جمہوریت .قانون .کو نہیں دیکھا جاتا
..فیصلے پسند یا نا پسند کی بنیاد پر ہوتے ہیں .یہ نہیں ہو سکتا .کہ ملک کی
قسمت سے صرف شریف برادران اور زرداری نہیں کھیل سکتے .کہ وہ جب چاہیں جو
مرضی فیصلہ قوم پر مسلط کرتے رہیں ..انقلاب نے آخر کار آنا ہے .نظام نے
تبدیل ہونا ہے .مگر فرق صرف یہ ہے .کہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے .حکمران
کو ڈنڈا دکھانے والا .احتساب کرنے والا کوئی نہیں ہے .ہمارا کلچر ہے .ہم
جھوٹ بولتے ہیں فراڈ کرتے ہیں .دھوکہ دیتے ہیں اس وقت تک .جب تک ہم کو
آینہ.یا ویڈیو نہ دکھا دی جاۓ .ہم نہیں مانتے .حکمران بھی ابھی تک یہی زبان
سمجھتا ہے .ڈنڈا منواتا ہے سب کچھ ..کیونکہ دھرنے والوں نے ابھی تک مہذب
انداز اپنایا ہوا ہے ..انقلاب مہذب انداز اپنانے سے نہیں آے گا .نہ نظام
سیدھی انگلی سے تبدیل ہو گا ..حکمران توڑ پھوڑ چاہتا ہے .پہیہ جام مکمل جام
چاہتا ہے .سڑکوں پر کتا .کتا .ہاۓ .ہاۓ.چاہتا ہے .یہاں ڈنڈا منواتا ہے سب
کچھ ..پر امن اور مہذب انداز سے حکمران کو کوئی پرواہ نہیں ہوتی .بد کردار
حکمران ملک میں نفرت اور فرسٹریشن پھیلا رہا ہے .یہ ملک کے لئے انتہائی
نازک مرحلہ ہے .اور فوج ایک پاور فل ادارہ ہے .اس لئے کہتا ہوں عرض کرتا
ہوں کہ فوج کو اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہئے .جو کیانی صاحب نے افتخار
چودھری کے لئے کیا تھا ..اگر کسی نے کوئی کردار ادا نہیں کرنا .تو ملک و
قوم کو جھنم میں دھکیل کر تماشا دیکھتے رہو اور فضول پروگرام کرتے رہو .کیونکہ
ڈنڈے کے بغیر شریف برادران نہیں جایں گے .یہ ان کی مجبوری ہے .اور ملک اپنی
منزل کی طرف گامزن نہیں ہو سکتا ..عوام اپنا فیصلہ دے چکی ہے صرف فوج اور
سپریم کورٹ کو اپنا فیصلہ دینا ہے ...وہ کب فیصلہ کرتے ہیں .یہ فیصلہ ووہی
کریں گے .کہ پاکستانی قوم کی تاریخ کو کس طرح رقم کرنا ہے ..... |
|