سراج الحق کی کشمیر آمد

جماعت اسلامی پاکستان کے نو منتخب امیر سراج الحق ۲۲۔ اکتوبر کو آزادکشمیر کے پہلے دورے پر آرہے ہیں۔ وہ ان دنوں تحریک پاکستان کے احیائے کے لیے ملک کے کونے کونے میں جلسے کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ۲۱ نومبر کو مینار پاکستان سے تحریک پاکستان کا آغاز کریں گئے اورپاکستان کو قائداعظم کا پاکستان بننے کی جدوجہد کا آغاز کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ پانچ فیصد اشرافیہ نے ملک کو یرغمال بنا رکھا ہے۔جماعت اسلامی آزاد جموں کشمیر کے امیر عبدالرشید ترابی صاحب نے اس دورے کے حوالے سے جاری کردہ اپنے خط میں لکھا ہے کہ دورہ آزادکشمیر کا آغاز باغ سے کرنے کا فیصلہ سراج الحق صاحب کا ہے کیونکہ ان کے بزرگوں نے 1948 کی جدوجہد آزادی کشمیر میں بھرپور حصہ لیا تھا اور ان میں سے کچھ بزرگ شہداء کی قبریں باغ کے قریب ناگا پیر کے دامن میں موجودہیں۔ باغ سے سراج الحق صاحب کا روحانی اور خاندانی تعلق ہے، جس بناء پر انہوں نے باغ سے اپنے دورے کا آغاز کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

سراج الحق صاحب جب سے امیر منتخب ہوئے ہیں، انہوں نے جماعت اسلامی کو نئی زندگی دینے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ پاکستان کے موجودہ دھرنہ بحران میں بھی انہیں قومی کردار ادا کرنے کا موقع ملا اور انہوں نے اس ذمہ داری کو خوش اسلوبی سے نبھایا اور قوم ان سے مزید بہتر کردار کی توقع رکھتی ہے۔ کشمیر کے حوالے سے ان کی کمٹمنٹ بڑی واضع ہے۔جماعت اسلامی روز اول سے کشمیریوں کے پشت پر کھڑی ہے اور گزشتہ بیس سالوں میں جماعت اسلامی کے کردار نے دنیا پر واضع کردیا ہے کہ جماعت اسلامی اہل کشمیر کی حقیقی پشتیبان ہے اور جب تک مسئلہ کشمیر کا باوقارحل نہیں نکلتا جماعت اسلامی اہل کشمیر کی پشت پر ایک قوت کے طور پر موجود رہے گی۔ جماعت کے کارکنان کی ایک بڑی تعداد نے جہادکشمیر میں اپنے خون کا نذرانہ پیش کرکے وہ تاریخ رقم کی ہے ، جس کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔ یہ قربانیاں جو خالصتا کلمہ طیبہ کی بنیاد پر دی گئیں۔ ان کارکنان کا کوئی نسلی، لسانی اور جغرافیائی تعلق اہل کشمیر سے دور ، دور تک نہیں بنتا، ان کا رشتہ کلمہ کا رشتہ ہے۔۱۹۴۸ء میں جو مجاہدین پاکستان سے آئے تھے، ان کا تعلق بھی روحانی تھا اور موجودہ تحریک میں قربانیاں دینے والوں کا تعلق بھی روحانی ہے۔ سراج الحق کی قیادت میں جماعت اسلامی کا کردار کشمیر میں مزید موثر اور جاندار رہے گا۔

سراج الحق صاحب کے دورہ کشمیر سے تحریک آزادی کشمیر کو نئی جہت ملے گی اور مشرف جس تحریک کو فولڈ کرنے کے خواب دیکھ رہا تھا وہ ایک بار پھر عالمی توجہ حاصل کرلے گی۔ جو قوم آزادی کے لیے اپنا خون دینا جانتی ہے اس کی منزل کبھی کوئی نہیں چھین سکتا ۔ اس کی رفتار میں تیزی اور سستی کے مراحل تو دیکھنے کو ملیں گے لیکن ایسی روحانی تحریکیں جن کی بنیادیں روح اور عقیدے کی صورت میں موجود ہوں ، انہیں کسی طور مٹایا نہیں جاسکتا۔ مشرف جو اپنے طور پر کشمیر کو تقسیم کرنے کا حتمی فیصلہ کرچکا تھا اور آزادکشمیر کے موقعہ پرست حکمران اور سیاستدان موم بتی کی طرح اس کے آگے جھک چکے تھے۔ آزادکشمیر میں جماعت اسلامی نے اور مقبوضہ کشمیر میں سید علی گیلانی نے اس طوفان کے آگے کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا تو سید علی گیلانی کو خطرناک دھمکیاں دی گئیں، انہوں نے جنرل مشرف کی طرف سے دی جانے والی دھمکیوں کو خاطر میں لائے بغیر سد راہ بننے کا فیصلہ کرلیا اور کسی متوقع خطرے کے پیش نظر اپنے جانشین کا اعلان بھی کردیا کہ ان کے ساتھ کسی حادثے کی صورت میں تحریک آزادی کا یہ قافلہ ایک لمحے کے لیے رکے بغیر اپنی منزل کی طرف گامزن رہے۔آزادکشمیر میں جموں کشمیر پیپلزپارٹی کے سردار خالد ابراہیم اور اس وقت کے صدر ریاست جنرل (ر) سردار انور صاحب نے جس دلیری سے اس تحریک کا ساتھ دیا وہ بھی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔ منصب صدارت کسے عزیز نہیں ہوتا لیکن جنرل انور نے اس کی پرواہ کیے بغیر جنرل مشرف کے تقسیم کشمیر کے فارمولے کے خلاف جماعت اسلامی کی تحریک میں بھرپور کردار ادا کیا۔

جو لوگ تحریک آزادی کشمیر کے ختم ہوجانے کا پروپیگنڈہ کررہے ہیں، وہ یادرکھیں کہ یہ معاملہ سود وزیاں کا نہیں، ایمان و یقین کا ہے۔ یہ روپے اور ڈالر کی جنگ نہیں ایمان، عزت اور غیرت کی جنگ ہے۔ مجھے اﷲ تعالیٰ نے اس ساری جدوجہد میں ایک حقیر سا کردار ادا کرنے کی توفیق سے نوازا ہے۔ میں کشمیر کے ہر گاؤں کے لوگوں سے ملا ہوں، میں ان کے جذبہ حریت اور قربانی سے بھی آگاہ ہوں۔ میں نے ان کی پیشانیوں پر جنت کی طلب کے جو مناظر دیکھے ہیں، ان کی بناء پر پورے یقین اور اعتماد سے کہہ سکتا ہوں کہ یہ جدوجہد کامیابی سے ہمکنار ہو گی۔ میں نے ہزاروں نوجوانوں کو قربان ہوتے دیکھا ہے۔ کیا جن کے جگرگوشے اس راہ میں قربان ہو گئے وہ ان کو بھول جائیں گے یا وہ اس تحریک سے آنکھیں پھیر لیں گے۔ جو لوگ ائیرکنڈیشن سیمیناروں میں بھانت بھانت کی بولیاں بولتے ہیں اور جو ذاتی پروجیکشن کے لیے مسئلہ کشمیر پر اخباری بیان بازیاں کرتے ہیں، وہ تو اس تحریک کو بھلا سکتے ہیں لیکن جن کے جگرگوشے اس پر قربان ہوئے ہیں وہ کبھی نہیں بھولیں گے۔ کشمیر پرقربان ہونے والے وادی کشمیر کے ہر گاؤں سے لے کر پاکستان کے ہر علاقے اور ضلعے تک پھیلے ہوئے ہیں۔ ان ہزاروں شہداء کے لاکھوں ورثاء جب تک زندہ ہیں، تحریک زندہ رہے گی۔ ہمارے مہمان سراج الحق صاحب بھی انہی شہداء کشمیر کے وارث ہیں۔ ہم انہیں خطہ کشمیر میں خوش آمدید کہتے ہیں اور ان شاء اﷲ ان کی قیادت میں یہ قافلہ حریت آزادی کشمیر تک رواں دواں رہے گا اور قربانیوں کی لازوال تاریخ مرتب کرتا رہے گا، ان شاء اﷲ
Atta ur Rahman Chohan
About the Author: Atta ur Rahman Chohan Read More Articles by Atta ur Rahman Chohan: 129 Articles with 117210 views عام شہری ہوں، لکھنے پڑھنے کا شوق ہے۔ روزنامہ جموں کشمیر مظفرآباد۔۔ اسلام آباد میں مستقل کالم لکھتا ہوں۔ مقصد صرف یہی ہے کہ ایک پاکیزہ معاشرے کی تشکیل .. View More