پاکستان کا سیاسی تاریخ کا سفر
غیر ہموار اور نشیب و فراز کا حامل سفر رہا ہے تحریک پاکستان کی آرزو ؤں
اور توقعات کے بر خلاف پاکستان میں حقیقی جمہوریت کا سورج طلوع نہیں ہو سکا
ملک کی تاریخ کا نصف سے زیادہ حصہ دستور کے تعطل کے تحت گزرا چنانچہ اس بات
پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ آخر جمہوریت ہمارے ملک میں کیوں نہیں قائم
ہوسکی اس سلسلے میں سب سے بنیادی بات یہ ہے کہ جمہوریت صرف انتخابات اور
جیت کا نام نہیں ہے بلکہ ایک طرزِ فکر اور طرزِ زندگی کا نام ہے جن معاشرے
میں ایک دوسرے کی بات اور خیالات اور اختلافات کا احترام اور برداشت کیا
جاتا ہے وہی معاشرہ جمہوری سیاسی نظام قائم کرنے میں کامیاب ہوتا ہے-
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان صاحب نوجوان نسل کے رہنما کے رُوپ میں
سامنے آئے ہیں تحریک انصاف ایک پختہ سیاسی جماعت بن چکی ہے انھوں نے ۲۰۱۳
میں انتخابات میں سیاسی کامیابی حاصل کی وہ ان سیاسی جماعتوں میں شامل ہیں
جن کی ملک کے ایک صوبے میں حکومت ہے ، ان کے دھر نے اور جلسے کامیابی کی
بلندیاں چھورہے ہیں ، نوجوان نسل کے رہنما کے روپ میں وہ بہت مقبولیت سمیٹ
رہے ہیں عمران خان صاحب ایک نڈر اور بے باک رہنما ہیں عوام میں ان کی
مقبولیت سے یہ اندازہ خوبی لگایا جا سکتا ہے کہ وہ عوام کو ایک نیا پاکستان
دے سکتے ہیں کسی بھی ملک کا نوجوان طبقہ اگر ایک ہوجائے تو ملک صحیح راہ پر
چل سکتا ہے عمرا ن خا ن صاحب نے عوام کو ایک شعور دیا ہے کہ وہ بھیڑ بکریاں
نہیں کہ جو جہاں چاہے انھیں ہانک کر لئے چلتا بنے کافی عرصے سے ہماری
موجودہ حکومت کے خلاف نعرے لگنے شروع ہوگئے ہیں کیونکہ عوام اب ایک باشعور
عوام بن چکی ہے جو اپنا حکمران خود چُن سکتی ہے ان کے دھرنوں سے حکومت کو
واضح الفاظ میں پیغام مل چکا ہے کہ اب عوام ان سے خوش نہیں ہے کوئی بھی
حکمران صرف اُسی صورت میں عوام کا پسندیدہ بن سکتا ہے جو عوام کو کچھ سمجھے
عوام ایسے حکمران پہچان چکی ہے جو اپنے بینک اکاؤنٹ بھرتے ہیں اور عوام ایک
وقت کے کھانے اور پانی کے لئے رل رہی ہے عوام ان حکمرانوں سے اُسی صورت میں
خوش رہے گی جب ان کے مسائل حل ہوں انہیں نوکریاں ملیں،کرپشن کا خاتمہ ہو ،
لوگوں کو انصاف ملے ،اب ایسی حکومت چلنے والی نہیں جو صرف اپنا خاندان
دیکھتی ہے ایسی جمہوریت کس کام کی جو کسی کو انصاف نہ دے سکے ۔ن لیگ ہوپی
پی پییا اور کوئی حکومت اب ان کو سمجھ لینا چاہئے کہ اب پاکستان بدل رہا
ہے۔
حیرت کی بات ہے کہ مہنگائی ہے عوام بھوکے مر رہے ہیں پولیو کا مسئلہ ، پانی
کی قلت کا سامنا ، سیلاب وغیرہ غرض مختلف مسائل کا شکار صرف عوام ہوتے ہیں
اور ان حکمرانوں کے کاروبار دن دگنی ترقی کی منزلیں طے کرتے جا رہے ہیں
عوام بھوک سے بلبلاتے ہوئے بنیادی سہولت سے محروم ہوتے جارہے ہیں کیا عوام
بالکل بے وقوف ہے جو، اب سمجھ نہ سکے کہ اب کون اچھا ہے اور کون بُرا ان
حکمرانوں نے عوام کو جمہوریت کے نام سے بہت بیوقوف بنالیا ہے ، عوام انھیں
ابھی برداشت نہیں کرپارہی تو ۵ سال کیسے برداشت کرے گی ، اگر عوام کے مسئلے
مسائل حل کرنے ہیں تو انہیں کام کام اور صرف کام پر عمل کرنا پڑے گا یہ
ہونا مشکل ہے ۔اب صرف باتوں والی سیاست نہیں چلے گی ، اب عوام کو کچھ عمل
بھی چاہیے ، جہان تک جس بات کا تعلق عوام کی فلاح و بہبود سے ہو اُس پر کسی
دورِ حکومت میں دلچسپی نہیں لی گئی ۔ ہر وقت ہمارے حکمران اچھا ہے سب اچھا
کا راگ الاپتے رہتے ہیں میرٹ پر نہ کوئی نوکری ملتی ہے نہ ہی تعلیم و صحت
کی سہولتیں عوام کو میسر ہیں،قیمتوں میں کمی کا اعلان تو ہوا ہے عوام بظاہر
خوش بھی ہوگئی ہے مگر کوئی بجلی کے بل میں اضافے پر کیوں کچھ نہیں بول سکتا
، عوام پریشان ہے اور یہ حکمران فضول خرچیوں میں مصروف ہیں،سرکاری ملازمیں
اپنی تنخواہوں پر رو رہے ہیں، جائز حق سے محروم عوام اپنے حق کے لئے بھی
رشوت دینے پر مجبور ہے -
پی ٹی آئی کو 2013میں عوام نے امن کے لئے ووٹ دیا ،پی ٹی آئی کو عوام کی
طرف سے بھاری مینڈریٹ ملا جس طرح میڈیا اور عوام سے تحریک انصاف کو پذیرائی
ملی وہ اس بات کا مظہر ہیں کہ ان کی جڑیں عوام میں مضبوط ہیں تحریک انصاف
ایک سیاسی حقیقت کے طور پر سامنے آئی ہے ۔ پی ٹی آئی نوجوان نسل کی فیورٹ
پارٹی بن گئی ہے ، ملک میں عمران خان صاحب کے جلسوں نے کامیابیاں سمیٹی ہیں
وہیں ملکی سیاست میں ہلچل برپا کردی ہے اب لگتا ہے کہ پاکستان میں کوئی اور
سیاسی پارٹی نظر نہیں آرہی جس طرح نوجوان پی ٹی آئی کو پسند کر رہے ہیں اس
میں دو رائے نہیں کہ بہت جلد پاکستان میں سیاست ایک اچھے نظریہ سے جانی
جائی گی اس میں بہت بڑی تعداد ان خواتین اور نوجوان کی ہے جوخاموش اکثریت
سے تحریک انصاف پر اعتماد ظاہر کر رہے ہیں اور سیاسی طاقت کا اظہار کر رہے
ہیں تمام تجزیہ اور تصورات اپنی جگہ عمران خان اور تحریک انصاف کی وجہ سے
پاکستان میں امید لوٹ آئی ہے پچھلے تمام سیاست دانوں کی وجہ سے عوام ایک نا
امیدی کی زندگی جیتی آئی ہے ان سیاست دانوں کی وجہ سے عوام بدل ہوگئی ہے ،
اُن کی امید بن کے عمران خان آئے اور اس تیزی سے مقبولیت میں اضافہ یوتا جا
رہا ہے کہ لوگ حیران و پریشان ہیں اُن کی وجہ سے اب حقیقی سیاست ہوگی اور
اس ملک پر عوامی نمائندوں کی حکمرانی ہوگی دھاندلی کی وہ سے عمران خان کی
حکومت نہیں ہوسکی اور موجودہ حکومت کی وجہ سے 2013 کے انتخابات میں عوام
مایوس نظر آئے اُن کی امید اور خوشی برقرار نہ رہ سکی عوام میں شفاف حکومت
اور اصل حکمرانی کی خواہش دم توڑ نے لگی -
قوم عمران خان پر اتنا اعتبار کرتی ہے کہ وہ اپنے آنے والی نسل کو زی شعور
بنانے کے لئے ان کے پیچھے کھڑی ہے عوام میں عمران خان کی بہت زیادہ مقبولیت
کی وجہ سے ایک روشن پاکستان بہت جلد نظر آنے والا ہے عمران خان پاکستان کے
لئے ویسی ہی کاشش کریں گے جیسے شوکت خانم اور نمل یونیورسٹی کے لئے کی ہیں
ومید ہے کہ پاکستان میں تعلیم کے لئے اچھے اور ٹھوس اقدامات کئے جائیں اب
دل سے دُعا نکلتی ہے کہ اﷲ پاک عمران خاں صاحب کو کامیابیاں عطا فرمائیے وہ
پاکستان کی سیاست اور عوام کو مثبت اور کابیابی کے راستے پر لے کر جائیں ،
اور ان کو اتنی قوت عطا کرے کے وہ پاکستان کے ہر شہرمیں طبی سہولت اور صحت
و تعلیم کو عام کرنے میں کامیاب ہوجائیں اور ان کے راستے میں کوئی روکاوٹ
نہ آنے پائے آمین- |