عمران خان کے کارکنوں کے لئے(قسط۔1)

میں سب سے پہلے یہ بات واضح کرتاجاؤں کہ کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ میں پاکستان پیپلزپارٹی یان لیگ کاخامی ہوں اُن لوگوں کی سوچ پرمیں صرف ہنس ہی سکتاہوں کیونکہ میں سب سے زیادہ پاکستان میں تبدیلی کاحامی ہوں اب چلتے ہیں پاکستان تحریک انصاف کی طرف میرے پچھلے کالم''عمران خان مجرم ہوگا''کے بارے میں عمران خان کے خامیوں اورمیرے کچھ دوستوں نے مجھ سے چندسوالات کئے تھے جن کہ جوابات میں اپنے اس کالم میں دوں گا۔سب سے پہلے تومیں اُن سیاسی رہنماؤں کے نام بتاؤں گاجودوسری جماعتوں سے پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہوئے ہیں۔شاہ محمودقریشی،پرویزخان خٹک،شفقت محمود،شوکت علی یوسفزئی(سابقہ پارٹی پاکستان پیپلزپارٹی)خورشیدمحمودقصوری،جہانگیرخان ترین، نادرلغاری، اسحاق خان خاکوانی(سابقہ پارٹی مسلم لیگ ق) میاں محمودالرشید،اسدقیصر(سابقہ پارٹی جماعت اسلامی)اعظم خان سواتی(سابقہ پارٹی جمعیت علمائے اسلام ،ف)یہ ایک لمبی فہرست ہے جس کیلئے کئی کالم لکھنے پڑیں لیکن اس کالم میں،میں صرف اُن لوگوں کاذکرکروں گاجوعمران خان کے دائیں بائیں کھڑے ہوتے ہیں۔ان تمام لوگوں کواپنی سابقہ پارٹیوں میں اہم عہدوں سے بھی نوازاگیااب سوال یہ پیداہوتاہے کہ اگران لوگوں میں اتناٹیلنٹ تھاتو ان لوگوں نے اپنی سابقہ پارٹیوں میں خاطرخواہ کارکردگی کیوں نہیں دکھائی ۔ان کے پاس صرف ایک ہی ٹیلنٹ ہے ااوروہ ہے پیسہ جس وجہ سے یہ ہرپارٹی کی ضرورت بن چکے ہیں۔عمران خان کوپیسے کی ضرورت نہیں ہے لیکن یہ بھی ایک اٹل حقیقت ہے کہ پارٹیاں پیسے کہ بغیرنہیں چلتی ۔کاش کہ عمران خان ان لوگوں کاسہارالینے کی بجائے غریب عوام سے اپیل کرتامیں اتناضرورجانتاہوں کہ لوگوں نے دس ،دس ،بیس ،بیس روپے اکٹھے کرکے ایک خطیررقم عمران خان کی جھولی میں ڈال دینی تھی۔شوکت خانم ہسپتال کی تعمیرکیلئے غریب عوام بالکل اسی طرح عمران خان کی مددکرچکی ہے۔

امیرہونا،سرمایہ دارہونا،جاگیردارہوناجرم نہیں لیکن ان لوگوں کی وجہ سے غریب آدمی کے دل میں سرمایہ داروں اورجاگیرداروں کے خلاف نفرت پیداہوگئی ہے۔یہ لوگ جب چاہتے ہیں اپنی دولت خرچ کرکے غریبوں کوآگے آنے سے روک دیتے ہیں۔حق داروں کی حق تلفی کرتے ہیں اورجب ایک پارٹی کی مقبولیت کم ہوتی ہے تودوسری ابھرتی ہوئی پارٹی کاحصہ بنتے ہیں۔یہ لوگ چڑھتے سورج کے پجاری ہیں ان کاماضی دیکھتے ہوئے یہ بات آسانی سے کہی جاسکتی ہے کہ مستقبل میں اگرپاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت میں کمی ہوگی تویہ اسے چھوڑکر کسی اورجماعت میں شامل ہوجائیں گے۔تب ساری جماعت ایک تماشہ بن جائے گی۔اس کی ایک واضح مثال مخدوم جاویدہاشمی ہے۔جس کے جانے سے پاکستان تحریک انصاف کی جوجگ ہنسائی ہوئی ہے وہ سب کے سامنے ہے۔بے شک جاویدہاشمی الیکشن ہارگیاہے لیکن پارٹی کی ساکھ کوبہت متاثرکرگیاہے اورپارٹی کارکنوں اورمخالفین کے لئے بہت سی نئی چہ مگوئیاں چھوڑگیاہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ عمران خان جسے دیکھے گاکہ وہ سہی کام نہیں کررہاوہ اسے پارٹی سے نکال دے گا۔ایک آدمی کونکالنے سے عمران خان پرالزامات کی اتنی بوچھاڑہوئی ہے اورپارٹی کواتنانقصان ہواہے سوال یہ پیداہوتاہے کہ کیاپارٹی مزیددھچکے برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

کسی بھی پارٹی کا ساتھ دینابری بات نہیں مگراندھا ساتھ دیناانتہائی بری بات ہے۔میں سمجھتاتھاکہ تحریک انصاف کاکارکن تعلیم یافتہ اورنظریاتی ہے ایساکارکن دوسری پارٹیوں پرتنقیدکرنے کے ساتھ ساتھ اپنی پارٹی میں ہونے والی بے ضابطگیوں کے خلاف آوازضروراٹھاتاہے مگرمجھے یہ جان کربہت افسوس ہواہے کہ اس جماعت میں بھی اندھادھنداعتمادکرنے والے کارکن موجودہیں ۔عمران خان ن لیگ کے ساتھ باہمی مشاورت سے الیکشن کا بائیکاٹ کرے توکوئی پوچھ گچھ نہیں عمران خان شیخ رشیدسے اتحادکرے تو کوئی پوچھ گچھ نہیں عمران خان طاہرالقادری کوبڑابھائی بنالے تو کوئی پوچھ گچھ نہیں وہ جماعتیں جن کے کرپٹ رہنماؤں سے تنگ آکرغریب عوام نے تحریک انصاف کارُخ کیاتھاآج ان جماعتوں کازیادہ ترحصہ تحریک انصاف میں موجودہے اس پربھی کوئی پوچھ گچھ نہیں۔آج "گونوازگو"کے نعرے لگوائے جارہے ہیں لیکن مجھے یہ اُمیدہے کہ اگرکل کو میاں نوازشریف اپنی جماعت کی قیادت سے استعفیٰ دے کر پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کااعلان کردے تو نہ صرف اسے شامل کرلیاجائے گابلکہ پی ٹی آئی کاصدربھی بنادیاجائے گا۔آج پی ٹی آئی کے نوجوانوں کویہ سبق پڑھایاجارہاہے کہ نوازشریف جیساکرپٹ انسان دنیامیں نہیں ہے اورکل کوجب وہ تحریک انصاف میں شامل ہوجائے گاتب اچانک اس کے سارے گناہ ڈھل جائیں گے ۔جمہوریت،جمہوریت کاراگ الاپناتوبہت آسان ہیں مگرجمہوریت کواپنانابہت مشکل ہے کیاتحریک انصاف میں اتنی جمہوریت ہے کہ اس کا کارکن کھڑا ہوکرعمران خان سے یہ سوال کرسکے کہ عمران خان تم نے شاہ محمودقریشی کوپارٹی کاحصہ بناتے ہوئے نوجوانوں کااعتمادحاصل کیوں نہیں کیا۔

تحریک انصاف کے ایک کارکن کاکہناہے کہ سورماؤں کوسورماؤں سے ہی ماراجاسکتاہے۔میں نے اسے کہاکہ اسلامی تاریخ میں کوئی ایک بھی ایسی مثال نکال کر مجھے دکھادوجب برائی کے ذریعے برائی کاخاتمہ کیاگیاہودنیامیں جب بھی برائی کاخاتمہ کیاگیاہے تووہ صرف ایک ہی طریقے سے کیاگیاہے یعنی اچھائی کے طریقے سے ،میرے اس جواب پر وہ خاموش ہوگیا۔

میں تحریک انصاف کہ ان کارکنوں کوکھلاچیلنج کرتاہوں جویہ کہتے ہیں کہ تحریک انصاف میں غریب اورامیردونوں کوبرابری کے حقوق ملے ہیں وہ مجھے کوئی ایک بھی ایساغریب آدمی پوری پارٹی سے ڈھونڈکرنکال دیں جودن کے وقت سائیکلوں کو پنکچرلگاتااورشام کوالیکشن مہم چلاتارہاہو،جو بسوں میں تولیے بیچنے کے ساتھ ساتھ اپنی الیکشن مہم بھی چلاتارہاہو۔جس نے سائیکل پراپنی الیکشن مہم چلائی ہو۔جوتندورپرروٹیاں لگانے کے ساتھ ساتھ لوگوں کویہ کہتاہوکہ اگربلے پرمہرلگاؤگے تومیں ایم پی اے یاایم این اے بنوں گا۔مجھے یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ جس آدمی نے کبھی بھی زندگی میں مزدوری نہ کی ہواسے مزدورکادردکیسے محسوس ہوگا،جس آدمی نے کبھی بھی زندگی میں ریڑھی نہ لگائی ہواُسے کیامعلوم ہوگاکہ ریڑھی والاکن مشکلات سے گزرتاہے۔جوآدمی کبھی بھی اسکول میں ٹاٹ پربیٹھ کرنہ پڑھاہووہ کیسے اقتدارمیں آنے کے بعدہرسرکاری سکول میں کرسیاں مہیاکرے گا۔پرانے وقتوں میں اسلامی لیڈراگریہ کام نہیں کرتے تھے تووہ بیس بدل کرمزدوروں،غریبوں،مسکینوں،بے کسوں کے گھرجاتے تھے پھروہ اُن کادرد محسوس کرتے تھے اورکامیاب لیڈرکہلاتے تھے۔لیکن آج کے لیڈرغریبوں کوپاس بٹھانے سے کتراتے ہیں وہ غریبوں کے پاس کیاخاک جائیں گے۔(جاری ہے)

اپنی آراسے آگاہ کرنے کیلئے لاگ ان
https://www.facebook.com/MalikJamshaidAzamOfficial/
Jamshaid Malik
About the Author: Jamshaid Malik Read More Articles by Jamshaid Malik: 43 Articles with 104269 views You Can Get More Info About Malik Jamshaid Azam With Face Book Page Link.

https://www.facebook.com/MalikJamshaidazamofficial
.. View More