مشیران بالا شان

حضرت علی کرم الله وجہہ سے کسی نے پوچھا کہ آپ سے پہلے خلفاء کا دور خلافت بہتر تھا جبکہ آپ کا دور خلافت خانہ جنگیوں سے بھرپور ہے اسکی کیا وجہ ہے ؟ آپ نے جواب دیا حضرت ابوبکر و عمر و عثمان رضؤان الله اجمعین کا مشیر میں علی تھا جبکہ میرے مشیر تم لوگ ہو ۔ آپ نے دریا کو کوزے میں بند کردیا مشیر بڑی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں ۔ پاکستان کے حکمرآنوں کے عروج و زوال کا بغور جائزہ لیں تو انکی ناؤ کو ڈبونے اور کنارے لگانے میں مشیرآن والاشان کا بڑا اہم کردار ہے ۔ پاکستان کے گذشتہ اور موجودہ حکمرآنوں کے مشیرآن اور کابینہ کا جائزہ لیں تو آپکو وہی تیس سال پرانے چہرے نظر آئیں گئے , جب چہرے پرانے ہوں گئے تو پھر نئی بساط پر پرانے مہرے چلے جائیں گئے اور نتیجہ کے طور پر حکمرآن ہاتھ ملتے رہ جاتے ہیں اور انکے پرانے مہرے ایک ایک کرکے سب پٹ جاتے ہیں اور بساط الٹ جاتی ہے - پھر حکمرآن سوچتا ہے کہ میں نے غلطی کہاں کی تھی تب اسے یاد آتا ہے کہ اسکی ٹیم بھی نااہل تھی اور مشیر بھی خوشآمدی اور لالچی تھے جو اپنی دو ٹکے کی لالچ میں مجھے نامناسب مشورے دیتے تھے اور اقتدار کے نشے میں مست الست میں عمل کرتا رہا اور آج ساری گیم میرے مٹھی سے ریت کی طرح کھسک چکی ہے - لیکن قدرت نے گر مجھے ایک اور چانس دیا تو میں اپنے ماضی کے تجربے کو استمعال میں لاکر قابل ٹیم میرٹ کی بنیاد پر بناؤں گا اور مشیر بھی صاحب فراست اور آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مشورہ دینے والے راستباز لوگ رکھوں گا ۔ قدرت مہربان ہوکر پھر موقع دیتی ہے مگر لیڈر صاحب کو مجبوریاں گھیر لیتی ہیں اور پرآنی تھکی ہوئی ٹیم کے ساتھ نئی اننگ کھیلتا ہے اور نتیجہ و رزلٹ پہلے سے بہتر اور اعلی چاہتا ہے جو کہ ناممکن ہے . کیونکہ تاریخی انسانی کا اگر آپ مطالعہ کریں تو آپ پر واضع ہوگا کہ لیڈر جتنا مرضی قابل ہو وہ تنہا کچھ نہیں کرسکتا اسے اپنے ویژن کو پھیلانے کے لئیے مذید قابل لوگوں کی ضرورت ہوتی ہے جسے کابینہ , مجلس شوری یا ٹیم کہہ سکتے ہیں ۔ اور لیڈر کہتے ہی اسے ہیں جو اپنے جیسے مذید لیڈر بنائے۔ اب میں آپکو دعوت غوروفکر دیتا ہوں کراچی سے خیبر تک نظر دوڑائیں اور دیکھیں کس لیڈر و رآہنما کے پاس قابل ٹیم اور لائق مشیر ہیں - اگر آپ نے تعصب کی عینک نہیں پہن رکھی اور نہ آپ کسی بونے لیڈر کی محبت میں گرفتار ہیں تو آپکا جواب ہوگا کہ پاکستان میں کوئی بھی لیڈر اور پارٹی ایسی نہیں جسکے پاس قابل افراد پر مشتمل ڈھنگ کی ٹیم ہو - سب کے دامن میں چلے ہوئے کارتوس اور چند گفتار کے غازی سقراط ضرور نظر آجائیں گے جو آپکو 2025 تک کی منصوبہ بندی دکھائیں گئے اور میگا پراجیکٹس کے سہانے خواب اور لفظوں کے گورکھ دھندے میں الجھانے میں ان صاحبان کا ثانی آپ چراغ لیکر بھی ڈھونڈنے نکلیں گئے تو آپکو نہیں ملے گا ۔ میں نے اوپر عرض کیا کہ کامیاب لیڈر کہتے ہی اسے ہیں جو اپنے جیسے مذید لیڈر بنائے - ہمارے ہاں مصیبت یہ ہے کہ جنھیں ہم لیڈر کہتے ہیں ان میں تو خود لیڈر کی خوبیوں کا شدید فقدان ہے یہ خود لیڈر نہیں اور لیڈر کیا بنائیں گئے اسکی وجہ سے یہ اپنی اپنی پارٹی میں قابل لوگوں سے خائف رہتے ہیں اور انھیں آگے آنے ہی نہیں دیتے۔ ان نام نہاد جگاڑی لیڈران کو مٹی کے مادھو بے ضرر سیاستدان بہت پسند ہوتے ہیں جو انکی ہر بات کا دفاع بڑی مہارت اور حوصلہ مندی سے کرتے ہیں - موجودہ حکمرآن میاں صاحب کو اس نہج پر پہنچانے میں مشیران و وزیرآن خاص کا بڑا ہاتھ ہے انھوں نےمشرف پر آرٹیکل سکس کے تحت مقدمہ چلانے کا مشورہ دیا اور چند اینکر تو مشرف کو تختہ دار پر لٹکا روز دیکھتے اور دکھاتے تھے منظر کشی کرکے اور کچھ ریٹائرڈ جج صاحبان بھی ٹی وی پر آکر آئینی و قانونی گھتیاں سلجھاتے نظر آتے تھے یہ بھی اک المیہ ہے کہ جج صاحبان اور جرنیل صاحبان کا ضمیر تب جاگتا ہے جب یہ ریٹائرڈ ہوجاتے ہیں ۔ جناب اکرام شیخ صاحب تو شیخی بگھارتے تھے کہ 15 دن میں مشرف کا کیس ختم کر کے اسے سزا دلوا دوں گا ۔ میرا سوال ہے کہ کیا ہوا مشرف کیس کا ۔ عدالت نے ان نااہلوں کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا ہے کہ جاؤ اور شوکت عزیز کو ڈھونڈ کر لاؤ ۔ نہ نو من تیل ہوگا نہ رآدھا ناچے گی ۔ کچھ لوگ یہ کہتے تھے اسوقت بھی کہ مشرف قوم کا ایشو ہی نہیں مگر کچھ ٹی وی اینکر اور میاں صاحب کے مشیر بضد تھے کہ مشرف پر کیس چلنا چاہئیے اس سے مستقبل کے آمروں کا رستہ رکے گا دوسرا میاں صاحب کا نام تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا - نام تو نہیں لکھا گیا مگر کیس کی آڑ میں غریب قوم کو کروڑوں کا ٹیکہ ضرور لگ گیا ہے ۔ میاں صاحب کو اب چاہئیے تمام مشیران اور وزیران کو الٹا لٹا کر انکی تاریخ پر چھتر مار کر انکی ہسٹری درست کریں۔ پھر انھی لوگوں نے مشورہ دیا کہ عمرآن خان کا مطالبہ نہ مانا جائے اور چار حلقے دوبارہ نہ کھولے جائیں - حالانکہ میاں صاحب چار حلقوں میں دوبارہ الیکشن کروانے کو تیار تھے مگر مشیران نے کہا میاں صاحب ٹھنڈ رکھو عمرآن خان جذباتی وے ہفتہ ڈیڑھ کھپ پا کے چپ ہوجائے گا ۔ قدم قدم پر انھوں نے غلط مشورے دیے جسکی وجہ سے ملک ایک بحرآنی دور سے گذر رہا ہے ۔ آخر میں حکمرآنوں کے لئیے حضرت علی کرم الله کی ایک نصیحت نقل کرتا ہوں آپ نے فرمایا -

کسی حریص کو اپنا مشیر نہ بناؤ - وہ ظلم و ستم کے ذریعے مال و متاع حاصل کرنے کو خوبصورت بنا کر دکھائے گا - عقلمند وہ ہے جو چیز کو اسکی جگہ پر رکھے ۔
Usman Ahsan
About the Author: Usman Ahsan Read More Articles by Usman Ahsan: 140 Articles with 186433 views System analyst, writer. .. View More