بھارتی سرکار نے ڈھونگ انتخابات
میں مطلوبہ نتائج نہ آنے پر مقبوضہ کشمیر میں گورنرراج نافذکردیاہے جو اس
کے جمہوری دعوؤں اور سیکولر چہرے پر ایک کالک ہے یہ انسانی حقوق کی کھلی
خلاف ورزی بھی ۔۔۔جب جب کشمیرکا تذکرہ ہوتاہے ہم جیسے پاکستانیوں کا دل
دھڑکنے لگتاہے شاید کشمیرکی محبت سانسوں میں بسی اور خون میں رچی ہوئی ہے۔
کبھی کبھی تنہائی میں سو چتاہوں وہ لوگ کتنے عظیم ہیں جو کسی کاز کیلئے
متحرک رہتے ہیں دراصل متحرک رہناہی زندگی کی علامت ہے کشمیرکاز کیلئے جن
شخصیات نے اپنی زندگی وقف کررکھی ہے انہوں نے اپنے لہوکی سرخی اور اپنی
خداداد صلاحیتیوں سے اسے ایک تحریک بنا دیاہے دنیا جانتی ہے کہ ایک طویل
عرصہ سے کشمیری مسلمان بھارتی مظالم کا شکار ہیں ۔۔۔جنت نظیر وادی میں قتل
و غارت کا بازار گرم ہے ۔۔۔کشمیریوں کی جدو جہد کو ریاستی جبر سے کچلنے
کیلئے آئے روز مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی جارہی ہے کشمیر ایک ایسا
سلگتا ہوا سنگین ایشو جو عالمی ضمیر کا امتحان بن کررہ گیا ہے دنیا بھرکے
کشمیری مسلمان برس ہا برسوں سے انپے حق ِ خودارادیت کیلئے جدوجہد کررہے ہیں
جس کی پاداش میں بھارتی حکومت نے ان پر عرصہ ٔ حیات تنگ کردیا ہے ایک محتاط
اندازے کے مطابق اب تلک ایک لاکھ سے زائد لوگ اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر
اس تحریک کو ایک نئی زندگی دے چکے ہیں۔۔۔ہزاروں مرد وزن لاپتہ ہیں۔۔۔ ان
گنت بھارتی جیلوں،عقوبت خانوں یا ان کی خفیہ ایجنسیوں کی تحویل میں ہیں اس
جدو جہد کاایک پہلو یہ بھی ہے کہ نصف صدی سے زیادہ مدت سے کشمیر کی ہزاروں
بیٹیوں کی عزت پامال کردی گئی۔۔۔لاکھوں افراد معاشی اعتبار سے تباہ ہو چکے
ہیں لیکن دنیا کے منصفوں کے کان سے جوں تک نہیں رینگتی۔۔انسانی حقوق کی
عالمی تنظیموں اور نام نہادعلمبرداروں کو جانوروں پر ہونے والاظلم تو
دکھائی دیتاہے لیکن کشمیری مسلمانوں پر گذرتی قیامت دکھائی نہیں دیتی شاید
وہ اندھے ،گونگے اور بہرے بن چکے ہیں انہیں مقبوضہ کشمیرپر بھارت کا
غاصبانہ قبضہ بھی نظر نہیں آتا۔۔۔کشمیریوں کے حق استواب ِ رائے کیلئے اقوام
ِ متحدہ کی قرار دادوں کا بھی احترام نہیں۔۔۔اور تو اور بات بے بات پرعالمی
طاقتوں کے پیٹ میں مروڑ اٹھنا معمول کی بات ہے لیکن آج تک انسانیت کی توہین
پر ان کا کوئی ردِ عمل نظر نہیں آتا بلکہ وہ کشمیر کی جدوجہد
کو’’دراندازی‘‘ اور کشمیری مجاہدین کو’’ اتنت وادی‘‘ کا نام دینے سے بھی
دریغ نہیں کرتے حالانکہ پاکستان اورکشمیری حریت پسندباقاعدہ فریق ہیں جن کی
مرضی کے بغیر مسئلہ کشمیر کا کوئی بھی حق قابل ِقبول نہیں دنیا بھر کے
کشمیریوں اور پاکستانی قوم کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ بھارت ۔۔کشمیریوں کی
رائے حق دہی کو تسلیم کرتے ہوئے اپنی فوجیں مقبوضہ وادی سے واپس بلائے اور
کشمیریوں کو اپنی قسمت کا فیصلہ خو دکرنے کاحق دیاجائے یہ بھارت کے اپنے
وسیع تر مفاد میں ہے تنازعہ ٔ کشمیر با عزت حل کرنے سے جنوبی ایشیا میں
پائیدار امن کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے۔۔۔جتنی بڑی رقم بھارت اپنے جنگی جنوں
پر صرف کررہا ہے اس سے بھارت میں بہت سے عوامی بھلائی کے کام کئے جا سکتے
ہیں اس طرح پاکستان بھی اپنے دفاع کیلئے جو خطیر رقم خرچ کرنے پر مجبورہے
اس سے دونوں ممالک میں غربت ختم کرنے کے لئے بہترین پلاننگ کی جا سکتی ہے
پاکستان اورکشمیری حریت پسندباقاعدہ فریق ہیں جن کی مرضی کے بغیر مسئلہ
کشمیر کا کوئی بھی حق قابل ِقبول نہیں دنیا بھر کے کشمیریوں اور پاکستانی
قوم کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ بھارت ۔۔کشمیریوں کی رائے حق دہی کو تسلیم کرتے
ہوئے اپنی فوجیں مقبوضہ وادی سے واپس بلائے اور کشمیریوں کو اپنی قسمت کا
فیصلہ خو دکرنے کاحق دیاجائے یہ بھارت کے اپنے وسیع تر مفاد میں ہے تنازعہ
ٔ کشمیر با عزت حل کرنے سے جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کی بنیاد رکھی جا
سکتی ہے ۔ پاکستان نے ہمیشہ کشمیری مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف
آواز بلندکی ہے اور اس کی وجہ سے بھارتی مظالم بے نقاب ہورہے ہیں۔۔ایک اور
بات دنیا میں ریاستی جبر،دھونس ،دھاندلی اور ظلم سے کسی کو زیادہ دیر تک
محکوم نہیں رکھا جا سکتا یہ فطری بات ہے جس چیز کو جتنا دبایا جائے وہ اتنی
ہی تیزی سے ابھر تی ہے بھارتی حکمرانوں نے کشمیریوں کو رائے حق دہی سے
محروم کرکے بر ِصغیرپاک و ہندکے ایک ارب انسانوں کا مستقبل داؤپر لگا دیاہے
حالانکہ بر ِصغیرکے لوگ امن چاہتے ہیں کیونکہ امن میں ہی ہم سب کی بقاء۔
عافیت اور سلامتی ہے کاش!بھارتی حکمران دل کی آنکھیں کھول کرغور کریں تو
محسوس ہوگا امن سب سے بڑی نعمت ہے اس کے بغیر برصغیرمیں پائیدار امن کا
قیام ممکن نہیں بلکہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ تنازعہ ـ ٔ کشمیر کہیں ایٹمی
جنگ کل سبب نہ بن جائے اب حال ہی میں بھارتی سرکار نے ڈھونگ انتخابات میں
مطلوبہ نتائج نہ آنے پر مقبوضہ کشمیر میں گورنرراج نافذکردیاہے جو اس کے
جمہوری دعوؤں اور سیکولر چہرے پر ایک کالک ہے یہ انسانی حقوق کی کھلی خلاف
ورزی بھی ۔۔ جب تک بھارت کشمیریوں کو ان کے حق ِ رائے دہی سے محروم رکھے گا
اس خطہ میں کسی صورت امن وامان نہیں ہو سکتا اس لئے حالات کی نزاکت کااحساس
کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں استصواب ِ رائے کیلئے وہاں کی آبادی کو ان کے
حق سے محروم نہ کیا جائے یہی آواز ِ جرس ہے، حالات کا تقاضا بھی اور
پائیدار امن کی ضمانت بھی بھارتی حکمران عقل کے فیصلے جذبات سے نہ کریں تو
مسئلہ کا حل سامنے کی بات ہے۔ |