سیاسی چٹنی: بھارت کا فارمولا ایک تلخ حقیقت
(MALIK ANWAR ZIA, Sargodha)
سیاسی چٹنی کا نشہ دنیا کی
کسی بھی شراب میں نہیں ملتا
نواز شریف کے گھر کی بنی لوہے کی کُونڈی میں لوہے کے ڈنڈے سے پسی چٹنی اس
کا نام بذاتِ خود رکھا جمہوریت اس چٹنی کو بنانے کا فارمولا بھارت سے لایا
گیا تھا جس کا افتتاح سترہ جُون 2014ء ماڈل ٹاون لاہور میں کیا۔ اس چٹنی کو
پیسنے والا لاہور کا گُلو بٹ جس نے اندھا دُھن رگڑا لگانے سے ڈنڈا ہی توڑ
دیا جس کی سزا گُلو بٹ کو 11 سال قید بامشقت ملی، اور اس چٹنی کو بانٹنے کا
کام رانا ثناء اللہ کو سونپا گیا تھا جس نے ناپ تول کے بغیر مرچ مصالحہ چیک
کیئے بِنا ہی بانٹ دی، ایوانوں میں بیٹھے ہر ایک آدمی کو پسند بھی بہت آئی
اور مزے لے لے کر سب نے کھائی، مگر اُن میں کچھ لوگ میٹھا کھانے والے بھی
تھے جن کو تیکھی چٹنی راس نہ آئی، کسی نے کہا مصالحہ تیز ہے تو کسی نے کہا
مرچ تیز ہے، کسی نے کہا رگڑا زیادہ لگا دیا تو کسی نے کہا ہاتھ ہلکا رکھتے
تو بہتر ہوتا اس وجہ سے رانا ثناء اللہ کو نوکری سے ہی نکال دیا گیا، پھر
اس کی جگہ ایک اور رانا مشعود آگیا جس نے اپنے فن کا مظاہرہ دیکھایا اور وہ
چٹنی چوری بیچتے ہوئے پکڑا گیا جس کا انکشاف اُس پُرانے خریدار ملک عاصم نے
خود کیا اے۔آر۔وائے نیوز کے ایک بہادر اینکر پرسن جناب مبشر لقمان صاحب کے
پروگرام کھرا سچ میں اور بھی بہت سے انکشاف ہوئے جو ساری دنیا نے دیکھا بھی
اور سُنا بھی، نواز شریف اس تلخ حقیقت کو برداشت نہ کر سکے تو سچ بولنے
سنانے پہ پابندی لگوادی اپنے اُس چٹنی والے قانون کے ذریعے کیونکہ میاں
صاحب اچھی طرح جانتے تھے کہ پاکستان کے صرف غیرت مند اچھے شہری ہی قانون کا
احترام کرتے ہیں۔ اس چٹنی کا خاص مقصد اپنی خاندانی جمہوریت کو اُجاگر کرنا
تھا جس کا بھر پُور استمال کیا گیا کہ جو بھی پاکستان کی ترقی کا سوچنے لگے
اُسے اپنے گھر کی پریشانیوں میں مبتلا کر دیا جائے۔کو ئی سچ نہ بولے۔ کوئی
حق نہ مانگے۔ جو بھی پاکستان کا نام روشن کرنے کی کوشش کرے اُس پہ ہزاروں
الزام لگا کر جیل میں ڈالا دیا جائے یا غائب کروا دیا جائے۔ اور جو اپنا حق
واپس چھیننے کی کوشش کرے اُسے گولی سے اُڑا دیا جائے۔ یہ ہے نواز شریف کی
خاندانی جمہوریت جس کو بچانے کی نوازشریف کے سبھی غلام گُلوبٹ چمچے اور
سارے پٹواری بڑے فخر سے بات کرتے ہیں۔ اس چٹنی کی دھوم ایسی مچی کہ انڈین
فلم انڈسٹریز کے کاروباری لوگوں نے دیکھا کہ مبشرلقمان کے کروڑوں لوگ چاہنے
والے ہیں یہ ایک سُنہری مواقع ہے پیسہ بنانے کا تو انہوں نے مبشرلقمان کے
کھراسچ پہ فلم بنانے کا فیصلہ کیا ہے،اور میں دعوے سے کہتا ہُوں کہ یہ فلم
ایوانوں میں بیٹھا ہر ایک جاگیردار، ہر ایک پٹواری، ہر ایک گُلوبٹ تو کیا
نوازشریف صاحب خود بھی دیکھیں گےاور یہ فلم پاکستان تو کیا دنیا میں دھوم
مچا دے گی اور پھر پُوری دنیا کے ہر ایک ملک کے ہر ایک شہر سے ایک ہی آواز
آئے گی گو نواز گو = گو نواز گو |
|