چیف الیکشن کمشنرکا مقرر ،عدالت کا احسان !!!!!
(فضل حق شہبازخیل , krachi)
حکومت نے بالآخر جسٹس سردار محمد
رضا خان کو چیف الیکشن کمشنر مقرر کردیا ۔ حکومت اور اپوزیشن بہت خوش ہے کہ
معاملہ تمام جماعتوں کے اتفاق طے ہوگیا ۔
بعض سیاستدانوں نے اس اتفاق رائے کو خورشید شاہ کا کارنامہ قرار دیتے ہوئے
کہا ہے کہ خورشید شاہ حکومت کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے اچھے ٹوٹکے دیتے
رہتے ہیں۔مختلف جماعتوں کے ارکان کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس اپوزیشن
لیڈرسید خورشید احمد شاہ جیسا کوئی زیرک سیاستدان نہیں وہ اپوزیشن میں رہتے
ہو ئے حکومت کو مسائل سے نکالنے کے لیے ٹوٹکے دیتے رہتے ہیں ۔
نہ جانے حکومت اور اپوزیشن کو یہ بات قبول ہوگی یا نہیں کہ در اصل یہ
عدالتی دباﺅ تھا جس کی وجہ سے یہ تقرری عمل میں آئی ہے ،عدالت واضح طور پہ
کہہ چکی تھی کہ حکم نہیں مانا گیا تو وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کیخلاف
کاروائی ہوگی۔
قومی اداروں کے سربراہوں کی تقرری میں حکومتی سست روی کا اند ازہ اس سے
لگایا جاسکتا ہے کہ اب بھی بہت سے انتہائی اہم ادارے مستقل آئینی و
قانونی سربراہوں کے بغیر کام کر رہے ہیں‘ سربراہ کی عدم موجودگی میں ان
قومی اداروں کی کارکردگی متاثر ہو رہی ہے۔ جن قومی اداروں کے سربراہان کی
مستقل تقرری نواز شریف حکومت تاحال نہیں کرسکی ان میں پاکستان ٹیلی
کمیونیکشن اتھارٹی‘ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان‘ نیشنل
الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی‘ پاکستان اسٹیل مل‘ پی آئی اے‘ وزارت
انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام‘ وزارت خارجہ اور وزارت دفاع بھی بغیر
وفاقی وزراءکے کام کر رہی ہیں۔ وزارت آئی ٹی کی وزیر مملکت تو ہیں وفاقی
وزیر نہیں ہیں‘ وزارت خارجہ میں وزیراعظم کے مشیر تو ہیں مگر وفاقی وزیر
نہیں ہیں۔
اسی طرح کزشتہ دن سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم و تربیت نے چیئرمین
ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی عدم تقرری پر شدید برہم نظر آئی ۔کمیٹی کا کہنا
تھا کہ حکومت جان بوجھ کر اہم قومی اداروں کے سربراہوں کی تقرری کے معاملوں
کو تاخیر کا شکار کر کے متنازعہ بنا رہی ہے ۔
”مفاہمتی“ سیاست کے علمبرداروں اور ”نئے پاکستان “کے معماروں کو برا نہ لگے
تو اس موقعے پر بھی افتخار محمد چودھری کو خراج تحسین پیش کرنا چاہئے جس نے
عدالتوں کو ان کا حقیقی اختیار سے آگاہ کیا، |
|