فرح عظیم شاہ
30 جون 2013ء کو ساڑھے آٹھ بجے میرے فون کی گھنٹی بجی اور یہ خبر سننے کو
ملی کہ نہ جانے کتنے ہی گھروں میں صفِ ماتم بچھ گیا۔ یہ وہ سانحہ تھا جب
وویمن یونیورسٹی کوئٹہ کی بچیوں پر خودکش حملہ ہوا تھا اور پھر ایک بار
16دسمبر 2014ء کو ایک ایسا سانحہ ہوا جس نے کتنے ہی دل دہلا دینے والی کتنی
ہی آنکھیں اشکبار کردیں۔ ایک ایسا سانحہ جو دلوں پر ایسا زخم چھوڑ جائے گا۔
حکمرانو شرم کرو، ڈوب مرو اب بھی! پاکستان کی سالمیت کے لئے یکجاں ہو جاؤ
ایک ایسے وطن کے لئے جسے حاصل کرنے کے لئے کتنی ہی گردنیں کٹی، کتنی ہی
چادریں اُچھالی گئیں اور آج پاکستان کو بنے 67سال بیت گئے اب بھی ہم
اندرونی اور بیرونی سازشوں کے ہاتھوں ’’لاشوں پے لاشیں‘‘ اٹھا رہے ہیں۔
قارئین میں نے آج سوچا تھا کہ قلم اٹھاؤں گی اور عمران خان کو ان کی جیت پر
مبارکباد دوں گی اور دھرنا ختم کرنے کی اپیل کروں گی اور یہ کہوں گی کہ
اپنی جدوجہد جاری رکھیں کیونکہ جس شعور کی ضرورت اس قوم کو تھی وہ شعور آپ
کی کوششوں سے بیدار ہو چکا ہے لیکن!
عمران خان کی قوت فیصلہ میری سوچ اور تحریر کی رفتار سے زیادہ تیز نکلی۔
عمران خان جس کا ایمان صرف اور صرف پاکستان ہے اُس نے پاکستان کے مفادات کے
لئے جماعتی سیاسی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر شاہ محمود قریشی کی جگہ خود
وزیر اعظم کے بلائے گئے اجلاس میں شرکت کی۔ 18دسمبر کو پاکستان بھر میں
احتجاج کا پروگرام موخر کیا۔ حتی کہ دھرنا بھی ختم کردیا۔ ٹائیگرز جواں خون
اور جواں جذبوں کے ساتھ اس اچانک فیصلے کے لئے تیار نہیں تھے لیکن عمران
خان نے پاکستان کے لئے یہ فیصلہ بھی کرڈالا ورنہ آج تک پاکستان میں پاکستان
کے مفادات کو سیاسی مفادات پر قربان کیا جاتا رہا ہے۔ لیکن عمران خان
تبدیلی لا چکے ہیں پاکستان پر سب قربان۔ یہ انہوں نے کر کے بھی دکھا دیا۔
عمران خان اپنے ضمیر کے مطابق فیصلہ کرتے ہیں اور باضمیر پاکستانی ہی
ایمان، اتحاد اور نظم و ضبط کی طاقت سے پاکستان دشمنوں اور ان کے پالے ہوئے
دہشت گردوں کو شکست دینگے۔ دہشت گردوں نے پشاور میں پاکستان کے مستقبل پر
حملہ کرکے پاک سرزمین کو ہلا مگر قوم کو جگا دیا ہے۔
آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر
نے قابل میں صدر افغانستان اشرف غنی اور ایساف کمانڈر کو پشاور سکول حملے
کے دوران دہشت گردوں کے افغانستان میں رابطوں اور حملے کا منصوبہ سازوں سے
ہدایات کے ثبوت فراہم کر دیئے ہیں جس کے یقینا مثبت نتائج نکلیں گے۔ اس لئے
کہ ماضی میں آئی ایس آئی اور پاک افواج کی طرف سے پاکستان میں بھارت سمیت
دیگر دشمنوں کی براستہ افغانستان مداخلت کے ثبوت حکومت وقت کو پیش کیے جاتے
رہے مگر کبھی بھی بروقت یہ ثبوت ڈنکے کی چوٹ پر متعلقہ ملک کے ذمہ داروں کو
پیش نہیں کیے گئے۔
میں دانستہ پشاور سکول حملے کے دوران کی جانے والی بدترین ظلم اور انسانیت
سوزی کا تذکرہ تفصیلاً نہیں کیا کیونکہ میں بھی ایک ماں ہوں اور مجھ میں
ہمت نہیں ماں کے انداز میں اپنے دکھ کر اظہار اس طرح کروں کہ اُن ماؤں کے
زخم مزید ہرے ہو جائیں جن کے بچے شہید ہو گئے ہیں لیکن ظالموں کے اس ظلم کی
داستان کا شاعرانہ رنگ یہی ہے
سورج فلک پہ نکلا لگتا ہے سہما سہما
گلیاں سسک رہی ہیں راہیں اُداس ہیں
وہ کھلکھلاتے بچے معصوم بھولے بھالے
ماؤں سے چین کر جو ظالم نے مار ڈالے
جھولا جھولانے والیں بانہیں اُداس ہیں
مکتب کو ظالموں نے یوں قتل گاہ بنایا
پتھر سے دل نہ پسیجے خوف خدا نہ آیا
لاچارر اور بیچاری مائیں اُداس ہیں |