100%حکومت ہی ذمہ دار ہوگی

جب سے عمران خان نے اپنے مطالبات میں سے استعفے والے نکات سے رجوع کرنے یعنی اس کو پہلی شرط کے طور پر واپس لے لینے کا عندیہ دیا ہے ،ایسا لگتا ہے ہمارے حکمرانوں نے اس ہی کو اپنی سیاسی فتح سمجھ لیا ہے ۔اور اب وہ مذاکرات کا نام لے کر ایسے ایسے بیانات دے رہے ہیں جس سے یہ بات ظاہر ہو رہی ہے کہ خود حکومت اب اس مسئلے کو سنجیدگی سے لینے کے بجائے عمران خان کے ساتھ کھیلنے کی کوشش کررہی ہے۔اسی لیے آج امیر جماعت اسلامی جناب سراج الحق نے کہ ہے کہ اگر حکومت نے اپنے کسی عہد کو توڑا تو انصاف پسند قوتیں پی ٹی آئی کے ساتھ ہوں گی اور پھر دھاندلی کی پیداوار حکومت کے لیے کسی کے دل میں رحم نہیں ہو گااور حکومت تنہا رہ جائے گی ۔انھوں نے کہا کہ جب فریقین مذاکرات کی میز سجائیں گے تو بہت سے معاملات خود بخود حل ہو جائیں گے انھوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کا کا تقرر بہت بڑا اشو تھا مگر جسٹس رضا خان کی تعیناتی کے بعد تمام سیاسی جماعتوں اور قومی حلقوں نے اس کا خیر مقدم کیا ہے ان کے تقرر سے امید بندھی ہے کہ آئندہ انتخابات پر کسی کو انگلی اٹھانے کا موقعہ نہیں ملے گا ۔انھوں نے امید ظاہر کی کہ سپریم کورٹ کا جو ڈیشنل کمیشن بھی جلد تشکیل پا جائے گا جس کے بعد معاملات تیزی سے درستگی کی طرف بڑھیں گے ۔جوڈیشنل کمیشن کے قیام سے دھاندلی کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا آغاز ہوگا اور اس کے ساتھ ہی انتخابی نظام میں پائے جانے والے سقم ایک ایک کرکے سامنے آنا شروع ہوں گے انھوں نے کہا کہ حکومت نے اگر وعدہ خلافی کی تو وہ تنہا رہ جائے گی دھاندلی ثابت ہونے پر مستعفی ہونے کے عہد کا حکومتی اعادہ خوش آئند ہے -

دوسری طرف عمران خان نے فیصل آباد کو جو بند کرنے کی دھمکی دی ہے وہ ان کی تحریک تسلسل کا ایک حصہ ہے ،لیکن حکومت کا یہ اعلان کے اس سے سختی سے نمٹا جائے گا اس امر کی غمازی کررہا ہے کہ وہ اب اس تحریک کو برداشت کرنے اور عمران خان کے مطالبات پر توجہ دینے کے بجائے کچھ اور سوچ رہی ہے ۔جماعت اسلامی کے سہ روزہ اجتماع میں صحافیوں والے حصے میں امیر جماعت اسلامی سندھ جناب ڈاکٹر معراج الھدیٰ صدیقی کے ساتھ کچھ سینئر صحافیوں کے ساتھ ایک غیر رسمی نشست ہورہی تھی جس میں ایک سینئر صحافی جب سے سوال کیا گیا کہ عمران خان کی تحریک کا مستقبل کیا ہو گا اور یہ کہ کیا عمران خان کی سیاسی پوزیشن میں پر کچھ منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں تو یہ جواب سامنے آیا کہ جن قوتوں کو جو کام لینا تھا وہ لے لیا گیا ہے کہ بہت سے معاملات میں حکومت نے اسٹیبلشمنت کی منشاء کے مطابق اپنے آپ کو تبدیل کیا ہے ۔عمران خان کی سیاسی پوزیشن کے حوالے سے ایک سینئر صحافی نے گیلپ سروے کے ایک ذمہ دار کے حوالے سے بڑی اہم بات بتائی کہ عمران خان کی سیاسی حیثیت میں کوئی کمی نہیں آئی ہے ،یہی وجہ ہے اتنے طویل دھرنوں کے بعد جب عمران خان نے مختلف شہروں میں جلسوں کے انعقاد کا اعلان کیا تو یہ تمام جلسے ہر جگہ کامیاب ہوئے ۔

پتا نہیں کیا بات ہے جب حکومتوں کے خلاف کوئی تحریک کامیاب ہوتی نظر نہیں آتی یا اس میں کچھ ضعف محسوس ہونے لگتا ہے تو برسر اقتدار طبقہ یہ سمجھنے لگتا ہے کے اس ملک کے عوام ان کے ساتھ ہیں پرویز مشرف بھی ایک عرصے تک یہی سمجھتے تھے اور کہتے بھی تھے اٹھارہ کروڑعوام میرے ساتھ ہیں اس لیے کہ ان کے خلاف کوئی بھی تحریک عوامی سطح پر پذیرائی نہیں حاصل کر پا رہی تھی وہ تو چیف جسٹس کے ایک NOنے تاریخ کا رخ موڑ دیا ۔موجودہ حکمراں طبقہ بھی اسی خوش فہمی کا شکار ہے کہ عوام کی اکثریت ہماری ابھی مخالف نہیں ہوئی ہے اور یہ کہ دو مرتبہ پٹرول کی قیمتیں بھی کم ہوئیں ہیں اور یہ کمی تاریخ میں سابقہ روایتوں سے ہٹ کر بہت زیادہ کمی ہیاور اس کی وجہ عوام موجودہ حکومت سے بہت زیادہ خوش ہیں ۔ایک لحاظ سے یہ سوچ درست ہو سکتی ہے لیکن عوام یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ پہلے جب جیسے ہی پٹرول کی قیمتیں بڑھتی تھیں تو ٹرانسپورٹ کے کرایوں سمیت دیگر اشیاء ضرورت کی چیزوں میں فوراَ اضافہ ہو جاتا تھا لیکن دو مرتبہ پٹرول کی قیمتیں نمایاں طور پر کم ہوئیں لیکن کرایوں سمیت کسی شے پر قیمتیں کم نہیں ہوئیں صوبہ پنجاب میں اگر ٹرانسپورت کے کرائے میں کچھ کمی ہوئی ہے تو وہ لانگ روٹ پر چلنے والی بسوں کے کرائے میں ہوئی ہے کراچی میں تو ٹرانسپورٹروں نے صاف انکار کردیا پی آئی اے نے کچھ کمی کا اعلان کیا ہے وہ بھی بیرون ملک کے مسافروں کے لیے سوچنے کی بات ہے کہ کتنے لوگ ہیں جو ہوائی جہازوں میں سفر کرتے ہیں اور عوام کتنی تعداد ہے لانگ روٹس پر سفر کرتی ہے اصل کرایہ تو روز مرہ کی ٹرانسپورٹ کا ہے وہ کہیں بھی کم نہیں ہوا پہلے تو یہ ہوتا تھا جب پٹرول کی قیمت بڑھتی تو دودھ پہ ،چائے پہ ،آٹے دال پر اور حتیٰ کہ مٹھائیوں پر قیمتوں میں اضافہ ہو جاتا تھا اب سب سوئے پڑے ہیں ۔ظاہر ہے کہ اس کمی کا فائدہ عوام کو پہنچنے کے بجائے تاجرو ں کو پہنچ رہا ہے ۔چونکہ یہ حکومت تاجروں اور کاروباری لوگوں پر مشتمل ہے اس لیے وہ اس مسئلے پر خاموش ہے ۔

ایک اہم سوال یہ ہے کہ عمران خان یہ سب کچھ کیا اپنی ذات کے لیے کر رہے ہیں اس ملک کا سب سے اہم مسئلہ دیانتدارانہ انتخاب کا ہے ،وہ جو بھی جدوجہد کررہے ہیں اس ملک کے عوام کے لیے کررہے ہیں اب اگر جن سیاسی جماعتوں کو یہ اعتماد حاصل ہے کہ عوام ان کے ساتھ ہیں تو انھیں شفاف انتخابات کے حوالے سے مذاکرات کرنے سے دور نہیں بھاگنا چاہیے ۔اس کے ساتھ یہ بات بھی اہم ہے کہ اگر ن لیگ یہ سمجھتی ہے کہ 2013کے انتخابات میں کوئی دھاندلی نہیں ہوئی تھی تو اسے جوڈیشنل کمیشن کے قیام کے سلسلے میں پس و پیش سے کام نہیں لینا چاہیے ۔

فیصل آباد میں 8دسمبر کو جو کچھ ہوا اس میں اصلاَ تو سو فی صد حکومت کی ذمہ داری ہے کئی روز پہلے سے اس کے آثار نظر آرہے تھے ن لیگ کو اپنے کارکنان کو میدان میں نہیں لانا چاہیے تھا قومی اتحاد کی اتنی زبر دست تحریک چلی بھٹو صاحب کو کئی حلقوں کی طرف سے یہ تجاویز دی جارہی تھیں کہ پی پی پی کے کارکنان کو سیاسی میدان میں لایا جائے لیکن اس نے منع کردیا کہ اس سے ملک میں خانہ جنگی ہو جائے گی ۔ہمارا حکمراں طبقہ اب تک جس طرح صبر و تحمل کا مظاہرہ کررہاتھا تھوڑا اور کر لیتااور موقع سے فائدہ اٹھا کر فوری طور سے مذاکرات کا آغاز کر دیتا تو ہم فیصل آباد کے سانحے سے بچ سکتے تھے ۔
Jawaid Ahmed Khan
About the Author: Jawaid Ahmed Khan Read More Articles by Jawaid Ahmed Khan: 80 Articles with 50326 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.