اکثر ٹاک شوز میں بیٹھے دیسی
لبرل ملک میں شریعت کے نفاذ کے سوال پر طنزیہ کہتے ہیں کہ الیکشن میں عوام
مذہبی جماعتوں کو مسترد کردیتی ہے ۔۔
حالانکہ منصفانہ طور پر دیکھا جائے تو الیکشن کیا ہے ؟؟
پورے ملک میں ووٹنگ کا تناسب ٪50 کے لگ بھگ ہوتا ہے ۔۔۔ یعنی پاکستان کی
آدھی عوام الیکشن میں اپنی رائے کا اظہار کرتی ہے باقی کسی نہ کسی وجہ (یعنی
ووٹنگ لسٹ میں نام نہ ہونا یا جمہوریت یا نمائندوں سے عدم دلچسپی یا
دھاندلی کی وجہ) سے خاموشی اختیار کرتی ہے (جن کی رائے نا معلوم ہوتی ہے)
اور اس پچاس فیصد میں سے بھی جیتنے والی جماعت کبھی آدھے اور کبھی آدھے سے
بھی کم ووٹ لیتی ہے (یعنی اگر دوجماعتیں مقابل پر بھی ہوں تو آدھے لوگ ایک
کو ووٹ دیتے ہیں تو آدھے دوسرے کو حالانکہ متعدد حلقوں میں کئی امیدوار
ہوتے ہیں جن کو بھی کثرت سے ووٹ ملتے ہیں لہذا ایک محتاط اندازے کے مطابق
ہم تصور کرلیتے ہیں کہ جیتنے والی جماعت پورے ملک کی عوام میں سے صرف اور
صرف 15 فیصد رائے پر منتخب ہوتی ہے ؟؟؟
جس پر دیسی لبرل بڑے فخر سے پوری عوام کی نمائندہ اور مذہبی جماعتوں کو
مسترد کرنا کہتے ہیں ؟؟؟
اگر ان دیسی لبرل اور سیاست دانوں واقعتا یہ جاننے کا شوق ہے کہ پاکستان کی
عوام جمہوریت میں زیادہ دلچسپی رکھتی ہے یا شریعت کے نفاذ میں تو اس کا
آسان , سادہ اور منصفانہ طریقہ یہ ہے کہ پہلے پورے ملک میں ایک ریفرنڈم
کرایا جائے جس میں یہ دو چوائس رک دی جائے "جمہوریت یا خلافت" پھر فیصلہ
کرلیا جائے کہ عوام کیا چاہتی ہے ؟؟؟
ساتھ میں یہ بھی معلوم ہوجائے گا کہ الیکشن میں پاکستانی عوام کی طرف سے
ووٹنگ کی شرح پچاس فیصد کے لگ بھگ کیوں ہوتی ہے ؟؟؟ |