باغی سے داغی تک

ملتان کے ضمنی الیکشن میں ریٹرنگ آفسرمحمدشاہد کے مطابق آزاد امیدوار عامر ڈوگر نے 52ہزار تین سو اکیس ووٹ لے کر کا میابی حاصل کی جبکہ آزاد امیدوار جاوید ہاشمی کو ان کے مقابلے میں38393ووٹ حا صل ہوئے اورپیپلز پارٹی کے امیدوار محمد صدیقی نے 6326ووٹ لیے جبکہ اس ضمنی الیکشن میں ٹرن آوٹ 30فی صد رہا جو کہ ضمنی الیکشن میں بڑا ٹرن آوٹ سمجھا جارہا ہے۔ یہ ضمنی الیکشن کئی حوالوں سے بہت اہم تھا ‘ ایک تو یہ سیٹ تحر یک انصاف کے ٹکٹ ہولڈر جاوید ہاشمی نے 2013کے عام انتخابات میں 83ہزار ووٹوں سے جیتی تھی جبکہ مسلم لیگ نے ان کے مقابلے میں 70ہزار ووٹ لیے تھے جبکہ پیپلز پارٹی کے ٹکٹ ہولڈر اور اب آزاد آمیدار کی حیثیت سے جیتنے والے عامر ڈوگر نے 20ہزار ووٹ لیے تھے۔ جاوید ہاشمی نے تحریک انصاف چھوڑ نے کے بعد جو الزامات کا سلسلہ شروع کیا تھا اور اس کے بعد تحر یک انصاف کے وائس چیئر مین شاہ محمود قر یشی نے ان کوداغی کا خطاب دیاجس کے بعد پی ٹی آئی میں ان کوداغی کے نام سے پکارا جا تا رہا ہے۔ 26ستمبر کو جاوید ہاشمی نے میڈ یا سے گفت گو کر تے ہو ئے کہا تھا کہ ضمنی الیکشن 16اکتوبر ثا بت کر یں گا کہ داغی کو ن ہے اورملتان کے عوام کس کو داغی مانتے ہیں ۔ضمنی الیکشن کے بعد ملتان کے عوام نے فیصلہ سنا دیا کہ داغی کون ہے ۔ یہ بھی یاد رہے کہ جاوید ہاشمی کو مسلم لیگ ن کی سپورٹ حاصل تھی جبکہ عامر ڈوگر کو تحر یک انصاف کی سپورٹ حاصل تھی ‘ ہمارے ملک میں روایت یہی رہی ہے کہ ضمنی الیکشن میں ز یادہ تر بر سر اقتدار جماعت الیکشن جیتی ہے لیکن اس الیکشن میں جہاں پر پنجاب اور وفاق میں مسلم لیگ ن کی حکومت ہے جبکہ تحر یک انصاف کے ممبران نے قومی اسمبلی میں استعفے پہلے سے جمع کر رکھیں ہے جوتاحال منظور نہیں ہوئے ہیں ‘یہ سیٹ جیتنا بڑی بات ہے۔ اب آزاد امیدوار عامر ڈوگر نے بھی تحر یک انصاف میں شمو لیت کا فیصلہ کر لیا ہے ‘ اب پارٹی پالیسی کے مطابق عامر ڈوگر بھی اپنااستعفا سپیکر کے پاس جمع کر ائیں گے ۔ سیاسی حالات کس طرف جا رہے ہیں اب تک واضح نہیں ہواہے کہ ایک طرف ضمنی الیکشن میں جاوید ہاشمی اور ان کو سپورٹ کر نے والی جماعت الیکشن ہار تی ہے تو دوسری طرف پیپلز پارٹی کے امیدوار پہلے سے بھی بہت کم ووٹ لیتے ہیں جس سے انداز یہی ہو تا ہے کہ پاکستان میں تبدیلی کی ہوا چل پڑی ہے اور روایتی سیاست کا خاتمہ ہو رہا ہے ۔ لوگ اب نظام کی تبد یلی چاہتے ہیں کہ ملک میں ایک ایسانظام قائم ہو جائے جو انصاف پر مبنی ہو۔ملکی کی موجود ہ سیاسی فضا میں اگر ایک طرف حکمران جماعت کو نقصان ہو رہا ہے تو اس سے زیادہ نقصان پیپلز پارٹی کو ہو رہا ہے ۔پنجاب کے جنوبی اضلاع ملتان اور بہاولپور وغیر ہ میں پیپلز پارٹی کا جو ووٹ بنک تھا اب وہ تحر یک انصاف میں جارہاہے ۔اسی طرح سندھ میں بھی پیپلز پارٹی کو نقصان ہو گا ۔وقت کا تقاضا ہے کہ دو نوں بڑی سیاسی جماعتیں اپنی سیاست پر غور کریں۔

ملتان کے ضمنی الیکشن میں سب سے زیادہ نقصان جاوید ہاشمی نے اٹھا یا ۔ جاوید ہاشمی عمر کے آخری حصے میں ہے‘ تحر یک انصاف پر الزامات لگانے کے بعد ان کو یہ الیکشن نہیں لڑنا چا ہیے تھا وہ خاموشی سے وقت کا انتظار کر تے لیکن ہاشمی صاحب یہ سمجھ رہے تھے کہ میں نے جو الزامات لگائے ہیں اس کی وجہ سے تحر یک انصاف کی سیاست ختم ہو جائے گی اورعوام مجھے ایک دفعہ پھر منتخب کر یں گی اور میں تاریخ رقم کرو ں گا لیکن نتیجہ آنے کے بعد یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ جاوید ہاشمی کے الزامات میں صداقت نہیں تھی ‘ عوام نے ان کو ری جیکٹ کیا۔ساتھ میں جاوید ہاشمی جو خود کہے رہے تھے کہ ضمنی الیکشن ثابت کر یں گا کہ داغی کون ہے اب وہ باغی سے داغی بن گیا ۔ جاوید ہاشمی کے ہارنے پر اس بات کو بھی تقویت ملی کہ ہاشمی صاحب کہ مسلم لیگ ن کے ساتھ پہلے سے رابطے موجود تھے ۔ ٹیلی فون کالزکی لسٹ آنے نے بھی جاوید ہاشمی کی ن لیگ قیادت سے رابطوں کی تصدیق کردی ۔ پی ٹی آئی میں کچھ لوگوں کا یہ بھی خیال ہے کہ جاوید ہاشمی کو مسلم لیگ سے ایک ایجنڈے پر لایا گیا تھا لیکن یہ تاریخ ثابت کر یں گا کہ حقیقت کیا ہے ۔بحر کیف تحر یک انصاف کے چیئر مین عمران خان کا کہنا ہے کہ ہاشمی صاحب نے مجھ پر غلط الزامات لگا ئے ‘ جس سے مجھ بہت دکھ ہوا‘ انہوں نے اپنی سیاست خود ختم کر دی ۔ کچھ سیاسی تجزیہ کار یہ بھی کہتے ہیں کہ ہاشمی صاحب کے سیاست اور جمہوریت کے لیے بہت قربانیاں ہے جس سے بہت سے لو گ اختلاف کر تے ہیں کہ جاوید ہاشمی کی جمہوریت کے لیے کوئی قربانی نہیں ہے عوام کی ان پر قر بانی ہے کہ ان کو کئی دفعہ منتخب کیا لیکن جاوید ہاشمی نے ناجمہوری پر اسس کو مضبوط کر نے کے لئے کوئی قدم اٹھا یا جس کا رونا آج بھی پاکستانی عوام کر رہے ہیں اور نہ ہی ہاشمی صاحب نے پاکستان کے عوام کے لیے اسمبلی فلور پر یہ آواز بلند کی کہ عوام کو صحت اور تعلیم فری ملنی چاہیے حالانکہ وہ کئی بار وفاقی وزیر اور وزیر صحت بھی رہے ہیں۔ جاوید ہاشمی کو پی ٹی آئی چھوڑنے کا اگر کوئی مالی فائدہ ہوا ہے لیکن دوسری جانب ان کی سیاست ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم ہو گئی ہے‘ اب وہ عوام کی نظروں میں باغی سے داغی بن چکے ہیں ۔
Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 226408 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More