کیاجماعت اسلامی موجودہ سیاسی خلا پر کرسکے گی ؟

 جماعت اسلامی کا 3 روزہ اجتماع اختتام پذیر ہو چکا ہے ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ایک کامیاب جلسہ تھا ۔اس میں جماعت اسلامی کی طرف سے بہت اہم ایشوز پر بات ہوئی اور اہم اعلان کیے گئے۔جن کا مختصر لب لباب یہ ہے کہ سود کے خلاف اعلان جنگ ۔متناسب نمائندگی کا طریقہ انتخاب ،شفاف الیکشن، یکساں نظام تعلیم ،صحت ،وی آئی پی کلچر کا خاتمہ ،انگریز کی دی ہوئی جاگیروں کو واپس لینے،5 بڑی بیماریوں کا فری علاج ،پاکستان میں اب صرف اﷲ کا حکم چلے گا ،پاکستان اور ظالم طبقہ ایک ساتھ نہیں چل سکتا۔ مزید مختصر یہ کہ سامراج ،جاگیر داری ،ظالمانہ نظام ،سرمایہ داری وغیرہ سب سے اعلان جہاد کر دیا ۔ان کی تقاریر میں جو کچھ انہوں نے کہا وہ سب عوام کے دل کی آواز ہیں ۔
دیکھنا تقریر کی لذت کہ جو اس نے کہا
میں نے یہ جانا گویا یہ بھی مرے دل میں ہے

مینار پاکستان میں جماعت کے اس اجتماع میں کارکنوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی یہ ایک منظم جلسہ تھا ۔چونکہ حکومت مخالف نہیں تھا اس لیے اس میں رکاوٹ بھی نہیں ڈالی گئی بلکہ حوصلہ افزائی کی گئی ۔ اس جلسے کو سراج الحق صاحب کی تقریب رونمائی بھی کہا جا سکتا ہے ۔ان باتوں سے انکار ممکن نہیں ہے اسی طرح خدمت خلق کے شعبے میں جماعت اسلامی کے کردار سے کوئی انکار نہیں کر سکتا زلزلے ہوں یا سیلاب ہو اور دیگر فلاحی کام ہوں تعلیم و صحت کا میدان ہو ان سب میں جماعت اسلامی کا مقابلہ کوئی اور مذہبی سیاسی جماعت نہیں کر سکتی (جماعت الدعوۃ سیاسی پارٹی نہیں ہے )جماعت کے پاس سٹریٹ پاور سب سے زیادہ ہے ،یہ ایک منظم جماعت ہے ۔اس میں ایک غریب بھی امیر بن سکتا ہے ۔ جماعت کے کارناموں میں سے ایک کارنامہ پاکستان کے دستور میں قرار داد پاکستان شامل کروانا بھی ہے یہ جماعت فرقہ پرستی کے بھی خلاف ہے۔ (کہتی تو ایسا ہی ہے عمل کا جہاں تک تعلق ہے تو عوامی تحریک سے اتحاد نہ ہونے کی وجہ مسلک ہی ہے شائد ورنہ ایجنڈا تو ایک ہی ہے) ۔اب بات ہو جائے اپنے اعلانات سے مخلص کون ہے ۔ڈٹ کر کون کھڑا ہو سکتا ہے ، ۔جماعت کا ماضی کیا ہے تو بہت مایوسی ہوتی ہے جماعت اسلامی کی طرف سے اچھی باتیں کی گئیں مگر ان پر عمل کا معاملہ بہت دور ہے۔

جماعت کی ان سب خوبیوں کے باوجود جماعت اسلامی 70 سال میں وہ مقام کیوں حاصل نہ کر سکی جو تحریک انصاف یاعوامی تحریک نے بہت تھوڑے عرصے میں حاصل کر لیا ہے۔ اس کی وجوہات کیا ہیں اس بارے میں جماعت اسلامی کو ان کی باتوں پر غور کرنا چاہیے جو اس کی مخالفت کر رہے ہیں ان کی باتوں کو سن کر لائحہ عمل بھی تیار کرنا چاہیے صرف سننے سے کیا ہونا ہے 1954 سے جماعت اسلامی انتخابات کے میدان میں اتری ہوئی ہے ان کے پاس کیا ہے چند سیٹوں سے زیادہ کبھی حاصل نہ کر سکی بجائے عوام کو بے شعور کہنے کے جماعت کو اپنی پالیسوں پر بھی ایک نظر ڈال لینی چاہیے جن میں سے ایک پالیسی پاکستان کے اندرونی مسائل سے زیادہ جماعت کو عالمی مسائل کی فکر رہتی ہے ۔ جہاں تک جلسہ بڑا کرنے کی بات ہے تو وہ تو شروع سے ہی ہو رہے ہیں بات نتائج کی ہے جماعت کرپشن سے پاک ہے اس کا کیا فائدہ جب ملک میں کرپشن کا راج ہو اور آپ اس کے خلاف باتیں بھی کریں لیکن کوئی واضح اسٹینڈ نہ ہو ۔ سراج الحق صاحب نے جو اس اجتماع میں فرمایا ہے ان باتوں کے ساتھ اگر ایسا کیوں نہ ہوا ؟کس نے ایسا کرنے والوں سے اتحاد کیا ؟تو جماعت کا نام سر فہرست آئے گا دیگر کسی اور جماعت ،پارٹی کا اس لیے نہیں کہ وہ خود کو اسلامی نہیں کہتیں ۔مثلا پاکستان اسلامی نظام کے نفاذ کے کے لیے بنا تھا اگر ایک لمحے کے لیے بھی پاکستان میں اسلامی نظام نافذ نہ ہو سکا اب اس کے ساتھ کیوں لگائیں کیوں نہیں ہوا اور کس نے کوشش نہیں کی کس نے ان سے اتحاد کیا جو ایسا نہیں چاہتے جماعت کا ماضی چیخ چیخ کر کہ رہا ہے یہ سب جماعت نے کیا ہے ۔ اور جب جناب سراج الحق اس نظام کے خلاف بات کرتے تو اسی نظام کا تحفظ کرنے والے ان کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں کوئی ان سے ملنے جاتا ہے ان کو بھائی قرار دیتا ہے ۔ یہ کیسی جنگ ہے کس کے خلاف ہے۔ نظام کے خلاف ہے یا نظام کو تحفظ دینے والوں کے خلاف ہے ۔ اسی طرح سود کے خلاف جنگ ہے تو پھر اس نظام سے کیوں نہیں اس نظام کو تحفظ دینے والوں سے دوستی کیوں ہے عجیب سی بات ہے جن کے خلاف آپ جنگ کر رہے ہیں اسی سے دوستی بھی ہے اسے کیا کہیں گے؟۔ جماعت کو اس پر غور کرنا چاہیے ۔؟ْیہ جماعت کے حال کا مختصر خاکہ ہے جماعت کا مستقبل کیا ہے یہ تو وقت بتائے گا جماعت کے کراچی کے جلسے کا انتظار ہے کیا جماعت اس خلا کو پر کر سکتی ہے جو اس وقت موجود ہے پاکستانی سیاست میں یعنی عمل کا خلا بڑے بڑے الزام ، بڑی بڑی باتیں ، بڑے بڑے دعوے تو سب کر رہے ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ جماعت کو عالمی مسائل سے زیادہ توجہ پاکستانی مسائل پر دینی چاہیے ۔جماعت کو مشورہ ہے کہ پاکستان کی موجودہ سیاسی حالات میں کوئی جماعت بھی تنہا کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو سکے گی اس لیے جماعت کو کسی جماعت سے پائیدار اتحاد کر لینا چاہیے ۔
Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal
About the Author: Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal Read More Articles by Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal: 496 Articles with 530672 views Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal
Press Reporter at Columnist at Kassowal
Attended Government High School Kassowal
Lives in Kassowal, Punja
.. View More