ہیپاٹائٹس علامات‘ بیماری اور شافی علاج
(Jaleel Ahmed, Hyderabad)
ہمارا اصرار ہے کہ جس طرح لوگ
اپنے بلڈپریشر اور شوگر کی طرف سے غافل ہونا پسند نہیں کرتے اور سال بہ سال
یا ششماہی شوگر اور بلڈپریشر چیک کرواتے رہتےہیں اسی طرح انہیں چاہیے کہ وہ
کبھی کبھی یرقان کیلئے بھی نبض چیک کرواتے رہیں-
یہ انسانی جگر کا مرض ہے جس کی علامت آنکھوںکا پیلا پن ہے‘ اس کا وائر س
کئی قسم کا ہوتا ہے۔ اس لیے اس کی اقسام مختلف ہیں۔ ہیپاٹائٹس اے: بھوک کو
ختم کردیتا ہے‘ جگر میں سوزش ہوجاتی ہے۔ ہیپاٹائٹس بی (کالا یرقان): آلودہ
خون‘ پسینے اور جسم کے مختلف مادوں کے ذریعے ایک جسم سے دوسرے جسم میں
منتقل ہوجاتا ہے۔ یہ سب سے زیادہ خطرناک قسم ہے۔
ہیپاٹائٹس سی: اس میں عموماً بیس سے انتالیس سال کی عمر کے لوگ مبتلا ہوتے
ہیں۔ عورتوں کے مقابلہ میں مردوں پر اس کا حملہ زیادہ ہوتا ہے۔ خون سے
پھیلنے والے وائرس کی وجہ سے مریض جوڑوں کے درد‘ سردرد‘ کھانسی‘ خراب گلا
اور بخار میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔
ہمارا اصرار ہے کہ جس طرح لوگ اپنے بلڈپریشر اور شوگر کی طرف سے غافل ہونا
پسند نہیں کرتے اور سال بہ سال یا ششماہی شوگر اور بلڈپریشر چیک کرواتے
رہتےہیں اسی طرح انہیں چاہیے کہ وہ کبھی کبھی یرقان کیلئے بھی نبض چیک
کرواتے رہیں۔ نبض پر ہی اصرار کیوں؟ اس لیے کہ جس قسم کے یرقان کی طرف ہم
اشارہ کررہے ہیں وہ صرف نبض ہی میں ہوتا ہے ابھی وہ اتنا نمایاں نہیں ہوتا
کہ خون میں اس کا سراغ لگایا جاسکتا ہو۔ ایسا اکثر ہوا ہے کہ علاج کے دوران
یرقان کے مریض نے اپنے طورپرخون کا معائنہ کروایا اور جب اسے بتایا گیا کہ
خون میں یرقان کے اثرات اب نہیں ہیں تو مطمئن ہوکر مریض نے بغیر مشورہ کے
علاج چھوڑ دیا‘ نتیجہ یہ نکلا کہ کچھ دنوں کےبعد دوبارہ یرقان ہوگیا اور
مریض پھر علاج کیلئے آگیا۔ یرقان کے علاج کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آنکھوں یا
خون میں اس کا اثر نہ رہے۔ یہ تو زیادہ پانی پینے دو چار بوتل گلوکوز
لگوانے سے بھی آنکھیں صاف ہوجاتی ہیں اور کچھ سرمے ایسے ہیں کہ جن کے
آنکھوں میں لگانے سے آنکھیں صاف ہوجاتی ہیں اور کچھ قطرے ایسے ہیں کہ جن کو
ناک میں ٹپکانے سے آنکھوں میں یرقان کا اثر نظر نہیں آتا مگر کیا یہ علاج
ہے؟ کیونکہ پہلے لکھا جاچکا ہے کہ یرقان مرض نہیں ہے یہ جگر یا اس کے
متعلقات میں کہیں کسی بڑی خرابی کی نشاندہی ہے۔ یرقان کا بڑا سبب گندا پانی
اور وہ گندگی ہے جو ہاتھوں کے ذریعے معدے تک پہنچتی ہے۔ اس لیے ہاتھوں کو
ہمیشہ صابن سے دھوتے رہنا چاہے۔اس کے علاوہ آلات جراحی و آلات دندان سازی
کو مناسب ادویات Cidex سے سٹریلائزڈ کرنے کا اہتمام‘ آلات حجام کی مکمل
صفائی کا اہتمام‘ ہمیشہ نئی سوئی سے کان چھدوانا‘ عطائیوں سے بچوں کے ختنے
کرانے سے پرہیز‘ کندہ کاری سے پرہیز‘ ٹیکہ لگواتے وقت نئی سرنج کا استعمال
وغیرہ۔۔۔
ابتدائی علاج:موافق غذائیں: روٹی‘ نان‘ مونگ کی کھچڑی‘ ساگودانہ‘ مولی‘
گنڈیریاں‘ آش جو‘ چاول‘ دودھ اور اس کی جملہ پروڈکٹس (بالخصوص اونٹنی کا
دودھ بہت مفید ہے) کم چربی والا گوشت‘ دالیں خشک فروٹ‘ کسٹرڈ‘ ملک شیک‘
لسی‘ شہد کا متواتر استعمال‘ سالن میںکوکنگ آئل و مصالحہ جات کا کم
استعمال۔ ناموافق غذائیں: بالائی‘ کریم‘ آلو‘ اروی‘ زیادہ مصالحہ جات‘
زیادہ گھی۔
یرقان کے پس پردہ جو کچھ بھی ہے وہ آپ سے نہایت دانش مندی اور ہوشیاری کا
مطالبہ کرتا ہے۔ عطائی ٹوٹکے منتر جنتر کے بجائے کسی بہت ہی فاضل اور
ہوشیار طبیب سے باقاعدہ مشورہ کرنا چاہیے۔ البتہ ایک بات یاد رکھنی چاہیے
کہ یرقان کے پس پردہ کوئی بھی مرض ہو یعنی یرقان خواہ کسی بھی مرض کے سبب
سے ہو اس کی بنیاد صفراء کی کیمیاوی تحریک ہے۔ گویا یہ ایک بات بنیادی ہے
جو یرقان کے تمام اسباب و امراض میں مشترک ہے لہٰذا اسی کو بنیاد بنا کر ہم
حسب ذیل فوری علاج تجویز کررہے ہیں۔ سب سے پہلی تدبیر تو یہ ہے کہ مریض کو
نسبتاً ٹھنڈے صاف ستھرے کمرے میں بالکل آرام سے لٹا دیا جائے۔ مریض ہر قسم
کی دماغی اور جسمانی مشقت کوچھوڑ دے اور بالکل آرام کرے دوسری تدبیر یہ ہے
کہ صبح گاجر کا عمدہ مربہ صاف پانی سے دھو کر کھالیں اوپر سے ایک چائے کی
چمچی سونف اور پانچ چھوٹی الائچیاں کچل کر ایک کپ پانی میں جوش دے کر چھان
کر ذرا سی چینی ملا کر پی لیں۔ یہ سونف الائچی کی چائے دن میں تین بار
پئیں۔ تیسری تدبیر یہ ہے کہ پیٹھا کدو یا کسی بھی قسم کا کدو قتلے کرکے
شوربے دار پکائیں۔ مصالحے کے طور پر دھنیا‘ سفید زیرہ‘ ادرک‘ کالی مرچ‘
ہلکا سا نمک‘ لہسن ڈالیں۔ سرخ یا ہری مرچ یا کسی قسم کا بھی گرم مصالحہ نہ
ڈالیں نہ کھٹائی ڈالیں۔شدید بھوک پر قتلے بھی کھالیں۔ شوربا بھی پی لیں بس
اسی سے پیٹ بھرلیں مناسب تو یہی ہے کہ ایک دو روز تک تو اسی پر گزارہ کریں
البتہ گرما‘ سردا‘ بیدانہ انار‘ کیلا‘ خربوزہ‘ گنڈیری گنا‘ تربوز وغیرہ بھی
کھاسکتے ہیں مگر کسی قسم کا اناج نہ کھائیں پھر ایک دو دن کے بعد شدید بھوک
پر چپاتی‘ دلیہ‘ مونگ کی دال چاول کی کھچڑی بھی کھاسکتے ہیں اور مولی‘
گاجر‘ کھیرا‘ لوکی‘ توری بھی بغیر مرچ گرم مصالحے کے پکا کر کھاسکتے ہیں۔
کمزوری محسوس کریں تو غذا کے ساتھ ہی خالص شہد بھی کھائیں۔ جہاں پپیتہ میسر
ہو وہاں پپیتہ بھی کھاسکتے ہیں اور اگر انگور کا موسم ہو تو صاف پانی سے
دھو کر انگور بھی کھاسکتے ہیں۔ گلوکوز وغیرہ کا استعمال نہ کریں۔ ان تدابیر
سے یرقان کو فوراً افاقہ ہونے لگتا ہے اور اکثر و بیشتر مریض اپنے آپ کو
بالکل ٹھیک محسوس کرنے لگتا ہے ظاہری علامات آنکھوں اور پیشاب کا پیلا پن
جاتا رہتا ہے خون کی رپورٹ بھی نارمل آنے لگتی ہے اور جس قدر عطائی نسخے
ٹونے ٹوٹکے ملک میں رائج ہیں ان سب سے زیادہ یہ تدبیر محفوظ اور مفید اور
اصولی علاج پر مبنی ہیں مگر یاد رکھنا چاہیے کہ اس کے باوجود ہوشیار طبیب
کی ضرورت اور اہمیت اپنی جگہ ہے جب تک نبض نہ دکھالیں مطمئن نہ ہوں کیونکہ
یرقان اصفر کا تعلق ہمیشہ صفراء کے اجتماع سے ہوتا ہے جو جگر میں فعل مفرط
کی وجہ سے ہوتا ہے اس کا سراغ بغیر نبض کے ممکن نہیں ہے۔
اس درج بالا نسخہ کے علاوہ عبقری کی مایہ ناز دوائی ہیپاٹائٹس نجات سیرپ دس
بوتلوں کا کورس آزمائیں۔ 2۔ مولی کے پتوں کا رس نکالیں‘ جوان آدمی کیلئے
یومیہ ایک پاؤ‘ دیسی شکر اس میں اتنی ملائیں کہ میٹھا ہوجائے‘ چھان کر ایک
ہی وقت میں استعمال کریں۔ صرف سات روز مسلسل استعمال کریں۔ 3۔ ارجن کے پتے
مٹی کے برتن میں شام کو بھگوئیں۔ صبح مل کر چھان پی لیں۔ پھر صبح کو بھگو
کر شام کو پئیں۔ 21 روز متواتر یہ نسخہ استعمال میں لائیں۔ 4۔لوکی کے بیج
کا دودھ سردائی بنا کر پیتے رہیں‘ پیلے یرقان کیلئے بہت مفید ہے۔ 5۔ایک پاؤ
میتھرے (میتھی نہیں) اور ایک پاؤ الائچی خوردلیں۔ دونوں کو اکٹھا پیس لیں۔
ایک چمچ صبح اور ایک چمچ شام ہمراہ دودھ استعمال میں لائیں۔
Reference Ubqari Magazine |
|
Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.