غرور کا سر نیچا

جمیلہ اپنے نا م کیطر ح حسن و جمال میں بھی بے مثال تھی جب اس کی عمر پند رہ سال ہو گئی تو وا لد ین نے ا پنی ظا لما نہ ر سوم کے مطا بق اپنے ہی خا ندان کے سا ئیں کے بیٹے جمیل سے جمیلہ کی شا دی کر دی جمیل ا پنے باپ کی طر ح سخت مزاج اور ظالم ا نسان تھا سا ئیں کی و فات کے بعد سا ئیں کا لقب جمیل کے سا تھ بھی لگنے لگا اب سا ئیں جمیل ہی گا ؤں بھر کے فیصلے کر نے لگا پورا گاؤں اس کے فیصلے ما ننے پر مجبور تھا سا ئیں جمیل کا ا پنی بیو ی کے سا تھ بھی رو یہ در ست نہ تھا جب بھی سا ئیں گھر میں آ تا جمیلہ خو ف سے تھر تھرا نے لگتی وہ سا ئیں کی طا قت کے آگے بہت مجبور اور بے بس تھی سا ئیں کو عو رت ذات سے نفر ت تھی اسی لیئے وہ جمیلہ کو ا پنے پا ؤں کی جو تی سمجھتا شا دی کی پہلی رات ہی سا ئیں نے جمیلہ کو حکم دے د یا تھا کہ اس کے گھر میں اسکا حکم چلے گا اور میر ے اصو لو ں کی خلا ف و رزی کا مطلب مو ت سمجھنا جمیلہ بہت گھبرا ئی اسے ہو ل ا ٹھنے لگے اس نے ننھی سی عمر میں سو چا ہو گا یا خدا میں کہا ں آ گئی ایک گھر پر بو جھ تھی تو دو سرے گھر میں ا یک با ندی کی حیثیت ملی نذیرا ں پو ری کو شش کر تی کہ سا ئیں کو اس سے کو ئی شکا ئیت نہ پہنچے مگر سا ئیں بلا و جہ جب دل چا ہتا خوب پٹا ئی لگا تا اور جمیلہ سے پہلی با ر ہی اس نے بیٹے کی خوا ہش کا اظہار کر دیا جمیلہ اسی با رے میں فکر مند ر ہتی اور دن رات بیٹے کی دعا ئیں ما نگتی ر ہتی مگر بد قسمتی سے جمیلہ کے ہا ں شا دی کے ایک سا ل بعد بیٹی پیدا ہو گئی سا ئیں بہت غصے ہوا اور جملہ پر اس نے پہلے سے ز یا دہ تشدد شرو ع کر دیا اور طلاق کی د ھمکیا ں الگ سے ملنے لگیں جمیلہ ا پنے بو ڑ ھے ما ں با پ کی ا کلو تی او لاد تھی اور اس کے وا لد ین نے ا سے ر خصت کر تے و قت نصیحت کر دی تھی کہ کہ بیٹی اب تمھا را جنا زہ ہی سسرا ل کے گھر سے آنا چا ہیے سا ئیں کو اپنی ما ل و دولت پر بڑا گھمنڈ تھا اور اسے ہر صور ت میں اس دو لت کا وا رث چا ہیے تھا اب نذ یرا ں دن رات بیٹے کی دعا ئیں ما نگتی ر ہتی اور بیٹی کو برا بھلا کہتی رہتی جیسے د نیا میں آ نا اس ننھی پر ی کا قصور ہو آ خر ا للہ نے جمیلہ کی آ خر سن ہی لی اور دو سری بار بیٹا د نیا میں آ گیا سا ئیں بہت خوش ہو ا کہ اس کی جا ئیداد کا وا رث پیدا ہو گیا ہے اب اس نے با رہ بیٹوں کا ا ظہار ا پنی بیو ی سے کر ڈالا تھا جو کہ وہ پو ری نہ کر سکی جسپر سا ری ز ند گی اسے ظالم سا ئیں کے ظلم و ستم کا نشا نہ بنتی ر ہی وہ جمیلہ کو سار ی ساری رات پیٹتا ر ہتا جب تھک جا تا تو اسے جا نو رو ں کے سا تھ با ند ھ کر چلا جا تا جمیلہ سا را دن آ ہیں بھر تی ر ہتی اور سا ئیں کو بد عا ئیں د یتی ر ہتی اور کہتی سا ئیں ایک دن خدا تجھے بہت ر سوا کر ے گا تو ذ لیل ہو کر مر ے گا اور ایک دن آ ئے گاکہ تو میر ی طر ح مجبو ر ہو گا اور میں تیر ی طر ح طا قت ور ہو ں گی سا ئیں جمیلہ کو اپنے پا وں کی جو تی سمجھتا تھا دن ا سی طر ح گز ر تے گئے اور جمیلہ ظلم سہتی رہی وہ سا ئیں کی حرا م کما ئی میں سے کچھ بھی نہ ما نگتی اور ا پنا گزا رہ سلا ئی پر کپڑے سی کر کر لیتی ا سطر ح اسکا گزا رہ ہو جا تا اس کے دو بیٹے اور دو بیٹیا ں تھیں سا ئیں بیٹو ں کے ا خرا جات تو پو رے کر تا مگر بیٹیا ں با پ کے پیا ر و محبت اور تو جہ تک سے محروم رہ گئیں جب بچے بڑے ہو گئے تو جمیلہ نے اپنی بیٹیو ں کا ز مین میں سے حصہ ما نگا تو سا ئیں نے بیٹیو ں کو عا ق کر دیا جمیلہ نے جیسے تیسے ان کی شا دی کر دی اب سا ئیں نے بیٹیو ں کو اپنے باپ کے گھر آ نے اور اپنی ما ں سے ملنے پر پا بند ی لگا د ی اور بیٹو ں کی دھو م دھا م سے شا دی کی شا دی کے بعد ایک بیٹے کی بیو ی با نجھ نکلی جسے ا سی و قت طلا ق دے دی گئی اور دو سر ے بیٹے کی بیو ی کے ہا ں نو بیٹے ہو ئے سا ئیں اس سے اور اس بیٹو ں سے بہت خوش تھا سا ئیں کی ز ند گی خو شحال اور جمیلہ کی ز ند گی بد حال گزر ر ہی تھی کہ سائیں کو بڑھا پے نے آ گھیرا تب بھی اسے خدا یاد نہ آ یا وہ ا پنے مال مو یشی اور پو تو ں کی فکر میں لگا ر ہتا اس نے بچپن سے ہی ا پنے پو تو ں کو کھیتو ں میں کا م پر لگا دیا اس کا خیا ل تھا کہ پڑ ھا ئی انسان کو با غی بنا د یتی ہے آ خر کا ر سا ئیں جسکو ا پنی طا قت اور جا ہ و جلال پر بڑا گھمنڈ تھا بیمار پڑ گیا بیما ری کی حا لت میں وہ سا را دن اور سا ری رات ایک بد بو دار کمر ے میں پڑا ر ہتا ا سکی دیکھ بھا ل کر نے کے لیئے کو ئی بھی اس کے قر یب نہ آتا ا لٹا اس کے جا ہل پو تے اسے چا ر پا ئی سے با ند ھ د یتے وہ چلا تا مگر اب اس میں چلا نے کی بھی ہمت نہ ر ہی تھی ا سے فا لج کا ا ٹیک ہو چکا تھا وہ ز ند گی میں پہلی با ر اس قدر بے بس ہو ا تھا تب اسے جمیلہ کی بے بسی ضرور یاد آئی ہو گی مگر ا پنی انا کی و جہ سے اب بھی اس نے جمیلہ سے معا فی نہ ما نگی تھی جمیلہ نے بہت ظلم بر دا شت کیئے تھے بہت صبر کیا تھا اور وہ اب ہر صورت میں بد لہ لینا چا ہتی تھی اس نے سائیں کا خیال ر کھنے سے انکار کر دیا اور اس کی حا لت مز ید بگڑتی گئی اسکے بیٹو ں اور پو تو ں نے بھی اس کے ساتھ بہت برا سلو ک کیا ایک دن اس نے ا ٹنے کی کو شش کی وہ گھسٹا ہو ا گندے نا لے میں گر گیا اور و ہیں پر اسکی مو ت وا قع ہو گئی جمیلہ اس کی مو ت پر اس قدر خو ش تھی جیسے لڑکیا ں اپنی شا دی پر خو ش ہوا کر تی ہیں نہ تو اس نے عدت کے دن پو رے کیئے اور نہ ہی سا ئیں کی مو ت کا د کھ کیا بلکہ د کھتی ہڈیو ں سے اسے بد دعا د یتے ہو ئے کہا سا ئیں میں قیا مت کے دن تجھے معا ف نہ کرو ں گی ا سکی مو ت کے بعد پورا گھر سکو ن کی ز ند گی گزا ر نے لگا بیٹیا ں بر سو ں بعد ا پنی ما ں سے ملنے آ نے لگیں بہن بھا ئی ایک ہو گئے اور جمیلہ خو ش تھی کہ اس کے بچے خوش ہیں پو رے گا وں کے لو گو ں نے ا سکی مو ت سے سبق حا صل کیا اور اسکے مر نے کے بعد بھی لو گ اسے بر ے ا لفا ظ میں یاد کر تے پو را گا وں اسکی ظا لمانہ پا لیسیو ں سے تنگ تھا وہ مر گیا لو گو ں نے کھل کر آزا دی کا ا ظہار کیا سچ ہے غرور کا سر ہمیشہ نیچا ہو تا ہے آ خر لو گو ں میں با تیں ہو نے لگیں
naila rani riasat ali
About the Author: naila rani riasat ali Read More Articles by naila rani riasat ali: 104 Articles with 159665 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.