پاکستان میں موجودہ خانہ جنگی
ہلاکت اور بربادی کو دستک دے رہی ہے ۔ آزادی اور انقلاب مارچ اور حکومت کی
چپ روی پاکستان کیلئے تاریخ قلم بند کروا رہی ہے ۔ ملک میں پیدا ہونیوالی
صورتحال سے جہاں ملکی معیشت کو زبردست دھچکا لگا ہے وہیں حکومت اپنی نااہلی
ثابت کرنے کیلئے کو ئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی ۔ عمران خان اور
ڈاکٹر طاہر القادری کے مطالبات بلاشبہ جائز ہیں مگر حکومت مطالبات کو تسلیم
کرنے کیلئے نہ تو کسی حکمت عملی کا مظاہرہ کر رہی ہے اور نہ ہی احسن
کارکردگی ۔۔۔نتیجہ حکومت عوام کا اعتماد کھو بیٹھی ہے ۔ حکمران چور دروازوں
سے اقتدار میں داخل ہوئے ، اب جبکہ عوام جاگ چکی ہے اور حکمرانوں کی چوری
پکڑ چکی ہے اس کے باوجود حکومت، حکمران اور تمام سیاسی جماعتیں نا م نہاد
جمہوریت کو بچانے کیلئے ایک پلیٹ فارم پہ اکھٹی ہو گئیں ہیں ۔ مگر حکمران
اس حقیقت سے باخبر نہیں۔ پس کہ جو حکومتیں عوام کا اعتماد کھو بیٹھیں وہ
حکومتیں زیادہ دیر اقتدار میں نہیں رہتیں۔
تاریخ گواہ ہے کہ جب کوئی بھی بادشاہ اقتدار سنبھالتا تو اپنی حکومت کو
کامیاب بنانے کیلئے کسی دانش ور کار خ کرتا ۔ اُس سے مشورہ کرتا اس سلسلے
کا ایک واقعہ تحریر کرتی چلوں ۔۔ مشہور داناکنفیوشس چین کا ایک قابل احترام
فلسفی تھا ۔ قدیم زمانوں میں بادشاہ اپنی بادشاہت کو کامیاب و کامران بنانے
کیلئے کنفیوش کے پاس دانش کے اصول سیکھنے کیلئے تشریف لاتے ۔ کنفیوش نے
بادشاہ کو نصیحت کی کہ کامیاب حکمران کہلانے کیلئے تین اصولوں پہ عمل کر لو
تمہاری حکومت کبھی شکست نہیں کھائے گی ۔ اوّل سب سے پہلے معیشت پر توجہ دیں
، لوگوں کو دو وقت کی روٹی ملے گی اور وہ تمہارے لئے دعا کریں گے ۔ دوم بڑی
فوج تیار کریں ملک کی سرحدیں محفوظ کریں اور عوام کی فلاح وبہبود پہ زیادہ
توجہ دیں، سوئم عوام پہ اپنا اعتماد قائم کریں اگر عوام دل سے عزت کریں گے
تو کوئی بھی سازش آپ کے خلاف کامیاب نہیں ہو سکے گی جب تک عوام کا اعتماد
حاصل رہے گاتب تک آپ کا اقتدار قائم رہے گا۔۔۔ قارئین یہ تھے تین سنہرے
اصول جن پہ عمل کرکے کوئی بھی حکمران کامیاب حکمران کہلا سکتا ہے ۔ مگر
سوال اٹھتا ہے کہ کیا موجود حکمران کامیاب حکمران ہیں؟کیا موجودہ حکمرانوں
نے ان تین اصولوں پہ عمل کیا۔۔۔؟موجودہ حکمرانوں کی کارکردگی ان تین اصولوں
میں بھی ملاحظہ فرمائیں۔
موجودہ حکومت نے کس حد تک معیشت پہ توجہ دی ؟کیا موجودہ حکمرانوں نے عوام
کو دو وقت کی روٹی مہیا کی ؟ قارئین سب کچھ واضح ہے موجودہ حکومت نے اقتدار
میں آتے ہی بڑے بڑے منصوبوں پہ قرضے لینے شروع کر دیئے میٹرو بس جیسے بڑے
بڑے ترقیاتی منصوبوں پہ نام پید ا کرنے کی ناکام کوشش کرتے رہے ۔۔ مگر
حکمران بھول چکے تھے کہ کامیاب حکمران بننے کیلئے سب سے پہلے عوام کو صحت
مند عوام بنائیں ان کی بنیادی ضروریات پوری کریں ، عوام روٹی مانگتی ہے ،
سڑکیں نہیں ، عوام بجلی ، پانی مانگتی ہے لیپ ٹاپ نہیں گویا حکمران پہلے
اصول پہ عمل کرنے میں ناکام رہے ۔۔ اب جبکہ عوام بنیادی ضروریات زندگی سے
دور ہیں تو وہ موجودہ حکمرانوں کیلئے خاک دعا کریں گے ۔
فوج ملکی دفاع کیلئے نہایت ہی قابل عزت ادارہ ہے ا س کی کارکردگی ہر دور
میں ملک و عوام کیلئے باعث ِ فخر ہیں۔مگر موجودہ حکومت نے دھرنوں سے پیدا
ہونے والے انتشار کی وجہ سے فوج کو کافی حد تک بدنام کرنے کی کوشش کی۔۔۔
فوج جو کہ آج کل وزیرستان آپریشن میں مصروف ہے ۔ سرحدوں کی حفاظت کر رہی ہے
۔ حکومت کو چاہیے تھا کہ فوج ایک غیر سیاسی ادارہ ہے اسے سیاست سے دور رکھے
۔ مگر حکومتی نااہلی کا ثبوت اس سے بڑھ کر اور کیا ہو سکتا ہے کہ سیاسی
بحران کو حل کرنے کیلئے غیر سیاسی ادارہ کو شامل کر کے بدنام کرنے کی کوشش
کر رہی ہے واضح ہو گیا کہ حکومت دوسرے اصول پہ بھی عمل کرنے میں ناکام رہی
۔
اب نظر ڈالتے ہیں تیسرے بڑے اصول پہ ۔۔۔ حکومت کہاں تک کامیاب رہی کہ عوام
پہ اپنا اعتماد بحال رکھے ۔۔۔؟؟؟یقین مانیں حکومت کو تیسرے اصول پہ عمل نہ
کرکے بہت بڑی ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ موجودہ سیاسی بحران اس عدم
اعتماد ہی کی وجہ سے پیدا ہو رہا ہے ۔ حکومت نے بجلی کا بحران حل کرنے کا
وعدہ کیا ۔۔ ابھی تک وہ وعدہ وفا نہیں ہو سکا ۔ حکومت اقتدار کو غریب عوام
میں تقسیم کرنے میں ناکام رہی بلکہ اقتدار کو اپنے ہی خاندانوں تک محدود
رکھا ۔ اس کے علاوہ موجود حکومت کے بر سر ِ اقتدار میں آنے کے بعد ،
بیروزگاری، کرپشن ، لوٹ مار ، لوڈ شیڈنگ، مہنگائی ، بھتہ خوری ، رشوت ،
بیماریاں ، بے چینی دور دور تک پھیلتی چلی گئی حکومت ایک ایک ناکامی کے بعد
عوا م کا اعتماد حاصل نہ کر سکی ۔ یہی نہیں ماڈل ٹاؤن سانحہ اور دھرنوں میں
شامل بے گناہ بچو ں، عورتوں، بوڑھوں پر جو تشدد کیا گیا اور جس طاقت کا
استعمال کیا گیا اسی طاقت نے عوام کو جگا دیا ہے ۔اسی طاقت نے عوام کو
حکومت کیخلاف اکسایا ہے ۔ اسی طاقت نے موجودہ حکومت کا اصلی چہرہ عوام کے
سامنے کھول دیا ہے ۔ اب عوام حکومت پر اعتماد نہیں کر سکتی ، اب عوام
حکمرانوں کی عزت نہیں کر سکتی ۔ اب عوام ان حکمرانوں سے چھٹکارا حاصل کرنا
چاہتی ہے ۔ اسی لیے عوام سڑکوں پر نکل آئی ہے اور بنیادی ضرورتوں کیلئے
اذیتیں برداشت کر رہی ہے ۔ مگر ان تکالیف کے باوجود پارلیمنٹ میں بیٹھے
حکمران نام نہاد جمہوریت کو بچانے کیلئے دفلیاں بجا رہے ہیں ۔ حکومت نہ تو
معیشت پر توجہ دے سکی ، نہ فوج سے خاطر خواہ کام لے سکی اور نہ ہی عوامی
اعتماد بحال رکھ سکی ۔ اب ایسی حکومت جتنے مرضی پراجیکٹ پہ کام کریں ، جہاں
مرضی دورے کرے ۔ سازشوں سے طاقت سے اقتدار میں رہ سکتی ہے مگر عوام کے دلوں
میں نہیں ۔ اس بات میں کوئی دورائے نہیں ہو سکتی جو حکومتیں اور حکمران
عوام کا اعتماد کھو بیٹھتے ہیں وہ زیادہ عرصہ تک اقتدار میں سر بلند کر کے
نہیں رہ سکتے ۔ قارئین موجودہ صورتحال ایسی خطرناک ہو چکی ہے کہ معلوم نہیں
آنے والا پل کیا خبر لے کر آئے گا۔ مگر ایک بات واضح ہے اگر موجودہ حکومت
ان تین اصولوں پہ عمل کر لیتی تو کبھی بھی اپنے مستقبل کو خطرے میں نہ
ڈالتی ۔ |