تبدیلی آئینی اور قانونی ہونی چاہیے

گجرات میں تحریک انصاف کا جلسہ حسب توقع خوب رہا جس کی باز گشت مقامی سیاسی حلقوں میں تاحال باقی ہے اور حامیانہ و ناقدانہ تبصرے بھی جاری و ساری ہیں۔ پی ٹی آئی کے مقامی عہدیداران ، کارکنان، حلیف اور ہمنوا تو کامیاب جلسوں کے تناظر میں عمران خان کو تمام پاکستانیوں کے دلوں میں سرایت کرتا دیکھ رہے ہیں جبکہ مخالف سیاسی جماعتوں سے وابستہ اکابرین و مقلدین تحریک انصاف کی احتجاجی سیاست کو تخریبی اور ملک و قوم کے تمام تر مسائل کی جڑ قرار دے رہے ہیں۔ تحریک انصاف کے مقامی عمائدین گجرا ت سے چودھری سلیم سرور جوڑا، الحاج محمد افضل گوندل ، چودھری محمد الیاس، چودھری عثمان منظور دھدرا،مہر امتیاز احمد، چودھری افتخار احمد چیچی ، چودھری شرافت حسین ایڈووکیٹ،راجہ نعیم نواز، چودھری ناصر احمد چھپر،تاشفین صفدرمرالہ ، محسن جاوید بٹ،چودھری مدثر رضا مچھیانہ،چودھری بلال گورسی ایڈووکیٹ،نوازش علی ایڈووکیٹ ،چودھری زبیر ٹانڈا اور چودھری خرم سیالکوٹ سے عمر ڈار، عثمان ڈار اور عمر مائر گوجرانوالہ سے رانا نعیم الرحمن، بیرسٹر علی اشرف مغل اور سید حسن جعفری نے گجرات میں جلسے کی کامیابی کو کارکنوں کی محنتوں کا ثمر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ’’ یہ عوام کی عمران خان سے محبت ہے کہ وہ جہاں بھی جلسے کیلئے جاتے ہیں عوام امڈے چلے آتے ہیں۔ ملک و قوم کی زبوں حالی اور ابتری متقاضی ہے کہ موجودہ حکمرانوں سے نجات حاصل کی جائے اور عمران کو برسر اقتدار لایا جائے کیونکہ ملک و قوم کے مسائل کا حل اور مشکلات کا مداوا صرف عمران خان ہی کر سکتے ہیں‘‘۔ گجرات کے جلسے سے قبل اور بعد میں پی ٹی آئی کے نظر انداز کئے جانیوالے غریب کارکن قیادت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پائے گئے ۔ جلسے سے چند یوم پہلے پی ٹی آئی کے صوبائی صدر چودھری اعجاز احمد گجرات آن مقیم ہوئے اور جلسے کے انتظامات کی خود نگرانی کرتے رہے ۔ انہوں نے اس دوران پریس کانفرنس بھی کی اور جلسے کے اخراجات کیلئے مقامی ٹکٹ ہولڈرز سے 60 لاکھ روپے بھی مانگے ۔ خود کو غریب قابل تعلیم یافتہ اور با صلاحیت افراد کی پارٹی کہلوانے والی پی ٹی آئی کے محروم اور متوسط طبقات سے تعلق رکھنے والے کارکنان اور حامیان نے اس موقع پر قیادت کے خوب لتے لئے۔ گجرات کے ایک سفید پوش ٹکٹ ہولڈر نے تو واضح پیش گوئی بھی کر دی کہ پی ٹی آئی میں بھی مستقبل ’’دھنوانوں‘‘ کا ہی ہے ۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کے امیر دھڑے کا کہنا ہے کہ جلسوں پر اخراجات تو آتے ہیں اور وہ پارٹی کارکنوں کے چندے سے ہی پورے کئے جا سکتے ہیں۔ رواں ہفتے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق گوجرانوالہ تشریف لائے اور وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر خان کی رہائشگاہ پرپریس کانفرنس بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ’’ وفاقی دارالحکومت میں گذشتہ اڑھائی ماہ سے جاری دھرنوں نے قومی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا اور عوام میں اس حوالے سے شدید اضطراب بھی پایا جاتا ہے ۔ دھرنوں کی تخریبی سیاست کرنیوالے سیاسی تیس مار خاں ایسے ایسے غیر حقیقی وعدے اور دعوے کر رہے ہیں جن کا پورا کرنا الٰہ دین کے جِن کی بساط سے بھی باہر ہے ۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ان کی حکومت کی معاشی پالیسیاں ثمر بار ہونے کوہیں اور غربت بے روزگاری اور مہنگائی پر بھی جلد کافی حد تک قابو پالیا جائے گا۔ انہوں نے نواز حکومت کے میگا پراجیکٹس کو ملکی ترقی اور خوشحالی کا باعث قرار دیتے ہوئے کہا کہ میٹروبس سروس سے کم از کم ڈیڑھ لاکھ افراد یومیہ صرف 20 روپے خرچ کر کے سفری سہولیات سے مستفید ہورہے ہیں۔ مزے کی بات یہ ہے کہ ہمارے منصوبوں پر تنقید کرنیوالے کے پی کے میں ہماری نقل کرتے ہوئے میٹروبس منصوبہ بنانے جا رہے ہیں۔‘‘ رکن صوبائی اسمبلی توفیق احمد بٹ نے کہا ہے کہ ’’حکومت ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے 60 لاکھ سے زائد افراد کو خط غربت سے اوپر لانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے اور رواں مالی سال کے دوران اس مد میں 85 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے ۔ نواز حکومت غربت مٹائو پروگرام کیلئے ایشیائی ترقیاتی بینک سے 58 کروڑ ڈالرز لے رہی ہے جو بلا واسطہ انتہائی غریب خاندانوں کی مفلسی ختم کرنے کیلئے خرچ کئے جائیں گے‘‘ ۔ رکن قومی اسمبلی شازیہ اشفاق مٹو نے ’’دنیا ‘‘سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز حکومت توانائی بحران کے خاتمے نیز صحت اور تعلیم کی سہولیات عام کرنے کیلئے سینکڑوں ارب روپے کے منصوبہ جات پر کام کر رہی ہے ۔زرعی شعبے کی ترقی اور آبپاشی کے کئی سو ارب کے منصوبے اس کے علاوہ ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومتی معاشی حکمت عملی کے ثمرات اس لیے نظر نہیں آرہے کہ تخریبی سیاستدان ان کے آگے دھرنا دیئے بیٹھے ہیں۔ حکومت بڑی محنت سے ڈالر کا ریٹ 98 روپے تک لے آئی تھی۔ بعد ازاں دھرنوں کے سبب ڈالر کے نرخ پھر بڑھ گئے اب ہماری حکومت پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں فوری ریلیف دینا تو چاہتی ہے لیکن دھرنے والوں کا کیا دھرا عوامی مشکلات میں کمی نہیں ہونے دیتا۔ عوام کو یہ جان لینا چاہئے کہ دھرنوں کی سیاست کرنیوالے سیاستدان’’ جلسہ شو‘‘ لگا کر عوام کے سامنے غیر حقیقی دعوئوں کا جو خیالی پلائو پکاتے رہتے ہیں عوام اس کی ہنڈیا ڈی چوک میں ہی پھو ڑیں گے ۔ شازیہ اشفاق نے کہا کہ دھرنا لیڈروں نے نہ صرف چین بلکہ امریکہ اور یورپ کے ساتھ بھی ہمارے تجارتی تعلقات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے ۔ چند ماہ پہلے تک پاکستانی عوام یورپی منڈیوں میں ڈیوٹی فری رسائی یعنی جی ایس پی پلس سٹیٹس ملنے کا جشن منا رہے تھے اور یورپی منڈیوں میں ہمیں 205 ارب روپے کا فائدہ ہونیوالا تھا لیکن دھرنا سیاست نے پاکستانی عوام اور برآمدکنندگان کے منہ سے وہ نوالہ بھی چھین لیا اور ملک و قوم کو ناقابل تلافی معاشی خسارہ برداشت کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا ہے کہ میاں محمد نواز شریف عوام کے منتخب وزیر اعظم ہیں انہیں ملک و قوم کی خدمت کرنے دی جائے تاکہ ملک و قوم کا مستقبل تابناک بن سکے ۔ یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ احتجاجی سیاست نے ملک بھر کے تاجر اور صنعتکار طبقہ کو شدید متاثر کیا ہے،سیاست میں خودسری کو بھی رواج دیا ہے ۔ عوام کی اکثریت چاہتی ہے کہ تبدیلی آئینی اور قانونی طریقے سے آئے نیز مطالبات پارلیمینٹ کے اندر پیش کئے اور منوائے جائیں اگر حکومت مخالف سیاسی جماعتیں ہٹ دھرمی چھوڑ دیں تو عوام کو تجارت اور صنعت و حرفت کے مواقع ملیں اور بیرونی سرمایہ کاری کی آمد سے معاشی استحکام اور اقتصادی خوشحالی کی صورت نکلے ۔

اصولی طور پر یہ نواز شریف کے حامیوں کا حق بنتا تھا کہ وہ قادری صاحب کے انقلابی خیموں کے اُٹھ جانے کا کریڈٹ لیتے اور میڈیا میں موجود اپنے دوستوں کی مدد سے اس حوالے سے چسکے دار کہانیاں پھیلاتے۔ حقیقت مگر یہ رہی کہ وزیر اعظم نے اپنے وزیروں کو سختی سے حکم دیا کہ قادری صاحب کے بارے میں طنز بھری باتیں نہ کی جائیں۔ وزیروں کا تعمیلِ حکم تو سمجھ میں آتا ہے۔ اصل حیرت مجھے اس وقت ہوئی جب اس حکومت کے بہت قریب سمجھے جانے والے دو سرکاری افسران نے از خود مجھے اس تاثر کو پھیلانے سے باز رکھنا چاہا کہ قادری صاحب نے دیت وغیرہ کے نام پر کسی مالی مک مکا کی وجہ سے اپنی بستیٔ انقلاب کو اٹھا لیا ہے٭
Abdul Rehman
About the Author: Abdul Rehman Read More Articles by Abdul Rehman: 216 Articles with 274463 views I like to focus my energy on collecting experiences as opposed to 'things

The friend in my adversity I shall always cherish most. I can better trus
.. View More