آئینہ دکھایا تو بر ا مان گئے

میرے گزشتہ کالم کے جواب میں بیچارے طالب نقشبندی صاحب کا نام معہ تصویر استعمال ہوگیا۔مجھے نقشبندی صاحب پر ترس بھی آتا ہے اورانکے ساتھ بھر پور ہمدردی بھی ہے کہ وہ شخصیت پرستی بلکہ پیر پرستی کے چکر میں الجھا دیئے گے۔میں انکی اس خرافاتــ’’ معذرت کہ میں خرافاتلکھ گیا‘‘مقدس کالم کا جواب نہیں دینا چاہتا تھا مگر مجھے سینکڑوں کالز ،ٹیکسٹ میسجز اور ای میلزکے ذریعے قارئین نے مجبور کیا کہ میں وضاحت کر دوں۔اگر قارئین میرا کالم غور سے پڑھیں اور وہ صاحب جنہوں نے نقشبندی صاحب کی تصویر لگا کر اور انکے نام سے جو کالم لکھا ہے وہ بھی اگر ایک مرتبہ اپنی عقل پر ہاتھ ما ر کر پڑھ لیں تویقینا انہیں بھی وضاحت مل جائے گی۔

میرے گزشتہ کالم میں اگر کوئی ایک لفظ بھی نکال کر دکھا دیں جس سے اہل بیت کی شان میں گستاخی کا احتمال ہو تو میں معذرت کر لوں گا،تاہم اپنے خبثِ باطن کو آپ خود ہی اہل بیت کے ساتھ منسوب کر دیں تو اس میں میرا کوئی قصور نہیں ہے کہ میں نے تو فقط اتناسوال اٹھایاتھا کہ کیا ماضی کی تقاریر اور ایک دوسرے پر لگائے گئے الزامات آپ سب نے واپس لے لئے ہیں اوردودھ کی دیگ میں ڈبکی لگا کر ایک دوسرے کو پاک وصاف قرار دے دیا ہے؟میں نے سگاں کا لفظ اپنے کالم میں کہیں بھی استعمال نہیں کیا ۔اگر پیر صاحب کا ایک چیلہ اس طرح کی زبان استعمال کر سکتا ہے تو اُس چیلے کے مرشد اور استاد کا کیا حال ہو گا اس بات کا اندازہ قارئین خود ہی لگا لیں میں لمبی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا۔میرے لیے اہل بیت کا احترام کرنا لازم ہے مگر اہل بیت کے جو چشم و چراغ ہوں انکے قول اور فعل میں تضاد نہیں ہونا چاہئے اب آپ کہیں گے کہ قول اور فعل میں کہاں تضاد ہے؟ تو جناب آپ اپنے کالم کا درمیانی حصہ خود پڑھ لیں جس میں آپ نے خود اس بات کی وضاحت کر دی ہے کہ آ پ اور آپ کے مرشد کے قول اور فعل میں کتنا تضاد ہے۔جہاں آپ نے خود یہ تحریر کیا ہے کہ الیکشن سے پہلے تقاریر میں سب سیاستدان ایک دوسرے کے خلاف ایسی تقاریر کرتے ہیں جو کہ معمول کا حصہ ہے ۔بہتر تھا کہ آپ میرے سوالوں کا جواب دیتے لیکن آپ ذاتیات پر اُتر آئے ۔لیکن میں پھر بھی ذاتیات پر نہیں صرف ایشوز پر بات کروں گا۔رہی بات عدالتوں میں جانے کی تو بسم اﷲ کریں جناب آپ یہ کالم لیکر عدالت میں پہنچیں میں ثبوت لیکر پہنچ جاؤں گا اور اگر آپ کے مرشد بہ زبانِ خودـــ عالمی مبلغ اسلام ہیں تو انٹر نیشنل کورٹ کا رخ کریں میں بھی دبئی میں ہوں آپ بھی کیس لیکر آجائیں مگر آپ کے مرشد پرتوبقول چوہدری عزیز صاحب وہاں جانے پرپابندی ہے ۔اس لیے آ پ کو پاکستان اور آزاد کشمیر کی کسی عدالت میں ہی جانا پڑے گا ۔اور میں بھی حاضر ہو جاؤں گا جو الفاظ میں نے لکھے انکے ثبوت عدالت میں پیش کر دوں گا ۔اور اگر میں ثبوت پیش نہ کر سکا تو اپنی سزا بھی تجویز کر دیتا ہوں کہ 2006 کے ا لیکشن جلسے میں چوہدری محمد عزیز صاحب نے ساٹھ ہزار ووٹ لیکر ان ساٹھ ہزار ووٹروں کے جوتوں کا ہار بنا کر سردار عتیق احمد خان اور سردا عبدالقیوم خان کے گلے میں ڈالنے کا اعلان کیا تھا اور بعد میں جوتوں کے ہار تو نہ ڈالے لیکن انکی کابینہ میں وزیر ضرور بن گئے تھے۔ اب اگر میں ثبوت نہ پیش کر سکا تو وہ سارے ہار میرے گلے میں ڈال دینا۔ اگر آپ کا اشارہ موجودہ وزیر حلقہ کی نمک حلالی کا ہے تو آپ اپنی عقل پر دن میں دس ایک مرتبہ ہاتھ مارا کریں اور اخبارات کامطالعہ روزانہ کی بنیاد پر کیا کریں جس سے ایک تو آپ کے علم میں اضافہ ہو گااور دوسراآپ کو پتہ چل جائے گا کہ میں نے انکے کارناموں پر کتنے سخت الفاظ میں تنقید کی اور بیشمار کالم لکھے ہیں جس کی وجہ سے موصوف آج تک مجھ سیخفا ہیں۔لوگوں کی نمک حلالی کرنے کی ضرورت آپ جیسے شخصیت پرست اور اندھی تقلید رکھنے والے لوگوں کو ہوتی ہے ۔جو لوگوں کی دی ہوئی مرشد کی نیاز پر پلتے ہیں اور میں وہ الفاظ نہیں لکھ سکتا جو آپ نے میرے لیے استعمال کئے ہیں کہ کتوں کام بھونکنا اور گندے برتن سے گند کا باہر آنا ۔ہاں البتہ اتنا ضرور کہوں گا وہ بھی مہذب الفاظ میں کہ آپ جیسے چیلے انہیں کی زبان میں دوسروں کو سب کچھ کہہ جاتے ہیں جو چیلوں کا اصل روپ اور رویہ ہوتا ہے ۔میرے لیے میرا اﷲ ہی کافی ہے جو مجھے رزق حلال دیتا ہے اور میں اسکی نمک حلالی کرتا ہوں۔ سچ لکھتا ہوں ،سچ بولتا ہوں اوراپنے قو ل اور فعل میں تضاد بھی نہیں رکھتا۔صحافت میرا پروفیشن ہے اور اپنے پروفیشن کے اعتبار سے میرا حق ہے کہ میں ان لوگوں سے سوال کروں جو عوام کو سیاسی جلسوں میں کچھ اور بتاتے ہیں الیکشن کے بعد کچھ اورکہتے اور کرتے ہیں اور اپنے حریفوں کے ساتھ ملکر کچھ اور ہو جاتے ہیں۔دوسری بات یہ کہ حویلی سوا دو لاکھ کی آبادی میں سے میں بھی ایک ادنیٰ سا فرد ہوں اور جو لوگ آزاد کشمیر اور پاکستان میں میڈیا کے ذریعے حویلی کی قیادت کرنے کا ڈھنڈورا پیٹتے ہوں ان سے یہ سوال کرنا میرا حق بنتا ہے کہ ان کے قول اور فعل میں تضاد کیوں ہے؟ اگر کوئی سوا دولاکھ کی آبادی کو گدھے سمجھتا ہے تو یہ بڑی غلط فہمی ہے اور اس غلط فہمی کو دورکر لینا ہی مستقبل قریب میں کامیابی کا زینہ ہے۔سب بیوقوف نہیں کچھ عقل رکھنے والے لوگ بھی بستے ہیں ۔بہر حال ایک بات کی وضاحت آپ کے کالم سے ہو گئی کہ سچ ہمیشہ کڑوا ہوتا ہے اور سچ سننے کو کوئی بھی تیار نہیں ۔جب یہی سچ میں صرف سابق سنیئر وزیر چوہدری محمد عزیز اورموجودہ وزیربرقیات فیصل راٹھور کے متعلق لکھتا تھا تو آپ بغلیں بجاتے تھے مگر جب آپ پر تنقید کا وقت آیا تو آپ آپے سے با ہر ہو گئے۔محترم تھوڑا حوصلہ رکھیں اور تنقید کو برداشت کرنے کی عادت ڈالیں۔رہی بات اتحاد کی تو مجھے کیا اعتراض ہو سکتا ہے اتحاد سے لیکن اُس اتحادے سے پہلے جب پلنگی جلسے میں علی رضا بخاری کی تقریر یہ تھی کہ’’ یہ گجر کالی بھینسیں ہیں‘‘ انکو ہم پتھر کے دور میں دھکیل دیں گے۔اس کے جواب میں چوہدری محمد عزیز نے کیا کہا تھا وہ بھی ریکارڈ پر موجود ہے ۔کہ دبئی اور عرب میں علی رضا بخاری کا ویزہ کیوں بلیک لسٹ ہے ساری تفصیل اس کالم میں نہیں سما سکتی وہ پھر کبھی ۔تو آج علی رضا بخاری نے کون سے ڈیٹرجنٹ پاؤڈر سے اپنے آپ کو صاف کر لیا جو چوہدری محمد عزیز گلے لگا رہے ہیں یا پھر چوہدری محمد عزیز نے کب دودھ کی دیگ میں ڈبکی لگا کر آپنے آپ کو پاک صاف کر لیا جو علی رضا بخاری انکے قصیدے پڑھ رہے ہیں؟محترم آپ احتجاج کر یں لیکن کسی عوامی فلاح و بہبود کے لیے احتجاج کر یں اور عوام کی حمائت حاصل کر کے انہیں ساتھ لیکر احتجاج کر یں تو اچھا بھی لگتا ہے اور سمجھ بھی آتی ہے کہ کوئی احتجاج ہوا ہے۔ جمعہ کی نماز کے لیے جانے والے نمازیوں اور بازار کے تاجروں کو مسجد کے راستے میں چوک پر راستہ بند کر کے اور تقریریں کرنے سے احتجاج ہوتا ہے اور نہ ہی بیچارے غربت کے مارے مفلوک الحال ،ناخواندہ اور ضعیف الاعتقاد لوگوں کوریلیف کا جھانسہ دیکر اکٹھا کر کے فوٹو سیشن کر لینے سے صحیح معنوں میں کوئی ایجی ٹیشن ہوتا ہے۔ حویلی کی سوا دو لاکھ کی آبادی ہے جس دن آپ کے ساتھ تین ہزار لوگ بھی احتجاج کے لیے آ گئے میں سمجھوں گا کہ واقعی احتجاج ہوا ہے ۔ ورنہ یہ صرف اور صرف سیاسی پوائنٹ اسکورنگ ہے ۔آ پ اسکو جاری رکھیں کہ سیاست میں اس کا ہونا بھی لازمی امر ہے۔آپ کے مرشد کامل مسلم لیگ ن کے مرکزی عہدیدار بھی کہلواتے ہیں اور خوش قسمتی سے وفاق میں مسلم لیگ ن کی حکومت ہے تو اپنے مرشد کامل صاحب سے عرض کریں ناں کہ عالمی مبلغ اسلام ہونے کے ناطے اور مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے عہدیدار ہونے کے ناطے اپنی جماعت کے سربرہ اور وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف کے پاس جا کر اُس انتظامیہ کی شکایت کریں اور ایسی انتظامیہ اور حلقہ وزیر جو عوامی خدمت کے بجائے آپ کے بقول جیالا نوازی کر رہے ہیں انکو وفاقی حکومت کے ذریعے سبق سکھا کر متاثرین کی داد رسی کریں اور وزیر اعظم پاکستان کو انکے وہ ہوائی اعلانات بھی یاد کروائیں جو انھوں نے کہوٹہ میں کئے تھے۔ ایمبولینس اگر دی ہے تو کونسی فری میں دی ہے جی وہ تو کاروبارہے اس ایمبولینس کے نام پر بیرون ممالک سے کروڑوں روپے کی فنڈنگ ملتی ہے وہ حویلی کے کسی فرد پر کوئی احسان نہیں کیا۔اگر رضا اسلامیہ کالج کہوٹہ میں کھلتا تو میں سمجھتا کہ لوگوں کو تعلیم سے استفادہ حاصل کرنے کے لیے آپ کے مرشد کا احسان عظیم ہے مگر رضا اسلامیہ کالج تو راولپنڈی میں ہے اور وہاں حویلی کی کونسی خدمت ہے ۔جبکہ حویلی کے واحد اکلوتے گرلز ڈگری کالج کاابھی تک کسی یونیورسٹی کے ساتھ الحاق تک نہیں ہو سکا ۔آٹھ سال گزر گئے اپ گریڈ ہوئے ۔طالبات کو باغ اور مظفرآباد جا کر تعلیم حاصل کرنا پڑتی ہے وہ بھی اتنی مہنگی کہ عام آدمی اخراجات برداشت ہی نہیں کر سکتا ۔آپ کے پیر صاحب کیوں نہیں کھولتے ایک کالج کہوٹہ میں ؟یہ تو وہی بات ہوئی ناں کہ گھر عذاب اور باہر ثواب ۔جس حویلی کی قیادت سنبھالنے کی تیاری کر رہے اور جس حویلی کے عوام کی خدمت کا درد لیے ہر سٹیج سے لمبی لمبی تقریرں جھاڑتے ہیں وہاں کی طالبات دوسرے اضلاع میں دھکے کھاتی پھریں اور آپ کے کامل مرشد راولپنڈی میں کالج کھول کر کاروبار کریں ،یہ کوئی قرین ِ انصاف نہیں ہے ۔راولپنڈی میں ویسے بھی ایک سے بڑھ کر ایک کالج ہے ۔یہ تو ایک سازش کے تحت حویلی کے لوگوں کو تعلیم سے دور رکھا جا رہا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ دیر تک لوگ برادری ازم اور جہالت میں پھنسے رہیں ان سب سیاستدانوں کا کاروبار یونہی چلتا رہے ۔جنابِ والا اﷲ کا خوف کریں اب وہ پرانا دور نہیں رہاکہ آپ جو بھی بول دیں یا لکھ دیں لوگوں کویاد نہیں رہتا تھا اب دنیا بہت اگے نکل چُکی ہے آپ دنیا کو 2015 کی نظر سے دیکھیں تو آپ پر موجودہ حالات عیاں ہو جائیں گے۔ آخر میں فارسی کا جو شعر آپ نے لکھا ہے اُ سکے شاعر کا پورا نام تک آپ کو معلوم نہیں اور لفظ سیاق و سباق لکھنا بھی صحیح طرح سے نہیں آتالیکن پھر بھی آپ کوعبث دانشوری کا زعم ہے۔ اور ہاں اگر میراسچ لکھنا ،حق بات کہنا اورعوامی مسائل اقتدر کے ایوانوں تک پہنچانا،موجودہ حکومت کی چوریاں،کرپشن اور چالبازیاں عوام کے سامنے لاناآپ کو یزیدیت لگتا ہے تومیں یہ یزیدیت قبول کرتاہوں۔ اور جھوٹ بول کر عوام کو دھوکا دے کر قول اور فعل میں تضاد رکھ کر عوام کاحق ڈکارکر ،لوگوں کو برادریوں میں تقسیم کر کے ،نفرتیں پھیلا کر،چور کو چوکیدار،قاتل کو مقتول ،ظالم کو مظلوم بنا کراورکرپٹ اور استحصالی سیاسی جماعتوں کو سپورٹ کر نا آپ کی حسینیت ہے تو ایسی حسینیت آپکو ہی مبارک ہو۔اﷲ ہمیں ایسی حسینیت سے پناہ دے۔بقول اسداﷲ خان غالب ؂
خرد کا نام جنوں رکھ دیا اور جنوں کا خرد
جو چاھے آپ کا حسنِ کرشمہ ساز کرے

Asif Rathore
About the Author: Asif Rathore Read More Articles by Asif Rathore: 14 Articles with 11518 views writer . columnist
Chief Editor Daily Haveli News web news paper
.. View More