دشمنوں سن لو ہم غیور قوم ہیں
(mohsin shaikh, hyd sindh)
یہ کون سخی ہیں جو اپنے لہو لٹارہے ہیں، لاہور واہگہ بارڈر پر گزشتہ روز جو
سانحہ ہوا، اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، واہگہ بارڈر پر خود کش دھماکے
میں ساٹھ سے زاہد افراد شہید ہوئے، جس میں بڑی تعداد عورتوں بچوں نوجوانوں
اور رینجرز کے جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، یہ دھماکہ واہگہ بارڈر پر
پرجوش تقریب پرچم کشائی کے اختتام پر ہوئی، جب شہریوں کے جذبے ہمالیہ کی
بلندی کو چھو رہے تھے، اور سمندر کی لہروں کی مانند ٹھاٹھیں مارہے تھے،
ہوائیں جوش و جذبے سے رواں دواں تھی، فضائیں نعرے تکبیر اللہ ہو اکبر اور
جیوے جیوے پاکستان کے نعروں سے گونج رہی تھی، ہر سو خوشی کا سماں تھا۔ عوام
اپنی پاک فوج سے بھر پور طریقے سے اظہار یکجہتی کررہی تھیں-
ایسے وقت میں مودیت اور یزیدیت کے چیلوں نے ہمیشہ کی طرح اپنے بزدلانہ
ہتھکنڈوں کو استعمال کیا، اور جیتے جاگتے پرجوش محب وطن لوگوں کو ابدی نیند
سلا دیا، فضاء سوگوار ہوگئی، صف ماتم بجھ گی، لاشوں کے ڈھیر لگے، زمیں کی
گود خون میں تر ہوگی، ہنستے مسکراتے جیتے جاگتے جذبوں سے سرشار لوگ پل بھر
میں ابدی نیند سوگئے، واہگہ بارڈر پر دہشت گردی کی اس کارروائی کا علم
وفاقی وزیر داخلا کو چند روز پہلے ہوچکا تھا، اور چار روز پہلے نوائے وقت
اخبار بھی یہ خبر شائع کرچکا تھا کہ ایک خود کش بمبار واہگہ کی پریڈ کو
نشانہ بنانے کے لیے لاہور میں داخل ہوچکا ہے-
اس پیشگی وارننگ کے بعد وزیر داخلا کو حفاظتی انتظامات کرنے چاہیے تھے، اور
وزیر داخلا ہی یہ فیصلا کرنے کے مجاز تھے، واہگہ کی پریڈ میں ستلج رینجرز
حصہ لیتی ہیں، اور یہ براہ راست انہی کے ماتحت ہیں، وزیر داخلا نے یہ رپورٹ
پنجاب حکومت کو پہنچا کر یہ سمجھ لیا کہ اب ہم نے اپنا فرض نبھا دیا، یہ
بات سمجھ سے بالا تر ہیں-
بہت افسوس ہوتا ہے آئی جی پنجاب پر جنہوں نے دھماکے کے بعد یہ بیان داغ دیا
کہ یہ ذمہ داری پنجاب پولیس کی نہیں تھی، رینجرز کی تھی، ذمے داری تو ہم سب
پر عائد ہوتی ہیں، کسی ایک کو مورو الزام ٹہھرا کر عقل مندی نہیں، رینجرز
پاک فوج کے جوانوں افسرانوں نے اپنی ڈیوٹی کو حسن طریقے سے ادا کیا ہے، آئی
جی پنجاب کے بیان سے غیر ذمہ داری کی بو آتی ہے، انہوں نے بڑے فخر سے کہہ
دیا کہ یہ دھماکہ آپریشن ضرب عضب کا ردعمل ہے، اس سے پہلے جو دھماکے تواتر
کے ساتھ ہوچکے ہیں، وہ کس آپریشن کا رد عمل تھے ، اس دھماکے کے سارے آثار
اور نشانیاں بھارت کی جانب جاتی ہیں، بھارت ہم پر دہشت گردی کا الزام عائد
کرتا ہے، جبکہ دہشت گردی کا شکار ہم خود ہیں، ہمارے حکمرانوں میں اتنا دم
نہیں ہے کہ وہ براہ راست بھارت کا نام لے سکے-
واہگہ پریڈ میں افسوسناک سانحہ کے بعد رینجرز حکام نے کہا کہ تین دن تک
واہگہ پریڈ کی تقریب سادگی سے منائی جائے گی، اور عوام کا تین دن تک داخلا
منع ہے، مگر پاک فوج کے بہادر سپہ سالار جنرل راحیل شریف نے فورا حکم صادر
کردیا کہ یہ تقریب عوام کے بغیر نہیں ہوگی، دوسرے دن ہی یہ غیور عوام
بھرپور جوش وخروش کے ساتھ واہگہ پریڈ میں پہنچ گئی، سانحے کے دوسرے دن ہی
رینجرز فوج اور عوام کی شرکت نے دشمن کو یہ باور کرا دیا کہ ہم زندہ قوم
ہیں، فضائوں میں ایک بار پھر نعرہ تکبیر اللہ ہو اکبر جیوے جیوے پاکستان کی
صدائیں گونج رہی ہیں، عوام کا یہ جوش و خروش دیدنی ہے، واہگہ بارڈر پر فلک
شگاف نعروں سے دشمنوں پر لرزہ طاری ہیں-
دوسرے دن ہی واہگہ پریڈ میں پاکستان کی غیور عوام رینجرز فوجی جوانوں
افسرانوں کی شرکت سے بے مثال قربانیوں کے نئے عنوان لکھے گئے، غیور عوام
فوجی جوانوں کے فلک شگاف نعروں سے دشمنوں کے دل لرز رہے ہیں، یہی مناظر
1965ء کی جنگ میں بھی دشمن دیکھ چکے ہیں، ساٹھ بے گناہ معصوم لوگ شہادت کے
اعلی مقام پر فائز ہوگئے۔ تڑپتے ہوئے لاشوں کو مادر وطن پر قربان ہوتے ہوئے
لوگوں کو سب نے دیکھا، مادر وطن کی دھرتی شہیدوں کے لہو سے لبریز ہوگئی،
کربلا کی یاد کے موقع پر تازہ کربلا برپا ہوئی، شہیدوں نے اپنے وجود کے لہو
کو آبشار میں وجد کردیا، دشمنوں سن لو ہم موت سے ڈرنے والے نہیں ہیں، ہم
زندگی سے زیادہ موت سے پیار کرتے ہیں-
دشمنوں سن لو تم ہمارا مورال ڈائون نہیں کرسکتے، یہ پریڈ ہوگی ہر حال میں
ہوگی، ہم زندہ قوم ہیں، ہم ڈٹے ہوئے ہیں۔ ہم موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال
کر ایک نئی زندگی بنا رہے ہیں، شہید کبھی مرتے نہیں، شہادت ہماری تمنا ہے،
آرزو ہیں، ہمارا ایمان ہے، شہادت ہی ہماری اصل حیات ہیں، دشمنوں سن لو ہم
غیور قوم ہیں، جنرل راحیل شریف کو ہم سلام پیش کرتے ہیں، انکی جرات اور
بصیرت کو وہ ایک بہادر محب وطن ہمارے سچے شجاعت کے پیکر سپہ سالار ہیں،
انکی سوچ انکی بہادری ہمارے لیے حیات بخش ہیں، اسلام زندہ ہوتا ہے، ہر
کربلا کے بعد ہمارے حوصلے اور بلند ہوجاتے ہیں، ہر سانحات کے بعد، دھماکہ
پاکستان میں ہوا، پنڈال بھارت کا خالی ہے، پاکستانیوں تمہاری بہادری شجاعت
کو سلام،
میرے محبوب وطن تجھ پہ ہوں اگر جاں نثار
میں یہ سمجھوں گا ٹھیکانے لگا سرمایہ تن،
اس زمیں کی مٹی میں خون ہے شہیدوں کا،
عرض پاک مرکرز ہیں، قوم کی امیدوں کا، |
|