میاں مٹھو اور جناب پرویز رشید
(Ahmed Raza Mian, Lahore)
کسی بڑی شخصیت سے ملاقات کرنے کے
لیئے بڑی مشکل سے وقت مل پاتا ہے۔ اگر یہ ملاقات کسی وزیر سے کرنی ہو تو
مشکل اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ ہمارا نمائندہ میاں مٹھو بھی بڑی کوششوں کے بعد
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات جناب پرویز رشید صاحب سے ملاقات کرنے میں
کامیاب ہوا ہے۔ ملاقات کا مقصداُن کیساتھ ایک "غیر سیاسی" گفتگو ہے۔ میاں
مٹھو آج بہت ہی ایکسائیٹڈہے۔ اُس کی ایکسائیٹمنٹ دیکھنے کے لیئے آئیے چلتے
ہیں میاں مٹھو کے پاس جو اس وقت جناب پرویز رشید صاحب کے ساتھ موجود ہے۔
میاں مٹھو : اسلام علیکم ۔۔۔!
پرویز رشید: و علیکم اسلام، کیسے مزاج ہیں۔؟
میاں مٹھو : اﷲ کا بہت کرم ہے۔۔۔ اُس کے بعد آپ کی حکومت کا بھی۔
پرویز رشید : تو یہ بات اُن کو بھی سمجھاؤ جو ہمیں نہیں مانتے۔اور ہماری
ایک نہیں سنتے۔
میاں مٹھو : چھوڑیں سر جی ۔ اس وقت ہم غیر سیاسی گفتگو ہی کریں تو بہتر ہے۔
پرویز رشید : غیر سیاسی گفتگو۔۔۔؟ بہت مشکل ہے ۔لیکن کوشش کرتا ہوں۔
میاں مٹھو : آپ کا آئیڈیل کون ہے۔۔۔؟
پرویز رشید : پرویز رشید۔
میاں مٹھو : جی۔۔۔؟؟؟
پرویز رشید : ہاں جی۔۔۔!!!
میاں مٹھو : لیکن یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ کوئی خود کو ہی اپنا آئیڈیل سمجھے۔
پرویز رشید : ہماری حکومت میں سب کچھ ممکن ہے۔
میاں مٹھو : یہ تو آپ نے بجا فرمایا ۔ سب کچھ آپ ہی کی حکومت میں ممکن ہوتا
ہے۔جیسے لوڈ شیڈنگ، مہنگائی، بے روزگاری،
کرپشن اور لاقانونیت وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔ میں سچ کہہ رہا ہوں نہ سر۔۔۔!!!
پرویز رشید : بالکل بکواس کر رہے ہو۔۔۔!
میاں مٹھو : تو کیا مہنگائی نہیں بڑھی ۔۔۔؟
پرویز رشید : کیا تم نہیں جانتے کہ ہم نے پیٹرول سستا کر دیا ہے۔
میاں مٹھو : اس کا کریڈت تو دھرنے کو جاتا ہے۔ اگر عمران خان شور نہ مچاتا
تو شائد عوام کو یہ خوشخبری نہ ملتی۔
پرویز رشید : وہ تو ویسے ہی شور مچاتا رہتا ہے۔ فارغ جو ہے اُسے کوئی کام
تو ہوتا نہیں۔
میاں مٹھو : ویسے دیکھا جائے تو وہ بہت بڑا کام کر رہا ہے۔اُس نے قوم کو
جگا دیا ہے۔
پرویز رشید : یہ کون سا بہت بڑا کام ہے۔ جگانے کا کام تو رماہ رمضان میں
پیپے والا بھی کرتا ہے۔میرا عمران خان کو مشورہ ہے کہ
وہ سیاست چھوڑیں اور لوگو ں کو جگانے کی ہی کام کریں۔ ماشااﷲ اس کام میں وہ
ہٹ بھی ہو جائیں گے۔
میاں مٹھو : طاہرالقادری صاحب کے بارے میں کیا خیال ہے۔؟؟؟
پرویز رشید : وہ بہت اچھے انسان ہیں۔ ملک اور قوم کا سرمایہ ہیں۔ہماری تو
کوشش ہے کہ وہ نون لیگ میں شامل ہو جائیں۔
میاں مٹھو : آپ اُنہیں نون لیگ میں شامل ہونے کی کوشش کر رہے۔۔۔؟؟؟
پرویز رشید : اس میں اس قدر حیران ہونے والی کون سی بات۔پہلے وہ نون لیگ
میں ہی ہوتے تھے۔
میاں مٹھو : نہیں سر وہ نون لیگ میں نہیں بلکہ اتفاق لیگ میں ہوتے تھے۔
پرویز رشید : ایک ہی بات ہے۔نون لیگ بھی اُنہیں کی ہے۔
میاں مٹھو : اگر آپ سیاست دان نہ ہوتے تو کیا ہوتے؟
پرویز رشید : انسان۔۔۔ میرا مطلب ہے ایک اچھا انسان۔
میاں مٹھو : جی۔۔۔؟؟؟
پرویز رشید : ہاں جی۔۔۔!!!
میاں مٹھو : آپ نے کبھی جھوٹ بولا ہے؟
پرویز رشید : پہلے جھوٹ ہی بولا کرتا تھا لیکن! جب سے سیاست میں قدم رکھا
ہے توبہ کر لی ہے۔
میاں مٹھو : لیکن سر آپ کے پاس جو وزارت ہے اُس کا تو سچ کے ساتھ کوئی تعلق
ہی نہیں ہے۔
پرویز رشید : اس میں میرا تو کوئی قصور نہیں ہے۔ یہ تو مسند وزارت کا تقاضا
ہے۔
میاں مٹھو : لیکن آپ تو کہہ رہے تھے۔۔۔۔۔
پرویز رشید : ہاں میں کہہ رہا تھا کہ میں جھوٹ نہیں بولتا۔۔۔ اگلا سوال
پوچھو۔
میاں مٹھو : آپ کو سب سے اچھی چیز کیا لگتی ہے؟
پرویز رشید : وزارت۔
میاں مٹھو : اور سب سے بُری؟
پرویز رشید : حقیقی آپوزیشن۔
میاں مٹھو : آپو زیشن تو آپوزیشن ہوتی ہے۔ ۔۔ یہ حقیقی سے مراد۔۔۔؟
پرویز رشید : بیٹا اتنے بھولے مت بنو۔ یہ جو پارلیمنٹ میں دیکھ رہے ہو۔یہی
ہے حقیقی جمہوریت۔
میاں مٹھو : جمہوریت کا کام تو حکومت کی غلط پالیسیوں پر عمل درآمد روکنا
ہوتا ہے۔ نہ کہ اُس کی حمایت کرنا۔
پرویز رشید : جب تم سیاست کی الف بے ہی نہیں جاتنے تو کیوں ان باتوں میں
الجھ رہے ہو؟
میاں مٹھو : آج کل تو ملک کابچہ بچہ سیاست جانتا ہے۔زمانہ بدل چکا ہے۔
پرویز رشید : زمانہ بدلا ہے لیکن ہم نہیں بدلے۔جب ہم نہیں بدلے تو سیاست
کیسے بدل سکتی ہے؟
میاں مٹھو : تو سر بدلیں نا خود کو ۔وہی پرانی سوچ، روائتی سیاست۔کچھ
ڈیلیور کریں۔
پرویز رشید : کیا ڈیلیور کریں؟ پیزا ڈیلیور کرنا شروع کر دیں؟ لوگوں کے
گھروں میں جا جا کر یہ پوچھیں کہ نلکے میں پانی آ رہا ہے یا نہیں ؟
کیا اُنہیں بازار سے دہی لا کردیا کریں؟ یا اُن کے بچوں کو سکول چھوڑنے
جایا کریں؟ کیا کریں۔۔۔؟؟؟
میاں مٹھو : سر آپ تو ناراض ہو گئے ہیں۔ میرا مطلب تھا کہ عوام کو اُس کا
بنیادی حق تو ملنا چاہیے۔
پرویز رشید : تمہارا تعلق کہیں "اُس" پارٹی سے تو نہیں۔۔۔؟
میاں مٹھو : کون سی پارٹی کی بات کر رہے ہیں سر؟
پرویز رشید : وہی "پاکستان دھرنا پارٹی" جس نے ہماری نیندیں اُڑا رکھی ہے۔
میاں مٹھو : آپ دھرنوں سے اس قدر خوف زدہ کیوں ہیں۔۔۔؟
پرویز رشید : کیا۔۔۔؟؟؟ تم وہی ہو۔۔۔وہی ہو تم۔۔۔ سکیورٹی۔۔۔پکڑ و ۔ اسی نے
پی ٹی وی پر حملہ کیاتھا۔ |
|