کیا واقعی بھارتی فوج بیک وقت چین اور
پاکستان کیساتھ لڑائی کی تیاریاں کررہی ہے.....؟
کیا بھارتی جنرل کو اپنی1965 والی شکست یاد نہیں ہے؟
کہا جاتا ہے کہ خونخوار شیر دوسرے شیر کو کبھی نہیں کھاتا۔ باز اور شکرا
بھی اپنے ہم جنسوں پر حملہ کرنے سے احتراز کرتا ہے مگر یہ شرف حضرتِ انسان
کو ہی حاصل ہے کہ وہ اشرف المخلوقات ہونے کے باوجود بھی اپنے بھائی کا خون
بہانے سے بھی دریغ نہیں کرتا اَب اِسی کو ہی لے لیجئے کہ ایک طرف تو72فیصد
پاکستانی اور 66 فیصد بھارتی پُرامن تعلقات چاہتے ہیں اور پاکستان اور
بھارت کے درمیان امن کی آشا کے حوالے سے اِس امن عمل کو متحرک کرنے کے لئے
ہمارے ملک پاکستان سے جنگ گروپ اور بھارت سے ٹائمز آف انڈیا گروپ خاصے
مصروف نظر آرہے ہیں تو وہیں پاکستان اور چین جو کہ بھارت کے پڑوسی بھی ہیں
اور موجودہ دنیا میں اِن دونوں ممالک اپنی ایک ایٹمی حیثیت بھی رکھتے ہیں
اور اِن دونوں ممالک کی اِس مصمم حقیقت کے برعکس ایک بھارتی میڈیا کی رپورٹ
کے مطابق بھارتی آرمی چیف جنرل دیپک کپور نے نئی دہلی میں بند کمرے میں چھپ
کر ہونے والے ایک سمینار کے دوران بتایا کہ بھارت ایک ایٹمی ملک ہے اور اِس
ناطے بھارت ملکی ساختہ وار ڈاکٹرائن میں موجود خامیاں دور کرنے میں کامیاب
ہوگیا ہے اور اِس کے ساتھ ہی بھارتی جنرل دیپک کپور نے اپنا سینہ ٹھونک کر
اپنے اِس عزم وہمت کا ایک بھارتی فلمی اداکار انیل کپور کی طرح کسی فلم کے
فلمی مکالمے کا اظہار کچھ اِس طرح سے کیا کہ اَب بھارتی فوج نے بگوان کی
کِرپا سے پاکستان اور چین سے بیک وقت جنگ کی تیاری شروع کردی ہے اور جنگی
جنون کے ہاتھوں مجبور و بیکس بھارتی جنرل دیپک کپور نے انتہائی جذباتی
انداز سے اپنے دانت پیستے ہوئے یہ بھی کہا کہ نئی ڈاکٹرائن جارحانہ ہوگی
اور اُنہوں نے یہ بات بھی اپنا مکا ہوا میں لہراتے ہوئے کہا کہ جنگ کی صورت
ِحال میں بھارت کو 96 گھنٹے میں فیصلے کی صلاحیت حاصل ہوگی اور سامنے والے
کو سیز فائر پر مجبور کر دیا جائے گا اِن کے اِس طرح کے جذباتی مکالمے اور
اِن کی جذباتی کیفیت سے تو یہ ہی کہا جاسکتا ہے کہ جذبات اگر قابو سے باہر
ہوجائیں تو انسان دیوانگی کی حدود میں داخل ہو جاتا ہے اور یوں مجھے اِن کی
دیوانگی کی یہ کیفیت دیکھ کر یہ احساس ہو چلا ہے کہ میں بھارتی حکومت کو
اپنا یہ انتہائی مخلصانہ مشورہ ضرور دوں کہ وہ ترنت اپنے آرمی چیف جنرل
دیپک کپور کو آرمی چیف کے عہدے سے ہٹا دے تو اِس میں بھارت کی ہی بھلائی ہے
ورنہ بھارت اِن سے بھاری نقصان اٹھائے گا کیوں کہ دنیا کے کسی بھی ملک کی
نسبت خاص کر بھارت جیسے ملک میں جہاں دیوانوں کی کوئی کمی نہیں ہے وہاں
آرمی چیف کے عہدے پر جنرل دیپک کپور جیسے کسی دیوانے آرمی چیف کی مزید
تعیناتی بھارت کے لئے خطرناک قسم کی مشکلات پیدا کرسکتی ہے وہ ایسی بہکی
بہکی باتیں کر کے ساری دنیا میں نہ صرف بھارت کا تمسخر اڑانے کا سبب بن رہے
ہیں بلکہ اِن کی اِس قسم کی دیوانوں جیسی باتوں سے جنوبی ایشیا میں طاقت کا
توازن بھی بگڑنے کے سوفیصدی پیداہونے کے امکانات اور خدشات موجود ہیں۔
اگرچہ یہ بھی حقیقت ہے کہ بھارت نے اپنے جنگی جنون اور امریکا کی جانب سے
اکسائے جانے کے باعث مجبور ہو کر خطے میں پاکستان اور چین جیسے دونوں ایٹمی
صلاحیتوں کے حامل ممالک سے جنگ شروع بھی کردی تو بقول جوزف روکس کے” برائی
جیت تو سکتی ہے لیکن برائی کے نصیب میں جشنِ فتح نہیں ہوتا“ اور اِس جنگ
میں بھارت کی ایسی شکست ہوگی کہ بھارت دنیا کے نقشے پر نشانِ عبرت بن کر رہ
جائے گا۔ اور یہاں میں یہ کہنا چاہوں گا کہ کیا بھارت کو 1965 والی اپنی
شکست یاد نہیں ہے کہ اُسے پاکستان کی اپنی اعلی ٰجنگی حکمتِ عملی اور پاک
افواج کے جرائتمندانہ جنگی صلاحیتوں سے کیسی عبرت ناک شکست سے دوچار ہونا
پڑا تھا میرا مطلب ہے کہ بھارتی آرمی چیف اِدھر اُدھر کی ٹامک ٹوئیاں مارنے
کے بجائے بھارتی جنرل دیپک کپور اپنی اُس شکست کو یاد کریں اور چھوڑیں
پاکستان اور اِس کے دیرینہ دوست چین سے متعلق انیل کپور کی طرح فلمی
ڈائیلاگ مارنا کہیں ایسا نہ ہو کہ اِس دفعہ پھر بھارتی جنرل کے یہی بڑے بول
اور فلمی ڈائیلاگ بھارت کو جنگ میں دھکیل کر اِسے دنیا کے نقشے سے ہی مٹا
دے۔ جبکہ بھارت کے جنگی جنون میں مبتلا آرمی چیف جنرل دیپک کپور کے اِس
بیان پر جو اُنہوں نے اپنے ہی ملک سے ایک بند کمرے میں رہ کردیا تھا کہ”
بھارتی فوج بیک وقت پاکستان اور چین کیساتھ لڑائی کی تیاریاں کر رہی ہے“
اِس بھارتی جنرل کے اِس فلمی مکالمے کا جواب ہمارے پاکستانی جوائنٹ چیفس آف
اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل طارق مجید نے انتہائی تدبرانہ انداز سے اِس
طرح سے دیا ہے کہ بھارتی فوج کے سربراہ اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ بھارتی
افواج کیا کرسکتی ہے اور پاکستان کی مسلح افواج عسکری لحاظ سے کیا کرنے کی
صلاحیت رکھتی ہے اور اُنہوں نے بھارتی جنرل دیپک کپور کو متنبہ کرتے ہوئے
کہا کہ وہ چین کی تو بات چھوڑیں دیپک کو اچھی طرح سے پتہ ہے کہ بھارتی مسلح
افواج کتنے پانی میں ہے اور پاکستان کی مسلح افواج عسکری اعتبار سے کیا
کرسکتی ہے۔
میرے خیال سے ہمارے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمٹی کے چیئرمین جنرل طارق مجید
نے بھارتی جنگی جنون میں مبتلا آرمی چیف جنرل دیپک کپور سے جو کہا اور
اِنہیں جتنا سمجھایا اِسے بھارتی جنرل کو بہت کچھ سمجھنا چاہئے اور اِس کے
ساتھ ہی بھارتی حکومت کو بھی اپنے اِس جنرل کو اِس قسم کے فلمی مکالمے کہنے
سے باز کرنے کا فوری طور نوٹس جاری کرنا چاہئے کہ جن کے اِس طرح سے فلمی
ڈائیلاگ سے خطے میں جنگ کی سی صورت ِ حال پیدا ہو جائے اور عوام کی جانب سے
نیک جذبات کے ساتھ شروع کی گئی امن کی آشنا کو نظر لگ جائے۔
اور میں اپنے آج کے کالم کا اختتام عصمت انونو کے اِس قول پر کرنا چاہوں گا
کہ جس میں بھارت اور اِس جیسے ہمارے دوسرے دشمنوں کے لئے ایک واضح نصیحت
بھی ہے تو اِس قول میں اِن کے لئے ایک سبق بھی ہے” ہم جنگ سے بچنے کی ہر
ممکن کوشش کریں گے لیکن اگر جنگ سے بچنا ہمارے لئے دشوار ہوگیا تو ہم اپنے
فرض کو، جو وطن کی طرف سے ہم پر عائد ہوتا ہے، بڑی شان سے پورا کریں گے“
اور دنیا دیکھے گی کہ جنگ میں فتح ہم پاکستانیوں کی ہی ہوگی اور بس...... |