حضرت مولانا محمدیوسف کاندھلوی ؒ
اپنی تصنیف حیات الصحابہ میں تحریر کرتے ہیں کہ حضرت عبداﷲ بن سبیع ؒ کہتے
ہیں کہ حضرت علیٰ ؓ نے ہم سے بیان فرمایا جس میں ارشاد فرمایا اس ذات کی
قسم جس نے دانے کو پھاڑا اور جان کو پیدا کیا میری یہ داڑھی سر کے خون سے
ضرور رنگین ہوگی یعنی مجھے قتل کیاجائیگا اس پر لوگوں نے کہا آ پ ہمیں
بتائیں کہ وہ (آپ کو قتل کرنے والا ) آدمی کون ہے اﷲ کی قسم ہم اس کے سارے
خاندان کو تباہ کردیں گے حضرت علیؓ نے فرمایا میں تمہیں اﷲ کاواسطہ کادے کر
کہتاہوں کہ میرے قاتل کے علاوہ کوئی اور ہرگز قتل نہ ہولوگوں نے کہا کہ اگر
آپ کویقین ہے تو عنقریب آپ کوقتل کردیاجائیگا تو آپ کسی کو اپنا خلیفہ مقرر
فرما دیں فرمایا نہیں بلکہ میں تو تمہیں اسی کے سپرد کرتاہوں جس کے سپرد
حضور ؐ کرکے گئے تھے (یعنی حضور ؐ نے اپنے بعد کسی کو خلیفہ مقرر نہیں
کیاتھا بلکہ اﷲ کے حوالے کیاتھا میں بھی ایسے ہی کرتاہوں )
قارئین وہی ہوا کہ جس کاڈر تھا اور جس کے حوالے سے پیش گوئی کی جارہی تھی
لاہور واہگہ بارڈر پر پرچم کی تبدیلی کی تقریب کو ایک خود کش بمبار نے
نشانہ بنایا اور تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اب تک 70کے قریب افراد جاں بحق
ہوچکے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد ایک سو سے زائد ہے اس تقریب کے حوالے سے
کچھ باتیں ہم عرض کرتے چلیں کہ پاکستان بننے سے لیکر اب تک یہ واحد تقریب
رہ گئی تھی کہ جو دہشت گردوں کی رسائی اور ٹارگٹ کانشانہ نہیں بنی تھی ورنہ
جب سے پاکستان انکل سام کی ہلہ شیری میں آکر شیر بنا اس دن سے لیکر آج تک
قومی سطح کی تمام تقریبات اس لیے منسوخ کی جاتی رہیں کہ ہر دفعہ یہ خطرہ
ظاہرکیاجاتاہے کہ دہشت گرد 14اگست کی آزادی کی پریڈ مارچ سے لیکر ہر فنکشن
کو تباہ وبرباد کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور انہیں اطلاعات کی وجہ سے وہ
ایمان افروز تقریبات جو ہماری نسل نے اپنے بچپن میں دیکھی ہیں اس سے ہماری
نئی نسل محروم ہوکر رہ گئی ہے امریکہ نے پاکستان کو ایک سوچے سمجھے منصوبے
کے تحت دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں فرنٹ لائن اسٹیٹ بنایا اور اس کے
بعد پاکستان کے مضبوط ترین ادارے یعنی پاک آرمی کو ایک ایسی دلدل میں گھسا
دیا کہ جس سے نکلنا ناممکن دکھائی دے رہاہے پاکستان کے قدرتی دفاعی حصار
قبائلی علاقہ جات کے کئی ملین قبائلی پاکستان کے بلاتنخواہ سپاہی تھے اور
کئی عشروں تک پاکستان نے افغانستان کے ساتھ ملنے والی اپنی ان سرحدوں پر
روایتی چوکیاں بنانے سے بھی پرہیز کیاتھا کیونکہ یہ قبائلی افغانستان میں
رشتہ داریاں رکھنے کے ساتھ ساتھ ان سرحدوں کی حفاظت اپنی جان پر کھیل
کرکیاکرتے تھے انکل سام نے اسامہ بن لادن ،القاعدہ اور طالبان کا ایک بہت
بڑا بہانہ 9/11کی سازش کے بعد تراشا اور اس بہانے کی آڑ میں نیٹو فورسز کو
افغانستان میں داخل کردیا اور پاک آرمی کو قسط وار قبائلی علاقوں میں اپنے
ہی ہم وطنوں کے سامنے صف آراء کردیا اس کانتیجہ یہ نکلا کہ آج پاکستان کے
50ہزار سے زائد معصوم شہری اس بے مقصد جنگ میں شہید ہوچکے ہیں جبکہ
سیکیورٹی فورسز اور پاک فوج کے گیارہ ہزار سے زائد جوان شہادت کے رتبے پر
فائز ہوچکے ہیں دوسری جانب طالبان اور امریکہ کے خلاف صف آراء ’’مجاہد یا
شرپسند ‘‘ لوگوں کے ’’شہیدوں یا مرنے والوں ‘‘ کی تعداد بھی ہزاروں میں ہے
ہم یہ جملہ انتہائی احتیاط سے تحریر کررہے ہیں تاکہ کسی کے بھی جذبات مجروح
نہ ہوں اور جس طرح سابق امیر جماعت اسلامی منور حسن کے ایک بیان کو میڈیا
میں کئی دن تک رگیدا گیاتھا کہ طالبان کے جاں بحق ہونے والے لوگ شہید ہیں
یا پاک آرمی کے جاں بحق ہونے والے لوگ شہید ہیں بات کارخ اس طرف نہ مڑ جائے
یہاں پر یہ بات انتہائی تشویش ناک ہے کہ امریکہ نے افغانستان میں بیٹھ کر
گزشتہ بارہ سالوں میں جو مقاصد پورے کرلیے ہیں اس کے بعد 2014ء کو
افغانستان سے امریکن اور نیٹو فورسز کے انخلاء کا سال قرار دیاجارہاتھا اور
علمی وفکری بنیادوں پر جرمنی ،ترکی اور دیگر ممالک کے تعاون سے پاکستان
،افغانستان ،انڈیا اور ایران سمیت خطے کے دیگر سٹیک ہولڈر ممالک کی مختلف
سطح کی ٹریک ٹو ڈپلومیسی کے تحت مختلف کانفرنسز کاسلسلہ بھی جاری تھا اس
حوالے سے ہمیں بھی یہ اتفاق ہوا کہ ہم نے سینئر صحافی راجہ حبیب اﷲ خان کے
ہمراہ پرنٹ والیکٹرانک میڈیا کے انتہائی معتبر اینکر وتجزیہ کار ڈاکٹر معید
پیر زادہ کی دعوت پر اسلام آباد میریٹ ہوٹل میں ایک انتہائی اعلیٰ سطحی
کانفرنس میں بھی شرکت کی جس میں بھارت ،افغانستان ،ایران سمیت درجنوں ممالک
کے سفارت کار اور بین الاقوامی میڈیا کی نمائندگی موجود تھی اس کانفرنس میں
بھارت کے جنرل مہتہ سے کشمیر کے ایشو پر ہماری نوک جھونک بھی ہوئی اور ہم
نے بھارتی جنرل کو سینکڑوں سفارت کاروں اور میڈیا نمائندوں کی موجودگی میں
کشمیریوں کی ترجمانی کرتے ہوئے مخاطب کیا اور ان سے گزارش کی کہ اگر بھارت
اور عالمی برادری یہ خطرہ رکھتے ہیں کہ افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلاء
کے بعد طالبان جہادی کشمیر کارخ کریں گے اور بھارت کے لیے مسائل پیدا کریں
گے تو بھارت کیلئے اس ایشو سے نمٹنا انتہائی آسان ہے کہ بھارت اقوام متحدہ
میں اپنے وعدوں کی پاسداری کریں اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت دے دے اور
کشمیر کو آزاد کردے اس پر جنرل مہتہ غصے میں آگئے اور انہوں نے کہا کہ
امریکہ اور نیٹو فورسز کبھی بھی طالبان کو کھلا چھوڑ کر افغانستان سے
انخلاء نہیں کریں گے اور کشمیر میں طالبان کو آنے کی اجازت نہیں دی جائیگی
خیر یہ تو بین الاقوامی سازشوں کے وہ تانے بانے ہیں کہ جو تہذیبوں کی جنگ
کے سلوگن کے تحت عرصہ دراز سے انکل سام اور صیہوبی لابی مل کر بن رہے ہیں
ہم یہاں پر یہ انکشاف کرنا چاہتے ہیں کہ واہگہ بارڈر لاہور پر ہونے والا
خود کش دھماکہ ایک نئی امریکی سازش کاپیش خیمہ بھی ہوسکتاہے جیسا کہ تمام
دوست جانتے ہیں کہ 9/11بہانہ تھا ،افغانستان ٹھکانہ تھا اور پاکستان اصل
نشانہ تھا اس بات کی تصدیق سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل حمید گل اور سابق
کور کمانڈر پشاور جنرل مسعود نے راقم سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بھی کی کہ
امریکہ کااصل نشانہ پاک آرمی اور پاکستان کی ایٹمی صلاحیت ہے 9/11کے بعد اب
امریکہ نے مسلمانوں کوٹارگٹ کرنے کیلئے ایک نیا بہانہ داعش اور آئی ایس آئی
ایس کی شکل میں تراشا ہے شام میں بظاہر بشر الاسد اور شیعہ آبادی کے خلاف
بننے والی اس ہارڈ لائنر جہادی تنظیم کے نعرے امریکہ اور دیگر مغربی ممالک
کے خلاف ہیں لیکن ان کی تمام تر کارروائیاں عرب دنیا کو غیر مستحکم کرنے پر
مبنی ہیں اور تجزیہ کاروں کایہ کہنا ہے کہ معاشی میدان میں ترقی کرنے والے
واحد ملک ترکی کو داعش اور آئی ایس آئی ایس کاسب سے بڑا ٹارگٹ بنایاجارہاہے
جبکہ پاکستان میں بھی آسٹریلیا اور دیگر مغربی ممالک سے داعش کے فدائین کی
آمد کی خبریں گرم ہیں ہم نے اسی حوالے سے محرم الحرام کے ایام کی حساسیت کے
تناظر میں ریڈیو آزادکشمیر ایف ایم 93 میرپور پر ایک خصوصی مذاکرہ رکھا
مذاکرے میں گفتگو کرتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس آزادکشمیر ملک خدابخش اعوان
نے کہا کہ آزادکشمیر کے تمام دس اضلاع میں ہم نے ڈی آئی جی صاحبان اور ایس
ایس پی صاحبان سمیت تمام پولیس فورس کو تمام ضروری اختیارات اور سہولیات
فراہم کردی ہیں تاکہ محرم الحرام کے دوران امن وامان کی صورت حال میں کسی
بھی قسم کی رکاوٹ پیش نہ آئے اس سلسلہ میں تمام ضلعی امن کمیٹیوں میں تمام
مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علماء کرام سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کو
نمائندگی دی گئی ہے اور فیصلہ سازی کے عمل میں تمام کردار معاشرے سے تعلق
رکھنے والے انہی لوگوں کاہے پاکستان اور آزادکشمیر میں فرقہ واریت اور قتل
وغارت گری کاعنصر 1985کے بعد داخل ہوا اور مختلف فرقوں کے درمیان ایک سازش
کے تحت نفرتوں کو پروان چڑھایاگیا پاکستان ہمارا وطن ہے اورپاکستان کی بقا
اور مضبوطی ہمارے ایمان کاحصہ ہے ہم تمام اہل وطن سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ
رواداری ،برداشت اور محبت کے دینی سبق کو اپنے عمل کے اندر لائیں ۔پروگرام
میں وفاقی سیکرٹری کشمیر افیئرز وگلگت بلتستان شاہد اﷲ بیگ، وزیر سماجی
بہبود وترقی نسواں محترمہ فرزانہ یعقوب اور معروف تجزیہ کار وچیف ایڈیٹر
روزنامہ جناح خوشنود علی خان نے بھی گفتگو کی ایکسپرٹ کے فرائض سینئر صحافی
راجہ حبیب اﷲ خان نے انجام دیئے ۔آئی جی پولیس ملک خدا بخش اعوان نے کہا کہ
انتظامی لحاظ سے ہم نے آزادکشمیر بھر میں سیکورٹی برقرار رکھنے کیلئے فول
پروف انتظامات کیے ہیں اور سی سی ٹی وی کیمرہ سمیت ہر طرح کے الیکٹرانک
آلات استعمال کرتے ہوئے ماتمی جلوسوں اور مجالس عزاء کے تحفظ کیلئے کام کیا
گیاہے لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ تمام مسالک سے تعلق رکھنے والے لوگ ایک
دوسرے کے جذبات کا احترام کریں ۔وفاقی سیکرٹری کشمیر افیئر ز وگلگت بلتستان
شاہد اﷲ بیگ نے کہا کہ آزادکشمیر تاریخی اعتبار سے محرم الحرام کے حوالے سے
انتہائی پرامن علاقہ ہے اور یہاں کے لوگ انتہائی سنجیدہ اور مہذب ہیں محرم
کے دوران امن وامان برقرار رکھنے اور قانون کی بالادستی کیلئے ہم نے
آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کی تمام انتظامی مشینری کو تمام تر اختیارات
اور ضروری سہولیات مہیا کردی ہیں لیکن ہم عوام سے امید رکھتے ہیں کہ کسی
بھی قسم کے شرپسند عناصر کی کسی کارروائی کو وہ کامیاب نہیں ہونے دیں گے
۔وزیرحکومت محترمہ فرزانہ یعقوب نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خانوادہ ء رسول
ؐ سے محبت ہر مسلمان کے ایمان کاحصہ ہے اور حضرت امام حسین ؓ اسلام کی
سربلندی کیلئے اپنی جان قربان کردی کشمیری بذات خود شہادتوں کے امین ہیں
اور شہیدوں کے وارث ہیں پاکستان کے چاروں صوبوں میں رہنے والے پاکستانیوں
کو برداشت اور تحمل کا سبق کشمیریوں سے سیکھنا چاہیے محترمہ فرزانہ یعقوب
نے کہا کہ محرم الحرام کے ان ایام میں تمام مسلمان اپنی زبان کو ہتھیار
بنانے سے اجتناب کریں اور ایک دوسرے کے مذہبی جذبات کا احساس کریں فرزانہ
یعقوب نے کہا کہ یہ بہت بڑی سازش ہے کہ مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کیلئے
مسلمانوں ہی کی مقدس ہستیوں کے نام استعمال کیے جاتے ہیں ہر مسلمان کی جان
ومال محترم ومقدس ہے سینئر تجزیہ کار خوشنود علی خان نے گفتگو کرتے ہوئے
انکشاف کیا کہ دوماہ پہلے ان تک یہ رپورٹ پہنچی تھی کی داعشق اور ISISمیں
پاکستان اور آزادکشمیر کے چھ سو سے زائد نوجوان شامل ہوچکے ہیں اور پاکستان
میں بہت بڑے پیمانے پر دہشت گردی کے واقعات ہوسکتے ہیں ہمیں آج تک اپنی
ترجیحات کاکچھ علم نہیں ہے مختلف ممالک اور طبقات اپنی اپنی جنگ پاکستان کی
سرزمین پر لڑرہے ہیں آزادکشمیر کے صدر اور وزیر اعظم سمیت تمام سیاسی قیادت
کو مقبوضہ کشمیر کے بہن بھائیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے اپنا کردار اداکرنا
چاہیے اور لائن آف کنٹرول پر بھارتی بمباری اور فائرنگ سے متاثرہ کشمیریوں
کی مدد اور اظہار یکجہتی کیلئے ان کے ساتھ ہونا چاہیے لیکن اس کے برعکس
وزیراعظم آزادکشمیر لندن اور پیرس کی سیر کرتے رہتے ہیں یہ افسوس ناک ہے
خوشنود علی خان نے کہا کہ میرا تعلق بریلوی مکتبہ فکر سے ہے اور مجھے اچھی
طرح یاد ہے کہ بچپن میں کبھی بھی شیعہ سنی لڑائی کے نام پر قتل وغارت گری
نہیں ہوتی تھی آج بھی اگر تمام مسالک سے تعلق رکھنے والے لوگ تھوڑا سا جذبا
ت سے ہٹ کر دین اسلام کے اصل سبق کو پڑھ لیں تو تمام مسائل حل ہوسکتے ہیں ۔
قارئین اس تمام بحث کو جو ہم نے آپ کے سامنے پیش کی سے آپ اندازہ لگا سکتے
ہیں کہ کشمیر میں امن وامان کی صورت حال بظاہر مکمل طور پر کنٹرول میں ہے
لیکن کسی بھی وقت کسی بھی نوعیت کی ہنگامی صورت حال پیدا ہوسکتی ہے
انتظامیہ اور سول سوسائٹی کو بیدار رہنے کی ضرورت ہے یہاں بقول غالب ہم یہ
کہتے چلیں ۔
واُرستہ اس سے ہیں کہ محبت ہی کیوں نہ ہو
کیجئے ہمارے ساتھ عداوت ہی کیوں نہ ہو
چھوڑا نہ مجھ میں ضعف نے رنگ اختلاط کا
ہے دل پہ بار نقشِ محبت ہی کیوں نہ ہو
ہے مجھ کو تجھ سے تذکرہ ء غیر کا گلہ
ہر چند برسبیلِ شکایت ہی کیوں نہ ہو
پیدا ہوئی ہے کہتے ہیں ’’ہر درد کی دوا ‘‘
یوں ہوں تو چارہ ء غم ِ الفت ہی کیوں نہ ہو
ڈالا نہ بے کسی نے کسی سے معاملہ
اپنے سے کھینچتا ہوں خجالت ہی کیوں نہ ہو
ہے آدمی بجائے خود اک محشر ِخیال
ہم انجمن سمجھتے ہیں خلوت ہی کیوں نہ ہو
اس فتنہ خو کے ڈر سے اب اُٹھتے نہیں اسد
اس میں ہمارے سر پر قیامت ہی کیوں نہ ہو
قارئین امریکہ کے متعلق سابق صدر پاکستان فیلڈ مارشل جنرل ایوب خان نے
’’فرینڈز ناٹ ماسٹرز ‘‘ کتاب میں واضع طور پر تحریر کردیاتھا کہ امریکہ سے
ہماری دوستی کی نوعیت کیاہے دوستی کے نام پر ماتحتی سے بڑھ کر غلامی جیسی
اس کیفیت کو اگر آج بھی ہماری سیاسی ایلیٹ دوستی کانام دے کر اس پر فخر
محسوس کرتی ہے تو ایسے احساس ِ تفاخر پر ماتم ہی کیاجاسکتاہے اور یقینا یہ
دکھ اس نوعیت کاہے کہ محرم سے لیکر بارہ مہینوں تک روزانہ ہم اس پر سینہ
کوبی اور ماتم کرسکتے ہیں امریکہ نے پاک فوج ،آئی ایس آئی اورتمام سیکیورٹی
اداروں پر انہی کٹھ پتلیوں کے ذریعے حملے کروائے ہیں اور اب بین الاقوامی
کینوس پر ہونے والی نئی تبدیلیوں کی وجہ سے کشمیر بین الاقوامی استعمار کا
اگلا نشانہ بننے والا ہے چین نے وادی نیلم سے گوادر تک موٹروے کی تعمیر
شروع کردی ہے اور امریکہ سمیت آئی ایم ایف کے دیگر اراکین کی نیندیں حرام
ہوچکی ہیں آئی ایم ایف کے مقابلے میں نیا ترتیب پانے والا بین الاقوامی
مالیاتی ادارہ برکس برازیل ،روس ،چائنہ ،انڈیا جیسے ممالک کے ذریعے امریکی
حکمرانی کو چیلنج کررہاہے اور آزاد کشمیر کے راستے گوادر تک خشکی کے فاصلے
طے کر چین سمندروں میں داخل ہونے کاایک بہت بڑا منصوبہ عملی طور پر شروع
کررہاہے جسے امریکہ کیلئے برداشت کرنا ناممکن ہے ہماری یہ پیشگوئی یاد
رکھیے کہ آزادکشمیر میں شیعہ سنی تضادات کو فروغ دینے کی کوشش کی جائے گی
،برادری ازم اور علاقائیت کو ہوا دیتے ہوئے منافرت پھیلائی جائے گی اور
کوشش کی جائے گی کہ کسی طریقے سے یہاں کے پرسکون ماحول کوغارت کیاجائے تاکہ
چائنہ اپنے ترقیاتی منصوبوں پر کام نہ کرسکیں اس سے قبل کراچی میں فرانسیسی
سائنسدانوں کا قتل ،بلوچستان اور سندھ میں چائنہ کے ماہرین پر ہونے والے
حملے اور پاکستان کے طول وعرض میں پاکستانی مفادات پر کیے جانے والے خود کش
دھماکوں سے راہنمائی لی جاسکتی ہے کہ دشمن کاپلان آف ایکشن کیاہے اﷲ کشمیر
اور پاکستان کو محفوظ رکھے یہاں ہم یہ بھی عرض کرتے چلیں کہ آزادکشمیر میں
نئے تعینات ہونے والے چیف سیکرٹری عابد علی بھی فوجی بیک گراؤنڈ کے حامل
ہیں اور پاکستان ایئرفورس میں وہ گراں قدر خدمات سرانجام دے چکے ہیں ان کی
آزادکشمیر میں تعیناتی کو بھی انتہائی معنی خیز قراردیاجارہاہے جبکہ موجودہ
سیکیورٹی فورسز کے سربراہ یعنی انسپکٹر جنرل پولیس آزادکشمیر ملک خدابخش
اعوان ایک انتہائی پڑھے لکھے اور ادبی زوق کے حامل نفیس پولیس آفیسر ہیں
اور ایسی شخصیات محکمہ پولیس میں کبھی کبھار دیکھنے میں آتی ہیں وہ کئی
کتابو ں کے مصنف بھی ہیں علیحدہ بات کہ آزادکشمیر بھر کے میڈیا کے دوستوں
اور ادبی شخصیات وافسران کو انہوں نے اپنی کتابیں تحفتاً دیں لیکن راقم
ابھی تک ان کی اس شفقت سے محروم ہے اﷲ انہیں اور ہمیں زندگی دے اور ان کی
کتابوں کے سٹاک کو دوام بخشے کبھی نہ کبھی تو ہم بھی زلف سر کرنے میں
کامیاب ہوہی جائیں گے ان دونوں افسران کی موجودگی میں ہم امید کرسکتے ہیں
کہ آزادکشمیر کسی بھی شرپسند کی غلیظ نظروں سے محفوظ رہے گا لیکن تیاری
رکھنا تو فرض قرار دیاگیاہے ہمیں امید ہے کہ گھوڑے باندھ کر رکھے جائیں گے
اورزینیں کس کر رکھی جائیں گی سرخرو اور سربلند رہنے کا یہ واحد طریقہ ہے
آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے ۔
ملا نصیر الدین ایک قبر کے سرہانے بیٹھے رو رہے تھے لوگوں نے پوچھا
’’ملا جی یہ کس کی قبر ہے ‘‘
ملا نصیر الدین نے جواب دیا
’’میری بیوی کے پہلے شوہر کی ‘‘
لوگوں نے حیران ہوکر پوچھا
’’تو آپ یہاں بیٹھ کر رو کیوں رہے ہیں ‘‘
ملا نے روتے ہوئے جواب دیا
’’اس لیے رو رہاہوں کہ خود تو مر گیاہے لیکن اپنی بلا میرے سر ڈال گیاہے ‘‘
قارئین امریکہ اپنی تمام بلائیں ہمیشہ اپنے دوستوں کے سر ڈال دیتاہے اﷲ
ہمیں ایسے دوستوں سے محفوظ رکھے آمین ۔ |