جہاں پاکستان کا نام آتا ہے وہاں
پاکستانی افواج کا ذکر لازم ہے ۔ پاکستان کی بری ، بحری اورفضائی افواج
اپنی پیشہ ورانہ مہارت میں دنیا کی کسی بھی فوج سے کم نہیں ۔پاک فوج دنیا
کی آٹھویں بڑی فوج ہے ۔ جنگ ہو یا امن پاک فوج پر دو صورتوں میں پاکستانی
عوام کی خدمت کے لیے کوشاں رہتی ہے ۔ چاہے وہ سیلاب ہو یا زلزلہ ، پاک فوج
ہی لوگوں کو بحفاظت محفوظ مقامات پر منتقل کرتی ہے ۔ جہاں دوسرے تمام ادارے
حالات پر قابو پانے سے قاصر رہتے ہیں وہاں پاک فوج کی خدمات حاصل کی جاتی
ہیں ۔ وہ نہروں کی بھل صفائی کا موقع ہو یا کسی بھی ہنگامی صورتحال کا
سامنا ہو پاک فوج کے جوان ہر دم ملک کے لیے کام کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں ۔یہ
ادارہ ہمارے ملک کا سب سے زیادہ مضبوط اور مستحکم ادارہ ہے ۔ پاک فوج اس
ملک کی حفاظت کی ضامن ہے ۔ خطرات بیرونی ہوں یا اندرونی پاک فوج ہمیشہ
استبدالی قوتوں کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہوئی ہے ۔ جنگ چاہے
بارڈر پر ہو ، دہشت گردی کے خلاف ہو ہمارے فوجی جوان کسی قسم کی قربانی
دینے سے گریز نہیں کرتے ۔ دہشت گردی کی اس جنگ میں جہاں دوسرے اداروں کے
افراد نے قربانیاں دیں وہاں پاک فوج کی قربانیاں سب سے زیادہ ہیں ۔پاک فوج
کے افسران اورجوانوں نے اس ملک کی خاطر اپنی جانوں کی قربانیاں دی ہیں ۔ملک
کو دہشت گردوں سے پاک کرنے کے لیے پاک فوج کو اپنے ہی علاقوں میں کاروائی
بھی کرنا پڑتی ہے ۔ جس کے خلاف بہت کچھ لکھا بھی گیا ہے ۔
پاک فوج کے خلاف بولنے والے یہ بھول جاتے ہیں کہ اسی فوج کی بدولت وہ اپنے
گھروں میں امن وامان سے رہتے ہیں ۔ملکی سرحدیں محفوظ ہیں ۔ اور جب ہم چین
کی نیند سو رہے ہوتے ہیں اس وقت قوم کے یہ بیٹے ہماری ہی حفاظت کی خاطرہر
موسم کی شدت کو سہتے اور ہماری حفاظت کی خاطر جاگ رہے ہوتے ہیں۔پاک فوج کے
خلاف بولنے والے یہ بھی بھول جاتے ہیں کہ ان کی ماؤں، بہنوں او ر بیٹیوں کی
عزت اسی فوج کی وجہ سے محفوظ ہے ۔اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر یہ فوجی جوان
دہشت گردوں سے دست و گریباں ہیں ۔چاہے وہ سوات کا علاقہ ہو یا شمالی
وزیرستان کا حکومت کی رٹ کو قائم کرنے اور ملک کو انتشار سے بچانے کے لیے
ملک دشمنوں سے برسر پیکار ہیں ۔آج کل پاک فوج شمالی وزیرستان میں آپریشن
ضرب عصب میں مصرووف ہے اور یہ آپریشن کامیابی سے جاری ہے ۔قوموں کی زندگی
میں مشکل مرحلے آیا ہی کرتے ہیں اور وہی قومیں زندہ رہتی ہیں جو ان مشکل
مرحلوں میں ثابت قدم رہیں ۔
اس آپریشن کے خلاف بولنے والے اگر کہتے ہیں کہ یہ آپریشن مسلمانوں کے خلاف
ہے اوریہ فیصلہ نہیں ہو پایا کہ یہ لوگ دہشت گرد بھی ہیں یا نہیں ، سو نہیں
ہونا چاہیے ۔تو یہی مسلمان اس ملک میں ہونے والی دہشت گردی کے ذمہ دار بھی
ہیں ۔میراسوال یہ ہے کہ اگر یہ لوگ دہشت گرد نہیں تو انھوں نے ہتھیار کیوں
اٹھا رکھے ہیں ؟اور یہ کس قسم کے مسلمان ہیں جو مسجدوں ، سکولوں کو نشانہ
بناتے ہیں ۔؟؟؟ کیا اسلام یہ ہے کہ ملک میں خوف و ہراس پھیلایا جائے ؟؟اگر
یہ اسلامی حکومت لانا چاہتے ہیں تو جمہوری طریقے سے کیوں کام نہہں کرتے، وہ
ملک پاکستان کی حکومت کے خلاف کیوں ا علان جنگ کئیے ہوئے ہیں ؟ یہ لوگ
پاکستان کے سکیورٹی اداروں کو کیوں نشانہ بنائے ہوئے ہیں ؟؟؟ اگر یہ لوگ
دہشت گرد نہیں ہیں تو ان علاقوں میں حکومت کی رٹ کیوں موجود نہیں ہے ؟؟اس
آپریشن سے پہلے بھی مذاکرات ہوتے رہے ہیں جس کا کسی قسم کا کوئی فائدہ نہیں
ہوا ۔ اور یہ بات روز روشن کی عیاں ہے کہ ادھر مذاکرات ہو رہے تھے تو ادھر
دھماکے اور دہشت گردی اپنے عروج پر تھی ۔اور ان مذاکرات کا کبھی کوئی نتیجہ
نہیں نکلا ۔ تو کیا ملکی حالات کو ایسے ہی چھوڑ دیا جاتا ؟؟
کسی بھی نتیجے پر پہنچنے سے پہلے اس آپریشن کے بارے میں کچھ حقائق جاننا
ضروری ہے ۔ شمالی وزیرستان ایک بڑا علاقہ ہے جس میں طویل عرصے سے حکومت کی
رٹ موجود نہیں تھی ۔یہ علاقہ وہ علاقہ ہے جہاں افغانستان سے ہجرت کرنے والے
طالبان کی ایک کثیر تعداد موجود ہے اور تحریک طالبان پاکستان کے کئی اہم
رہنماء اسی علاقہ میں پناہ گزیر ہیں۔ طالبان کو اس علاقے میں کافی اثر و
رسوخ حاصلہے اور دہشت گردی کی متعدد کاروائیوں میں ملوث افراد کے تانے بانے
اسی علاقہ میں موجود طالبان سے ملتے رہے ۔دہشت گردی کی پڑھتی ہوئی
کاروائیوں کو روکنے کے لیے متعدد بار طالبان سے مذاکرت بھی کئے گئے جو کہ
ہمیشہ ناکام ہو گئے ۔بلکہ مذاکرات کو آڑ بنا کر ملک میں مزید بدامنی پیدا
کی گئی ۔اس آپریشن کا مقصد ملک پاکستان میں امن و امان قائم کرنا ہے اور
ایسی ہر قوت سے پاک کرنا ہے جو پاکستان کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں اور
عوام میں خوف و ہراس پیدا کرنا چاہتے ہیں ۔اس ا ٓپریشن کے آغاز میں ہی ایسے
تمام لوگ جنھوں نے ہتھیار پھینک دئیے تھے ، عورتوں اور بچوں کو اس علاقے سے
نکال کرمحفوظ کیمپوں میں شفٹ کر دیا گیا ان کیمپوں کی تعداد تین ہے اور یہ
کیمپ تمام بنیادی سہولیات سے مزین ہیں ۔ان تمام کیمپوں میں اشیائے خردونوش
اور سہولیات فراہم کرنے کے لیے پاک فوج کی ایک دن کی تنخواہ کاٹ کر ان
مہاجر کیمپوں میں اشیائے صرف پہنچائی گئی اور مسلسل پہنچائی جا رہی ہیں ۔اور
ان مہاجرین کے ساتھ یک جہتی کے اظہار کے طور پر پاکستان آرمی کے جنرل اور
چیفآف آرمی سٹاف نے عید کا دن ان مہاجرین کے ساتھ گزارا۔آپریشن کے دوران یہ
امن پسندلوگ ان کیمپوں میں پناہ گزین رہیں گے اور آپریشن ختم ہوتے ہی یہ
تمام لوگ اپنے گھروں کو لوٹ جائیں گے۔اور سوات کی طرح معمولات زندگی امن
وامان سے پورے کریں گے ۔
شمالی وزیرستان کو فلسطین کے غزہ سے مقابلہ کرنے والوں سے میرا ایک سوال یہ
بھی ہے کہ کیا فلسطین میں بھی ایساایک بھی مہاجر کیمپ موجود ہے ؟؟؟ کیا
اسرائیلی فوج کی تنخواہ سے عورتوں اور بچوں کو کھانے پینے کی اشیاء فراہم
کی جاتی ہیں َ؟؟؟ کیا وہاں مہاجر کیمپوں میں پناہ لینے والوں کی حفاطت کی
ذمہ داری لی جاتی ہے ؟؟؟ کیا اسرائیلی آرمی چیف بھی اپنی خوشیاں فلسطینی
پناہ گزیروں کے ساتھ مناتے ہیں ؟؟؟نہیں ۔ بلکہ وہاں تو مہاجر کیمپ تک
اسرائیلی کاروائیوں سے محفوظ نہیں ۔
جس نے حکومت پاکستان کے خلاف ہتھیار اٹھا لیے ہوں اور ملک کو نقصان پہنچانا
چاہتا ہووہ اگر دہشت گرد نہیں بھی تب بھی وہ غدار ہیں ۔ میری اصطلاح میں جو
بھی اس وطن سے غداری کرے وہ کوئی صحافی ہو ، عالم ہو ، وہ کوئی بھی ہو اسے
سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے کیونکہ جیسا بھی ہے اگر یہ وطن سلامت ہے تو اس
دنیا میں ہم عزت کے ساتھ جی رہے ہیں ۔اس ملک کو حاصل کرنے کے لیے ہم نے بے
انتہا قربانیاں دی ہیں ۔یہ ملک ہماری ماؤں ، بہنوں کی عزت اور ہماری اگلی
نسلوں کے بقا ء کی ضمانت ہے ۔ اور اپنی اگلی نسل کو ایک بہترین ریاست دینے
کے لئے ضروری ہے کہ اس ملک کو انتشاراور دہشت گردی سے بچایا جائے ۔اور ملک
کی اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے کام کیا جائے ۔تاکہ ہماری اگلی
نسل کو رہنے کے لیے پر امن ،مضبوط اور محفوظ ریاست میسر ہو ۔ |