صدرو اراکین

ہمارے یہاں مساجد اور مدارس کی الحمداﷲ کوئی کمی نہیں ہے،مساجد اﷲ کے گھر ہیں تو مدارس دین کے قلعے ہیں اور انہیں دو مقامات پر مسلمان اپنے ایمان اور مذہب کو تازہ کرتاہے،خدا کا فضل ہے کہ مدرسے و مسجدوں میں اﷲ کی رحمت برستی ہے،مگر ہم آئے دن اس بات کا مشاہدہ کررہے ہیں کہ ان مساجد اور مدارس کی نگہبانی ایسے لوگوں کے ہاتھوں میں جارہی ہے جن سے ہم خدا کی پناہ مانگ سکتے ہیں۔مسجدوں کے صدراور اراکین مسجدوں کے مالک تو نہیں وہ صرف اﷲ کے گھروں کے خادم ہیں اور ان کی خدمات کسی بھی حد تک جاسکتی ہے لیکن افسوسناک پہلو یہ ہے کہ آج مسجدوں اور مدرسوں کے صدر، سکریٹری واراکین اپنے آپ کواس کے مالک بنا بیٹھے ہیں،اگر حق جتاتے ہیں تو بھی کوئی بری بات نہیں لیکن ان کے اخلاق اور شخصیت اس قدر ہے کہ وہ امام کی غیر موجودگی میں دو رکعت نماز پڑھانے کیلئے بھی قابل نہیں ہیں،چہرے پر سُنت کی بات تو دور کی بات ہے کئی صدورو اراکین ایسے بھی ہیں جنہیں پیشاب کی پاکی لینا بھی گوارہ نہیں گذرتا ،جوے بازوں سے لیکر شرابی بھی اب مسجدوں اور مدرسوں کے ذمہ دار بننے لگے ہیں،ان کا مقصد خدا کی گھر کی خدمت کرنا نہیں ہے بلکہ مسجدوں و مدرسوں کی آڑ میں اپنے مفاداتوں کی تکمیل کرنا ہے،کچھ لوگ مسجدوں و مدرسوں کو سیاست کی سیڑھیاں چڑنے کیلئے استعمال کرتے ہیں تو کچھ لوگ مدرسوں اور مسجدوں میں طلاق،قلا اور نکاح کے فیصلے کرنے کیلئے صدرو سکریٹری بن جاتے ہیں۔خدائے پاک نے اپنے بندوں کو اس کے گھروں میں سکون حاصل کرنے کی صلاح دی ہے لیکن آئے دن اﷲ کے گھروں کو سیاست کے اڈے بنا لئے ہیں۔کوئی مسجدکا صدر اس وجہ سے بن رہا ہے کہ وہاں پر تعمیراتی کام چل رہا ہے اس بنیاد پر اس کا گھر بھی چل جائیگاتو کچھ لوگ مسجد کی آمدنی میں سے فائدہ حاصل کرنے کیلئے صدر وسکریٹری کا عہدہ ڈھونڈتے ہیں اور اپنے ماتحت ایسے بکروں کو اراکین بنا لیتے ہیں جو ان کا ساتھ دیں۔پچھلے دنوں کی بات ہے کہ ایک سکریٹری جو کسی مدرسے سے جڑا ہوا ہے اور اس نے ایک فحش کام کو انجام دیا تو کسی نے انہیں یہ کہتے ہوئے روکنے کی کوشش کی تھی کہ جناب آپ تو مدرسے کے سکریٹری ہیں کیونکر ایسے گنا ہ کو انجام دے رہے ہیں تو انہوں نے اطمینان سے حضورپاکﷺ کی ایک حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ’’آقا نے کہا ہے کہ قیامت کے قریب ہم جیسے لوگوں کے ہاتھوں میں ہی مسجدو ں مدرسوں کی ذمہ داری آئیگی‘‘۔ایک ایسے ہی صاحب ملناڈ علاقے کے کسی مسجد کے رکن ہیں اور ان کا زیادہ تر وقت شراب کے نشے میں گذرتا ہے تو انہوں نے اپنے ایک ساتھی سے شراب کے نشے کے تعلق سے وضاحت دیتے ہوئے کہا تھا کہ’’شراب تو جنت کی غذا ہے اب ہم یہاں عادت نہیں ڈالیں گے تو وہاں کیسے استعمال کرسکتے ہیں‘‘؟۔ایسے ہی حالت کم و بیش ہر ایک مسجد کی کمیٹیوں میں سے ہے جن میں خدا ترس لوگوں کی کمی ہے اور مفاد پرستوں کا قبضہ ہے۔کچھ صدرو سکریٹری اپنے وزٹنگ کارڈ میں اپنا عہدہ درج کروانے کیلئے ہی مسجدوں کے ذمہ دار بنتے ہیں۔جنہیں خدا کی جانب سے اعزاز و احترام کا تحفہ ملنا ہے وہ اپنے آپ کو لوگوں کے سامنے اعزازود احترام کیلئے پیش کرتے ہیں۔دراصل ہر مسلمان کا یہ فریضہ ہے کہ مسجدوں ومدرسوں میں زانی،شرابی،جواڑی،مکار اور مفاد پرست لوگوں کو دور رکھنے کیلئے ہرممکن کوشش کریں بھلے ہی ا س سے ذاتی نقصان پہنچے لیکن خدا اور اس کے رسولﷺ کے قہر سے بچانے کیلئے کسی نہ کسی طرح کے ٹھوس قدم کو اٹھانے کی ضرورت ہے۔
Mudassar Ahmed
About the Author: Mudassar Ahmed Read More Articles by Mudassar Ahmed: 269 Articles with 197676 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.