عمران سیریز کی یاد میں
(Muhammad Jabran, Lahore )
عمران سیریز اور علی عمران سے
میرا بہت پرانا تعلق ہے ۔ بچپن سے پڑھا اور پیار کیا ۔ابن صفی سے ظہیر احمد
تک کا سفر نہ جانے کیسے گذر گیا لفظوں میں سمیٹنا قدرے مشکل ہو گا۔ایک وقت
تھا جب پاکستان کے نوجوان مرد وعورتیں اکثر عمران سیریز کے دیوانے ہوا کرتے
تھے، وہ دور گذرا اسکی جگہ کمپیوٹر اور دیگر گیمزنے لے لی۔ پڑھنے والے کم
ہوتے گئے اور عمران سیریز کی اہمیت بھی کم ہوگئ۔ آج شاید ہی کوئی علی
عمران،ایکس ٹو،جولیا،جوزف،سنگ ہی ،صفدر اور تنویر جیسے لازوال کردارں سے
واقف ہو۔
ایک وقت تھا جب ابن صفی کا سکہ چلتا تھا ، انکے ناول ہاتھوں ہاتھ بکا
کرتےتھے اور لوگ شوق سے پڑھا کرتے تھے۔ وہ دور گذرا تو انکی جگہ مظہر کلیم
نے لے لی،پھر بس انکا نا م تھا اور عمران سیریز تھی۔ آج انکا بڑھاپا ہے اور
عمران سیریز کی کما ن ظہیراحمد کے ہاتھ میں ہے۔وقت گذرتے پتا ہی نہیں
چلتا،سالوں کے سال لمحوں میں گذرجاتے ہیں اور باز اوقات لمحے صدیاں میں بدل
جا تے ہیں۔
خیر ذکر ہورہا تھا ان یادوں کا جو بُھلائے نہیں بھولیں گیں۔انکا اور میرا
ساتھ تادم مرگ رہے گا، ہوسکتا ہے بہت سے لوگ میری رائے سے اختلاف کریں لیکن
آزادئے رائے کا حق استعمال کرتے ہوئے اپنی رائے کا اظہار کروں گا ۔ابن صفی
نے عمران سیرز کی ابتدا کی ، نئے کرداروں کو تخلیق کیا ، ان کو مقبول عا م
بنایا اور خوب لکھا ،مظہر کلیم ایم۔ اے نے اس کو عروج بخشااور ظہیر احمد نے
انتہا کردی۔
کوئی بھی لکھاری ہو وہ اصل بانی کی جگہ نہیں لے سکتا، اس میں کو ئی شک نہیں
کہ ابن صفی کی کوئی جگہ نہیں لے سکتامگر مظہر کلیم نے عمران سمیت دیگر کئی
کرداروں کو توانا کیا جو اس سے پہلے ایک خول میں بند تھے ،اک مخصوص چار
دیواری میں پلے بڑھے تھے مگر اس خول کا بھی اپنا ہی مزہ تھا ۔ جب ایک دفعہ
ابن صفی سےانکے پڑھنے والو ں نے فرما ئش کی کہ آپ اپنی دوسری مقبول عا م
سیریز" جاسوسی دنیا" کے مشہور کردار احمد کمال فریدی المعروف کرنل فریدی کو
اور عمر ان سیریز کے مرکزی کردارعلی عمر ان کو ایک ہی نا ول میں یکجا کردیں
تو وہ بہت عرصہ اس فرما ئش کو ٹالتے رہے مگر ایک مشہور و معروف نا ول "زمین
کے بادل" میں دونوں شہرہ آفاق کرداروں کو یکجا کرنے کے بعد اپنے ہی پڑھنے
والو ں سے گذارش کی کہ عمران کا اپنا لا اوبالی سا مزاج ہے وہ کبھی بھی
فریدی کی وہ عزت و توقیر نہیں کرپائے گا جسکا کے فریدی مستحق ہے لحاظہ
آئندہ مجھےان کرداروں کی مٹی پلید کرنے کا نہ کہا جا ئے۔ اسکے بعد پھر کبھی
بھی صفی صاحب نے ان کرداروں پر ایک ساتھ طبائع آزمائی نہ کی۔
وقت گزرتا گیا اور یہ چیلنج پھر مظہر کلیم نے قبول کر لیا اور دونوں
کرداروں کو ایک نہیں لا تعداد
نا ولوں میں ایک ساتھ بھی اور ایک دوسرے کے مقابل بھی کھڑا کیا ۔ نہ تو
کرنل فریدی کی توقیر میں کمی ہوئی اور نہ ہی عمر ان کی شکست ، ناقابل تسخیر
تھا سو رہا۔جبکہ ظہیراحمد نے اپنے ناول "گولڈن کرسٹل" میں انتہا کردی، بلا
شبہ اس صدی کا عمران سیریز پر لکھا جانے والا بہترین ناول تھا اور اس نا ول
کو پڑھنے والوں نے خوب سراہا۔ جو لوگ عمران سیریز پڑھنا چھوڑ گئے تھے ،پڑھنے
پر مجبوی ہوئے اورداد دئیے بغیر نہ رہ سکے۔ اس نا ول کی خا ص با ت فریدی
اور عمران کے سا تھ ساتھ زیرو لینڈ کے بہترین ایجنٹس سنگ ہی اورتھریسا کے
علاوہ بلگارنیہ کا مشہور کردار میجر پرمود بھی شامل تھا۔ان عظیم کرداروں کو
یکجا کرنے کا تجربہ آج تک کوئی نہ کرسکا مگر ظہیراحمد نے یہ کر دیکھایا اور
ایسا کیا کہ پھر شاید ہی کوئی ایسا ناول لکھے۔
میں اکثر اسی دنیا میں کھو جا تا ہوں، پھر خیال آیا کیوں نہ اسے تحریر کی
شکل دے دوں تاکہ عمران سیریز کے چاہنے والوں کی پرانی یادیں تازہ ہوجائیں۔
لکھنے کو تو بہت کچھ ، یا دوں کا اک دلفریب سمندر، لیکن آج کے لئے بس اتنا
ہی، باقی پھر کبھی۔۔! |
|