بواسیر کا علاج
(kashif manzoor, gujranwala)
بواسیر پیٹ کی بیماری ہے جو
انتڑیوں کی کار کردگی میں خرابی واقع ہونے سے پیدا ہوتی ہے ۔ علاوہ ازیں یہ
مرض گرمی کی نسبت سردی کے موسم میں زیادہ رو نما ہوتا ہے۔کیونکہ سردیوں میں
عام طور پر ہم پانی کم پیتے ہیں ۔نتیجتاََ جسم میں خشکی کا غلبہ ہو کر
انتڑیوں کے افعال میں نقص پیدا ہو جاتا ہے جو بواسیر کی شکل میں ظاہر ہوکر
تکلیف کا باعث بنتا ہے۔ بواسیر کا مرض خلط سودا میں زیادتی ہونے کی وجہ سے
نمو دار ہوتا ہے۔ بواسیر اقسام کے لحاظ سے 3طرح کی ہوتی ہے۔خونی،بادی
اورمسوں والی۔ بڑی آنت میں سوزش کی کیفیت پیدا ہونے با لخصوص آخری حصے میں
ورم ہوجانے سے مقعد بھی متاثر ہوجاتا ہے۔یوں مقعد کا منہ پھول کر مسے کی سی
شکل اختیار کر لیتا ہے۔۔خونی بواسیر میں مقعد سے خون رس کر براز کے ساتھ
نکلنے لگتا ہے جبکہ بادی بواسیر میں خون تونہیں نکلتا البتہ تکلیف خونی
بواسیر سے بھی زیادہ ہوتی ہے کیونکہ مقعد کے منہ پر مسے نمودار ہونے سے رفع
حاجت کے وقت انتہائی اذیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔خونی اور بادی بواسیر کی
علامات میں کچھ زیادہ فرق نہیں پایا جاتا ۔بواسیر کی دونوں اقسام میں مریض
شدید قبض میں مبتلا ہو جاتا ہے۔مقعد کے منہ پر تیز جلن اور خارش ہوتی
ہے۔براز کے اخراج میں تنگی اور تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔مریض کی بھوک
ختم ہوجاتی ہے،قوتِ ہاضمہ میں خرابی پیدا ہوکر تبخیر،تیزابیت اور گیس پیدا
ہونے لگتی ہے۔براز کے مکمل طور پر اخراج نہ ہونے سے اپھارہ سا ہو کر پیٹ
پھو لا پھو لا رہتا ہے۔منہ سے بدبو آتی ہے۔چہرے کی رنگت زرد اور جسامت
کمزور پڑ جاتی ہے۔اعضاء میں دکھن کا احساس پیدا ہوکر جوڑوں اور کمر میں درد
ہونے لگتا ہے۔نیند میں کمی اور مزاج میں چڑچڑاپن پیدا ہوکر طبیعت بے چینی
کا شکار ہوجاتی ہے۔ اسباب:۔ذہنی دبائو اور اعصابی تنائو کے دفتری ماحول میں
کام کرنے والے افراد کو بھی بواسیر لاحق ہونے کے زیادہ امکان ہوتے ہیں۔صبح
سے شام تک بیٹھ کر کام کرنے والے لوگ بھی اس مرض کا شکار بن سکتے ہیں۔
بواسیر کا مرض لاحق ہونے میں بہت سے عوامل شامل ہوتے ہیں۔ ان میں
موٹاپہ،گردے اور مثانے کی پتھری،غدہ قدامیہ کی سوزش،امراضِ معدہ،امراضِ
جگر،انتڑیوں کی بیماریاں،دل کے امراض،دائمی قبض، ثقیل، مرغن، ترش اور بادی
اشیاء کا زیادہ استعمال،تیز جلاب آور ادویات کا مسلسل
کھانا،سستی،کاہلی،خواتین میں دیگر اسباب کے ساتھ ساتھ بندشِ حیض اور دورانِ
حمل بھی بواسیر کا ذریعہ بن جاتا ہے۔ منشیات،کولا مشروبات بیکری
مصنوعات،بڑے گوشت کا تواتر سے استعمال، بیگن ،دال مسور،چائے اور سگریٹ نوشی
کی کثرت بھی بواسیر کا باعث بنتا ہے۔ گھریلو تراکیب:۔موسم خواہ کوئی ہو
پانی کے استعمال میں کمی نہ ہونے دیں۔6 سے 10گلاس پانی روزانہ کے معمول میں
شامل رکھیں۔خالی پیٹ چائے اور سگریٹ کے استعمال سے اجتناب برتیں۔کچی سبزیوں
کو بطورِ سلاد ہر موسم اور ہر کھانے میں لازمی شامل کریں۔گوشت ہمیشہ سبزیوں
میں ملا کر پکائیں۔چاول کے شوقین خواتین و حضرات پلائو اور بریانی بناتے
وقت تیز مصالحہ جات کی بجائے سبزیوں کی مقدار زیادہ رکھیں۔کھانے کے فوراََ
بعد سونے اور لیٹنے کی عادت ترک کردیں۔کولا مشروبات کو دستر خوان سے دور
رکھیں۔ طبی تدابیر:۔انجیر کے 5سے7دانوں کو رات کو بھگو کر صبح نہار منہ کھا
کر پانی پینا نہ صرف بواسیر کی ہر دو اقسام سے نجات دلاتا ہے بلکہ ہمیشہ کے
لیے بواسیر کے حملے سے محفوظ بھی بناتا ہے۔ ہرڑ کے مربہ کے دو دانے رات کو
سوتے وقت نیم گرم دودھ کے ساتھ کھانا بھی قبض اور بواسیر سے نجات دلاتا
ہے۔چھلکا اسبغول ایک چمچ رات کو پھانک کر نیم گرم دودھ پینا بھی وقتی افاقہ
کے لیے مفید ہوتا ہے۔ عرقِ کاسنی اور عرقِ گائوزبان کا نصف نصف کپ باہم ملا
کر صبح شام نہار منہ پینے سے بھی بواسیر کا خاتمہ ہوتا ہے۔ رسونت10 گرام،
پوست ریٹھہ 10گرام،مصبر سیاہ10 گرام باریک پیس کر ایک نمبر کے کیپسول بھر
کر کھانے کے بعد 1+1+1 کھایا جائے تو بھی اس مرض سے چھٹکارا حاصل ہو تا
ہے۔مقعد کی جلن سے نجات کے لیے روغنِ ارنڈ میں کافور ملا کر دن میں دو بار
مقعد پر لگائیں ۔جلن اور خارش سے چھٹکارا نصیب ہوگا۔ ریٹھے کے مغز کو تلوں
کے تیل میں پیس کر بو اسیری مسوں پر لگانے سے مسے جھڑ جاتے ہیں۔ خونی
بواسیر میںبسا اوقات جریان ِخون کی وجہ سے مریض لاغراور کمزور ہو جایا کرتا
ہے اور نوبت بے ہوشی تک جا پہنچتی ہے۔ایسی صورتِ حال میں درج ذیل مرکب
استعمال کروائیں دو تین خوراکوں سے ہی جریانِ خون بند ہوجائے گا۔گیرو اور
سنگجراحت ہموزن پیس کر صبح و شام 2 گرام پانی کے ساتھ کھائیں ۔
پرہیز:۔بواسیر کے اثراتِ بد اورحملے سے بچائو کے لیے ضروری ہے کہ بادی،ترش
اور ثقیل اشیاء کے کثرتِ استعمال سے بچا جائے۔ |
|
Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.