میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں؟
(Chaudhry Muhammad Rashid, )
سارا دن میں کوشش کرتا رہا لیکن
میں رو نہیں پایا۔ زبردستی کوشش کی کہ کہیں ایک ہی آنسو میری آنکھوں سے نکل
آئے لیکن میں ناکام ہو گیا۔ 134 بچے گولیوں کا شکار- قاتلوں نے بلا تفریق
بچوں کو گولیوں سے بھون ڈالا- میں اپنے ان جگر گوشوں کو کھو کر بھی اپنا
درد محسوس نہ کر سکا۔ میرے جگر کے ٹکڑے، پھول جیسے بچے، میرے دلارے کسی نے
مجھ سے چھین لیے پھر بھی میں رو نہیں پایا- پورا دن بے حس و بے حرکت گزار
کر مجھے ایک دم خیال آیا میں تو ہوں ہی بے حس- ہاں یہ سچ ہے کہ میں اپنے
ملک دشمنوں، دہشت گردوں، جاسوس، ظالموں، فرقہ پرستوں کے خلاف نکل آنے سے کی
ہمت سے عاری ہوں۔ کیا ملک پاکستان کو نہیں پتا کہ میرے ملک کے دشمن اور
میرے بچوں کے قاتل نہ صرف طالبان ہیں بلکہ میرے بچوں کے قتل کے حصہ دار
خاموش رہنے والے چور، ڈاکو اور جھوٹے بےحس سیاست دان ہیں، مغرب زدہ اپنے ہی
ملک کا سودا کرنے والے ملکی راز بیچتے دوہری شہریت والے قاتلوں کے ہاتھ
مضبوط کرنے والے جاسوس لبرل فاشسٹ ہیں، قاتلوں کے ہاتھ مضبوط کرنے والے ملک
پاکستان کو بدنام کرتے بھارتی بنیے کی بولیاں بولتے طوائف نما بد کردار آشا
والے، مغرب سے پیسا بٹورتے طالبان کو مضبوط کرتے انسانی حقوق کے ٹھیکیدار
دہشت گرد، عوام کو غلام بنانے والے قاتل ظالم مفاد پرست وڈیرے، میرے بچوں
کے قاتل مذہبی فرقہ پرست دکان دار نیز کس کس کا ذکر کروں- اللہ جانے کیسے
کیسے لوگوں کو جھیلنےکا حوصلہ ہے ملک پاکستان میں۔ ملک پاکستان جس کو نہ
صرف اقوام متحدہ کے چارٹرڈ کے مطابق بلکہ ملکی آئین کے مطابق بھی ہر ملک
دشمن، دہشت گرد، جاسوس، ظالم، فرقہ پرست نیز ہر ہر اس کردار کو جو ملک
پاکستان کے لیے نقصان دہ ہو سے اپنا دفاع کرنے کا پورا پورا حق حاصل ہے
بلکہ ملکی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹرڈ کے مطابق ملکی دفاعی اداروں کا
فرض ہے ملک پاکستان اور اس کے اٹھارہ کروڑ عوام کا دفاع کرنا- ناصرف ان سب
بد کرداروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا بلکہ سزا دینا ملک پاکستان کا حق
اور فرض ہے۔ ایسے ہی جیسے ہر انسان کو کاٹنے والے ہر بھڑ اور خون پیتی جونک
کو مارنے کا حق حاصل ہے۔ بلکہ ملک پاکستان اپنا دفاع کرنے کا حق حاصل کرنے
کے لیے اتنے ہی دشمن ملکوں اور دشمن اداروں پر وارننگ بھی ایشو کر سکتا ہے
جتنے دشمن ملکوں اور دشمن اداروں پر امریکا بہادر کرتا ہے۔ ملک پاکستان کا
دفاع کرنے کے لیے اتنے ہی دشمن ملکوں اور دشمن اداروں پر پابندیاں بھی لگا
سکتا ہے جتنے دشمن ملکوں پر امریکا بہادر لگاتا ہے۔ دشمن بھارت، دشمن
افغانستان اور ان کے ہر اس دشمن ادارے کو جو پاکستان کو نقصان پہنچا رہے
ہوں کو دشمن قرار دینا اور پابندیاں لگانا ملک پاکستان کا نہ صرف حق ہے
بلکہ آج پاکستان کو اس کی ضرورت ہے۔ اور اگر جھوٹے، بدکردار، ملک دشمن
آزادی صحافت کے نام پر، جعلی جھوٹی انسانی حقوق کی تنظیموں کے نام پر یا
ملک پاکستان، اس کی عوام اور اس کے مفادات کو جعلی سروے کے نام پر نقصان
پہنچانے کی کوشش کریں تو نہ صرف ایسے بدکرداروں کو ملک پاکستان میں پابند
کر دیا جائے بلکہ ان کی مدد کرنے والے ملکوں سے جواب طلبی بھی کی جائے۔
دہشت گرطالبان کا علاج تو صرف اور صرف جلد سے جلد قانون کی فراہمی اور شرعی
عدالتوں سے ان کو قتل کی سزا دلوانے اور اس پر عمل کرنے میں پوشیدہ ہے۔ |
|