عالمی منظر نامہ اور ہندوستانی میڈیا کا دوہرارویہ

عالمی میڈیامیں فرانس کی میگزین چارلی ہبدو کے دفتر پر ہوئے حملہ کی مذمت کا سلسلہ تسلسل کے ساتھ جاری ہے ۔ ہندوستانی نیوز چینلوں کے پرائم ٹائم کی بحث میں کئی دن گذر جانے کے باوجودبھی اس موضوع پر گفتگو کی جارہی ہے ۔عالمی منظر نامہ میں ان کے یہاں سے تمام مناظر غائب ہوچکے ہیں صرف پیرس حملہ ہی انہیں نظر آرہا ۔ بدھ کے روز ہوئے حملے کے پس منظر میں ہندوستان سمیت عالمی میڈیا یہ کہ رہا ہے اسلامی انتہاپسندوں سے پورے یورپ پر خطرہ کا بادل منڈلارہا ہے ۔ پورا یورپ دہشت گردوں کی زدمیں ہے۔ لیکن میڈیا تصویر کا دوسرا رخ دکھانے سے مکمل طو ر پر خاموش ہے ۔ یورپ میں مسلمانوں کی خلاف جاری نسلی امتیاز کو منظر عام لانا وہ اپنے مشن کے خلاف سمجھتا ہے ۔ مسلمانوں کے خلاف جاری دہشت گردی ، اور مساجد پر کئے گئے حملے جیسے اہم واقعات عالمی میڈیا سمیت ہندستانی میڈیا کے منظر نامے بالکلیہ غائب ہے ۔ ابھی حال ہی میں سویڈن جیسے سیکولرزم کے علم بردار ملک میں ایک ہفتے کے دوران دہشت گردوں نے تین مساجدپر حملہ کیا ہے۔اس حملہ میں کئی مسلمان زخمی ہوئے ہیں ۔مساجدکی عمارتوں کوبھی شدیدنقصان پہنچااورمقدس عبادت گاہ کو نذرآتش کیاگیا۔

خبروں کے مطابق یکم جنوری 2015 بروز جمعرات کو مشرقی سویڈن کے شہراپسالامیں ایک مسجد پر پٹرول بم ماراگیا،دہشت گرد خطرناک منصوبوں کو بروئے کار لانے کے لئے پوری تیاری سے آئے تھے لیکن بم پھٹتے ہی وہاں موجود مسلمان فوری طورپر حرکت میں آگئے اور مسجد کی عمارت آگ کی نذر ہونے بحمداﷲ بچ گئی۔اس سے پہلے دسمبر2014کے آخر میں ایسلووسویڈن کے جنوبی شہرمیں اسی طرح ایک مسجدکو نذرآتش کرنے کی کوشش کی گئی تھی اور سیکولرحملہ آوراپنی کاروائی کے بعد بھاگ نکلے لیکن اس دفعہ بھی اﷲتعالی کی مدد شامل حال رہی اور کسی طرح کا نقصان نہ ہوسکا۔ 25دسمبر کوسویڈن کے ایک دوسرے شہرایسکی لستونامیں بھی ایک مسجدودعوہ مرکزکویدہ دانستہ طور پر آگ لگانے کی کوشش کی گئی جس کے نتیجے میں مسجد کی عمارت کو شدید نقصان پہچااور پانچ افراد زخمی بھی ہو گئے۔یہ مسجدایک رہائشی عمارت کی زمینی منزل پر واقع ہے۔یہاں پر پندرہ سے بیس مسلمان جب کہ ایک اور اخباری اطلاع کے مطابق ساٹھ سے ستر کی تعداد میں مسلمان ظہر کی نماز پڑھ رہے تھے کچھ حملہ آوروں نے مسجد کو آگ لگادی،مقامی ذرائع ابلاغ نے مسجد کی کھڑکیوں سے نکلتے ہوئے شعلے بھی دکھائے۔اس واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے مقامی انتظامیہ کے نمائندے لیرس فرانزیل نے صحافیوں کو بتایا کہ عینی شاہد کے مطابق ایک آدمی نے کوئی چیزمسجد کی کھڑکی سے اندر پھینکی اور پھر آگ بھڑک اٹھی ۔انتظامیہ کے نمائندے کے مطابق پولیس اس واقعہ کے ذمہ داروں کو تلاش کررہی ہے لیکن ہنوز کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔

پرامن ملت اسلامیہ کے افرادنے2جنوری 2015کو ان حملوں کے خلاف سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں پارلیمان کے سامنے ایک بہت بڑا مظاہرہ کیااور ایوان اقتدارکواپنے اوراپنی عبادت گاہوں کے تحفظ کی ذمہ داریوں کی یاددہانی کرائی۔جمعۃ المبارک 2جنوری کو ہی گوتھم برگ اورمالمونامی سویڈن کے شہروں میں بھی مسلمانوں نے بہت بڑے بڑے مظاہروں کا اہتمام کیا۔یکے بعد دیگرے تین مساجد پر متواترحملوں نے سویڈن کے مسلمانوں کا پیمانہ صبر لبریز کر دیااور وہ اپنے شہری حقوق کے تحفظ کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔

سویڈن میں ایک رسالے ایکسپونے یہ بھی انکشاف کیاہے کہ گزشتہ سال2014کے دوران مساجدپراس طرح کے درجنوں حملے کیے گئے لیکن انہیں کسی خبررساں ادارے نے رپورٹ نہیں کیااور اس بار بھی مظاہروں کے باعث یہ خبر باہر نکلی ہے اور دنیاکو معلوم پڑا ہے۔شاید اسی لیے محمدخراقی نے کہا کہ سویڈن جیسے ملک میں بھی اب لوگ خوف زدہ ہیں۔حملہ آوروں کو تحفظ دینے والے عناصر ان حملوں کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ مسلمان حلقوں کااصرارہے کہ کہ یہ سیاسی حملے نہیں ہیں بلکہ مجرمانہ کاروائیاں ہیں۔

سویڈن میں حملہ کے علاوہ کے برطانیہ میں بھی حال میں ہی مساجد نذر آتش کی گئی ہیں ۔خود فرانس میں چارلی ہبدو کے دفتر پر ہوئے حملہ کے بعد کل ہوکر مسجد پر حملہ کیا گیا ۔ لیکن میڈیا کی نگاہوں سے یہ سار ا منظر نامہ غائب ہے ۔ انہیں صرف یہ نظر آرہا ہے کہ مسلمانوں کی جانب سے حملہ کیا گیا ہے ، انہیں یہ اطلاع موصول نہیں ہورہی ہے کہ سیکولرزم کے علم برداریورپ میں تشد د قتل وغارت گیری اور مذہبی تعصب سب سے زیادہ پروان چڑھ رہا ہے ۔ مسلمان وہاں محفوظ نہیں ہیں۔ بہت سارے میں ملکوں میں محض مسلمان ہونے کی وجہ انہیں شہریت کے حقوق محروم رکھا جارہا ہے ۔

اگر بات کی جائے اظہار رائے کی آزادی کی تو یہاں بھی دوہر ارویہ اپنایا جاتا ہے اگر مسلمان کے علاوہ کوئی اسلام پر کیچر اچھالتا ہے تو اسے آزادی کی نام دیا جاتا ہے اور اگر مسلمان حق بات کہتا ہے تو اس پر غدار وطن کا الزام عائد کیا جاتا ہے ، دور جانے کی ضرورت نہیں ہے اسی پیر س والے حملہ کے حوالے میرٹھ سے تعلق رکھنے بی ایس پی کے لیڈر یعقوب قریشی نے کہاہے کہ چارلی ہبدو میگزین کے دفتر پر حملہ حق بحانب ہے کیوں کہ یہ ادار ہ رسول پاک کی گستاخی جیسے ناقابل معافی جرم کا مرتکب ہے اور متبہ کیے جانے کے باوجودبھی اس نے یہ سلسلہ بند نہیں کیا ہے ۔ یعقوب قریشی کے اس جملے پر انہیں غدار کہاجارہا ہے اورکچھ لوگ انہیں جیل بھیجنے کا مطالبہ بھی کررہے ہیں ۔ مقامی تھانہ میں ایف آئی آر بھی درج کی جاچکی ہے ۔

چارلی ہبدو میگزین کے دفتر پر حملہ کا مجرم کون ہے اب تک اس کی تحقیق نہیں ہوسکی ہے اور نہ ہی اس کی وجہ معلوم ہوسکی ہے ۔ تاہم اس کی وجہ اگر یہ ہے کہ رسو ل پاک صلی اﷲ علیہ وسلم کا نازیبا کارٹون شائع کرنے کی وجہ سے غیر ت مند مسلمانوں نے اس پر حملہ کیا ہے تو میں ان کی اس غیر ت کو سلام کرتا ہوں، ان کی اس جرات کا بصد احترام استقبال کرتا ہوں ،اس اقدام پر عمیق قلب سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔اور جو لوگ اسے انتہاپسندی کا نام دے رہے ہیں ۔پریس کی آزادی پر حملہ قراردے رہے ہیں ان کی خدمت میں بس اتناہی عرض ہے کہ یہ عمل کا ردعمل ہے ایکشن کا ری ایکشن ہے ۔کیوں کہ ہم مسلمان سب کچھ برداشت کرسکتے ہیں لیکن نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کے خلاف ایک حرف بھی نہیں سن سکتے ۔ ان کی ذات ہمیں سب سے زیادہ عزیز ہے ۔ ان کی محبت ، ان کی عظمت ہمارے عیقدہ کے بنیاد ہے ۔
محمد کی محبت دین حق کی شرط اول ہے
جس میں نہ ہو یہ خوبیاں ا س کا ایماں نامکمل ہے
Shams Tabrez Qasmi
About the Author: Shams Tabrez Qasmi Read More Articles by Shams Tabrez Qasmi: 214 Articles with 180696 views Islamic Scholar, Journalist, Author, Columnist & Analyzer
Editor at INS Urdu News Agency.
President SEA.
Voice President Peace council of India
.. View More