سوئی ناردرن سپلائی کمپنی پاکستان گیس کی فراہمی کی بابت
اپنے صارفین کے ساتھ کیئے گئے معاہدہ کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ گیس کے پریشر
میں کمی سے پریشان اکثر صارفین نے کمپریسر لگا کر گیس کھینچنا شروع کر دی
ہے۔ کمپریسر والے صارفین پائیپ پھٹ جانے کے ڈر سے گھر کا ایک چولہا کھلا
رکھتے ہیں۔کھلے چولہے سے ضائع ہونے والی گیس دوسرے صارف کا حق ہے جسے تلف
کیا جا رہا ہے۔ اس ماحول میں وہ صارفین جن کے گھر کمپریسر سسٹم نصب نہیں
مکمل طور پر گیس کی سہولت سے محروم ہیں۔گیس سے محروم صارفین میں ایک راقم
الحروف ہے۔ گھر میں کھانے پکانے کے لئیے بجلی کے جانے کا انتظار کیا جاتا
ہے۔کہ بجلی جانے سے کمپریسر بند ہوتے ہیں۔ اس مشکل صورتحال کا حکمرانوں کو
احساس نہیں۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے نتیجہ میں ایل پی جی کی
قیمت میں کمی یقینی تھی مگر یہاں گنگا الٹی بہتی ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے
کہ ریاست کے شہنشاہوں کی دہشتگردی کون ختم کرے گا۔ اور کیا گیس سے محروم
کیئے گئے صارفین کو ہمسائے کے گھر نصب کمپریسر بند کرانے کی خاطر خوداسلحہ
اٹھانا ہو گا۔ مظلوم کس کے دروازے پر دستک دے۔ حکومت کے! ۔۔یہاں تو ہر شاخ
پہ الو ّ بیٹھا ہے۔ |