پاکستان اور دہشت گردی
(Dr. Ch Tanveer Sarwar, Lahore)
دہشت گردی کالفظ ہی اتنا دہشت
والا ہے کہ زبان سے ادا کرتے وقت جسم پر لرزہ سا طاری ہوجاتا ہے۔دہشت گردی
کے گروپ 1979ء میں روس اور افغانستان کی جنگ کے بعد سے ہی بننے شروع ہوئے
تھے۔جن میں اقتدار کے لئے آپس میں کافی عرصہ جنگ ہوتی رہی ہے۔9/11 کے بعد
دہشت گردی کی کاروائیوں میں اضافہ ہونا شروع ہو گیا۔جو اب تک جاری ہے۔کافی
کوششوں کے باوجود بھی ابھی تک دہشت گردی کے اس ناسور کو جڑ سے ختم نہیں کیا
جاسکا۔دہشت گردی کے واقعات کئی ممالک میں ہو رہے ہیں لیکن پاکستان سب سے
زیادہ اس دہشت گردی سے متاثر ہوا ہے اس دہشت گردی کی وجہ سے پاکستان کو
معاشی ، معاشرتی اور جانی طور پر بہت نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔انٹر نیٹ
پر اب تک ایک اندازے کے مطابق 2003سے2014تک پاکستان میں 55516سے زائد افراد
دہشت گردی سے لقمہ اجل بن چکے ہیں۔دسمبر 2014ء کے مہینے میں5000سے زیادہ
افراد کو شہید کیا گیا۔
دہشت گردی سے جہاں ہمیں اپنے پیاروں سے دور کیا وہاں پاکستان کی معیشت کو
بھی ایک بڑا دھچکا لگا۔ملک میں بے روزگاری اور مہنگائی بڑھی۔جہاں غیر ملکی
سرمایہ کاری میں کمی واقع ہوئی وہاں پر ہی ملکی سطح پر بھی لوگوں نے سرمایہ
کاری سے اجتناب کیا اور اپنے کاروبار دوسرے ممالک میں منتقل کئے۔اسی وجہ سے
پاکستان کی معیشت کمزور ہوئی ۔لیکن اب نئی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے
معیشت کو کچھ سہارا ملا ہے اور پھر سے ملک بہتری کی جانب گامزن ہے۔
عالمی سطح پر پٹرول کی قیمتیں کم ہونے کی وجہ سے حکومت وقت نے بھی پٹرول
سمیت بجلی کی قیمتیں بھی کم کرنا شروع کر دی ہیں تا کہ عام عوام کو بھی اس
کافائدہ پہنچے۔پٹرول اور بجلی کی قیمیتیں کم ہونے سے عام انسان کو سہارا
ملے گا اور مستقبل قریب میں مہنگائی میں بھی کمی واقع ہونے کا امکان ہے۔یوں
تو پوری قوم دہشت گردی سے نبردآزما ہو رہی ہے اور آئے دن دہشت گردی کے
واقعات ہوتے رہتے ہیں لیکن APS سکول پشاور میں 16دسمبر2014ء کو ملک کی سب
سے بدترین سفاکیت کی گئی ہے۔اس واقعہ سے پوری دنیا میں غم کی لہر دوڑ گئی
ہے یہاں تک کہ ہمارے ہمسایہ ملک بھارت میں بھی افسوس کیا گیا۔اس واقعہ نے
پوری قوم کو رنجیدہ کر دیا ہے اور ہر شخص اس واقعہ پر افسردہ اور غم سے
نڈھال ہے۔ان عظیم شہید بچوں کے بارے میں میرے پاس الفاظ نہیں ہیں ہمارے ان
بچوں نے قربانی دے کر ساری قوم کے لوگوں کو جگا دیا ہے اب ہر فرد اپنی ذمہ
داری کو سمجھ چکا ہے اس کے علاوہ خوش آئیند بات یہ ہے کہ تمام سیاست دان
ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو گئے ہیں۔ایک پاکستانی ہونے کے ناطے ہمیں اپنے تمام
اختلافات بھلا کر ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونا چاہئیے اور وقت کی بھی یہی
ضرورت ہے۔
پاکستان کی فوج اور ایجنسیاں ان دہشت گردوں سے مقابلہ کر رہی ہیں اور ہر
پاکستانی ان کے ساتھ کھڑا ہے اور اس میں کوئی شک و شبہ کی بات نہیں ہے۔اس
واقعہ کے ہونے کے بعد اب ہر پاکستانی چاہے وہ کسی بھی شعبہ سے تعلق رکھتا
ہو اسے اپنے طور پر بھی کام کرنا ہو گا اپنے ارد گرد کے ماحول پر نظر رکھنی
ہو گی کسی بھی مشکوک شے یا فرد کے بارے میں پولیس کو آگاہ کرنا ہوگا۔یہ ہم
سب کی ذمہ داری ہے کیونکہ پاکستان ہمارا ہے اور ہم پاکستان سے ہیں۔ویسے تو
سوشل میڈیا کی وجہ سے لوگوں کو کافی حد تک معلومات مل چکی ہیں لیکن پھر بھی
رکن اسمبلی کو اپنے اپنے حلقوں میں لوگوں کودہشت گردی سے متعلق آگاہی دینا
ہو گی۔اس کے لئے مذہبی راہنماؤں کو بھی اپنا فرض ادا کرنا ہو گا مسجدوں اور
مدرسوں میں دہشت گردی کے متعلق راہنمائی کرنا ہوگی۔اس کے علاوہ ہمیں اپنے
تعلیمی اداروں ،ہسپتالوں ،پارکوں اور مسجدوں کی حفاظت اپنے طور پر کرنا ہو
گی۔اگر ہم ہوشیاری سے کام لیں گے تو ان دہشت گردوں کو ضرور شکست دے دیں
گے۔میری حکومت سے بھی درخواست ہے کہ دہشت گردی کے لئے ایک مخصوص نمبر جاری
کیا جائے تاکہ اس پر اطلاع دے کر فوری کاروائی عمل میں لائی جا سکے۔اورکسی
بڑے نقصان سے بچا جا سکے۔تاکہ پھر کوئی دلخراش واقعہ رونما نہ ہو۔
اب حکومت وقت کو بہتر حکمت عملی کا مظاہرہ کرنا ہو گا تاکہ پاکستان کے دشمن
اور دہشت گرد اپنی کاروائیوں میں کامیاب نہ ہو سکیں۔انشااﷲ ملک سے بہت جلد
دہشت گردی کا خاتمہ ہو جائے گا اور پھر سے ہمارے ملک میں امن و مان ہو
گا۔پاکستان زندہ آباد |
|