نواکتوبر دوہزار بارہ کی سہ پہر
کو مغربی میڈیا کے معروف نیوز چینل جن میں سرفہرست بی بی سی،سی این این ،فوکس
،سکائی سمیت دیگرامریکی و یورپی چینلز میں ایک ہی خبر کو بار بار بریک کیا
جارہا تھا کہ سوات کی گل مکئی ۔۔ملالہ یوسف زئی کو اسکول سے واپسی پر
طالبان نے نشانہ بنایا جسے تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا
ہے۔۔دس اکتوبر کے تمام امریکی و یورپی اخبارات میں ملالہ کی خبر شہ سرخیوں
میں رہی ۔۔کئی بھارتی و مغربی قلمکاروں نے ملالہ پر حملے کو بڑھا چڑھا کر
پیش کیا اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کے پاکستان دہشت گردوں کا گڑھ ہے جس
کی معاونت پاک فوج کررہی ہے ۔۔ یہ مغربی میڈیا کا ہی کمال تھا جس کی بدولت
ملالہ نے کئی ایوارڈ بشمول نوبل پرائز اپنے نام کیا ۔۔اور وزیراعظم بننے کی
بھی خواہش کا اظہار کیا۔۔۔خیر امن کا نوبل انعام ملالہ کو ملا لیکن ظلم
پشاور میں ہوا۔۔سولہ دسمبر پاکستان کی تاریخ کا سیاہ دن ثابت ہوا۔۔ایک نہیں
دو نہیں ایک سو چالیس بچے ظالمان کا نشانہ بنے لیکن مغربی میڈیا خاموش رہا
جو کوریج ملالہ کو دی گئی وہ سانحہ پشاورکے معصوم طلبا کو کیوں نہیں دی
گئیں۔؟ایک زخمی ملالہ کیلئے تو پورا مغرب سراپا احتجاج تھا لیکن ایک سو
چالیس بچوں کی شہادت اور سینکڑوں زخمی بچوں پر مغربی میڈیا کو چپ کیوں لگ
گئی؟ انسانی حقوق تینظیمیں کہاں گئیں ۔۔کیا برطانوی حکومت سانحہ پشاور کے
زخمی بچوں کے علاج و معالجے میں معاونت فراہم کریں گی ۔۔قتل وغارت گری کا
سلسلہ کبھی ختم ہوسکیں گا۔۔ کیا پشاور کا وزیرداخلہ یا آئی جی اپنی کوتاہی
کو تسلیم کرتے ہوئے استعفٰی دیگا ؟نہیں ایسا کچھ نہیں ہوگا یہ سلسلہ یوں ہی
چلتا رہے گا جب تک ہم بے غیرت قوم سے باغیرت قوم نہیں بن جاتے ۔۔۔ |