شکر

یونیورسٹی سے آتے ہوئے ایک بھکاری پر نظر پڑی جو خاصی دھوپ میں بیٹھا ہوا تھا، جس کے نہ ہاتھ تھے اور نہ ہی پاؤں۔ جس کے اوپر بہت سی مکھیاں بیٹھی تھیں اور وہ ان کو اڑا بھی نہیں سکتا تھا ....

کچھ دیر بعد مجھ پر یہ انکشاف ہوا کہ وہ نہ بول سکتا ہے، نہ ہی سن سکتا ہے. وہ بھیک مانگنے کے لئے تو بیٹھا ہوا تھا لیکن صدا لگانے کے بھی قابل نہیں تھا ..

میں مُسلسل اس کو دیکھتا اور یہ سوچتا رہا کہ اس بھکاری کی جگہ میں بھی تو ہو سکتا تھا۔۔ پھر اس کی جگہ پر میں کیوں نہیں ؟؟

میں نے تو کبھی کوئی ایسا کام نہیں کیا جس کی وجہ سے میں اس حال میں نہیں ....

آخر میں کیوں نہیں اس جگہ پر؟؟ مجھے کیوں الله نے ویسا نہیں بنایا ؟؟

وہ چاہتا تو مجھے دنیا کا مظلوم ترین انسان بنا دیتا ... پر اس نے نہیں بنایا .. میں ساری زندگی بھی سجدے میں رہوں تو بھی اس کا شکر ادا نہیں کر سکتا ...

ہاتھ، پاؤں، آنکھیں، کان، سب کچھ تو دے رکھا ہے الله نے ... وہ چاہتا تو مجھے بھی دنیا میں محروم کر دیتا. لیکن مجھے تو الله مسلسل عطا کیے جا رہا ہے .... عطا پر عطا ، مسلسل مہربانی ... میری نافرمانیوں، کوتاہیوں کے باوجود مجھے دیتا ہی چلا جا رہا ہے الله ..
اس سارے رحم و کرم کے بعد بھی میں شکر کیوں نہ کروں ؟؟
اِن آنکھوں کا جن سے میں دیکھ سکتا ہوں،
اس زبان کا جس سے میں ذکر کر سکتا ہوں،
ان ہاتھوں کا جن سے میں دعا مانگ سکتا ہوں،
الله کی دی ہوئی ہر ہر نعمت کا۔۔
آخر ہم کیوں شکر ادا نہ کریں ؟؟

اور شکر کا سب سے احسن طریقہ یہ ہے کہ ہم ابھی سے، آج سے اللہ کی اطاعت اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی غلامی کا عہد کر لیں۔۔ پورے خلوصِ دل سے ۔۔۔۔!!!
muhammad rashid
About the Author: muhammad rashid Read More Articles by muhammad rashid: 5 Articles with 6121 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.