آؤ کہ بدل دیں ظلم کا نظام

سانحہ پشاور کے بعد ہر طرف صدمے کا عالم ہے ۔ہرکوئی اپنی بساط کے مطابق انتہا درجہ درندگی کی مذمت کررہا ہے ۔گزشتہ دو دنوں میں مجھے بہت سے پیغامات موصول ہوئے کہ میں ہر خاص و عام موضوع پر تو لکھ دیتا ہوں پرمیری سانحہ پشاور کے بعد تادم تحریرپرنٹ میڈیا یا سوشل میڈیا کہیں پر کوئی مذمتی یا تنقیدی رائے سامنے نہیں آئی ۔بہت سے دوست اس خاموشی کی وجہ پوچھ رہے ہیں۔ دوستوں وجہ کیا بتاؤں اپنے جگر گوشوں کی میت پر کیا لکھوں ؟میں تو اپنے بچے کا چند لمحوں کیلئے آنکھ سے اوجھل ہونا برداشت نہیں کرسکتا یہاں تو میرے سینکڑوں لال موت کی وادی میں ہمیشہ کیلئے سلا دیئے گئے۔کیا لکھوں ؟کیاپڑھوں؟کیا سنوں؟کیا بولوں،کیاسوچوں؟کیا کہانی بناؤں۔کون سی دُعا کروں معصوم شہدا کے حق میں؟کہاں سے وہ الفاظ لاؤں جو میری ماؤں کیلئے صبر کا انتظام کریں؟ اپنی رائے میں تجزیاتی یاتحقیقاتی عناصر پیش کرنے کیلئے کہاں سے لاؤں ایسی معلومات جواس ظلم کی جڑوں کی نشان دہی کریں؟جسم وروح مفلوج ہوگئے ہیں۔اخبار کی کسی خبر پر رائے کا اظہار کرنا بہت آسان ہے جبکہ انسانیت سوز سانحہ پر لفظوں کے تانے بانے بننا ممکن نہیں ۔یہاں اپنے فن کو رنگوں میں لپیٹ کر کاغذ پر اُتارنا بہت مشکل ہے۔آج نہ صرف راقم بلکہ راقم کافن تحریر بھی سسکیاں لے رہاہے۔سانحہ پشاور میں دہشتگردوں نے جس طرح سکول میں داخل ہو کر خون کی ہولی کھیلی اُس کی منظر کشی کرنا میرے لئے ممکن نہیں ۔اخبار کی خبر کے الفاظ ادھر اُدھر کرکے اپنے مضمون کو طول دینا مناسب نہیں اس لئے میں صرف اپنے جذبات کا اظہار کررہاہوں۔کچھ سمجھ نہیں آتا ان ظالموں کو کس لقب سے پکاروں ۔جانور ،درندے ،حیوان یا شیطان یہ القاب چھوٹے معلوم ہوتے ہیں مجھے سانحہ پشاور میں اپنے مستقبل کے بکھرے شرازے کودیکھ کر۔دنیاکاکوئی مذہب و آئین تو کیا کوئی حیوانی معاشرہ بھی ایسی کوئی مثال نہیں رکھتا جیسی سانحہ پشاور کے اندر جنت کے طلب گاروں نے قائم کردی۔اسلام کے علاوہ کسی مذمب میں جنت کا تصور نہیں ملتا پھر کیسے جنت کے دیوانوں کو غیر مسلم کہہ دوں؟ یہ دہشتگرد جنت کی طلب میں اﷲ تعالیٰ کی معصوم مخلوق پر جو ظلم ڈھا گئے اُسے دیکھ کر میں یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ جنت تو جنت ہے ایسے لوگوں کوجہنم بھی قبول نہیں گرے گا۔جہنم بھی اﷲ تعالیٰ کے سامنے ہاتھ جوڑ کر عرض کرے گا یارب تعالیٰ رحم فرما ۔ایسے ظالموں کو مجھ(جہنم)سے دور رکھ کہ یہ ایسے ظالم ہیں جن سے مجھے(جہنم)کو بھی خوف آتاہے۔ یہ لوگ جنت میں جانے کی جلدی میں یہ حقیقت نظر انداز کرچکے ہیں کہ جنت اﷲ تعالیٰ کی مخلوق ہے جبکہ انسان اشرف المخلوقات ہے ۔اﷲ تعالیٰ کی اشرف اور عزیز ترین مخلوق کو شہید کرکے سمجھتے ہوکہ اﷲ تعالیٰ تمھیں جنت میں گھسنے دے گا؟بے گناہ انسان خاص طور پرعورتیں،بچے اور بوڑھے کسی ملک کی فوج کے آپریشن میں شہید ہوں یا امریکی ڈرون حملے میں شہید کردیئے جائیں یا کسی اور طرح قتل کردیئے جائیں ظلم اور ناانصافی ہے ہم کسی بھی طرح غیر انسانی فعل کو درست قرارنہیں دے سکتے ۔جبکہ اسلام کے نام پر جنت کی طلب میں انسانیت پر ظلم کوئی مسلمان برداشت نہیں کرسکتا۔جوظلم سانحہ پشاور میں ہوا اُس پر مسلمان وغیرمسلم ہر کوئی ماتم کناں ہے ۔ہرآنکھ نم ہے اور چاروں طرف سے ایک ہی آواز آرہی ہے کہ ختم کردیا جائے دہشتگردوں کواس ظلم و بربریت پر ہرمذمت ولعنت کم ہے۔راقم تو فقط یہی کہتا ہے کہ آؤ متحد ہو کرایسی ظالم سوچ کو کائنات سے ناپید کردیں۔جن کھوپٹڑیوں ،جن دماغوں سے فرعونی سوچ کا کاتمہ ممکن نہ ہو وہ سر تن سے جُداکردیں۔آؤ مل کے بدل دیں ظلم کا نظام ،آؤ مل کے ناانصافی کوجڑسے اُکھاڑ دیں کہ جب تک نظام نہیں بدلے گا دہشتگردی ختم نہ ہوگی چاہے کروڑوں دہشتگرد ماردیئے جائیں۔
Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 564815 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.