پاک چائنہ اکنامک کاریڈور۔روٹ کی تبدیلی

 قدرت بھی مہربان، چین بھی مہربان مگر افسوس کہ اپنے نا مہربان،۔ سچ ہے، جو درد ملا، اپنوں سے ملا، غیروں سے شکایت کوئی نہیں،وطنِ عزیز کے حکمرانوں نے گذشتہ چھیاسٹھ برسوں میں ما سوائے چند ایک میگا پراجیکٹ کے کوئی قابلِ ذکر ایسا منصوبہ نہیں بنایا جو پاکستانی عوام کی تقدیر بدل سکے یا ان کے مشکلات میں کمی لا سکے خصوصا خیبر پختو نخوا وہ بد قسمت صوبہ ہے جس کو حکمرانوں نے ہمیشہ نظر انداز کیا ، اگر ایک طرف خیبر پختونخوا دہشت گردی کی جنگ سے بری طرح متا ثر ہے تو دوسری طرف حکمران ا س کے ساتھ سوتیلے بھائی کا سلوک کرکے ان کے احساسِ محرومی میں اضافہ کر رہے ہیں۔ جس کی ایک حالیہ مثال پاک چائنہ اکنامک کاریڈور کے مجوزہ روٹ میں تبدیلی کی سازش ہے۔پاک چائنہ اکنامک کاریڈور کے منصوبے پر صدر جنرل(ر) پرویز مشرف کے دور میں مذاکرات شروع کئے گئے جو بعد میں سابق صدر زرداری اور وزیر اعظم نواز شریف کے دور میں بھی جاری رہے۔

یہ منصوبہ چین کی خواہش پر بنایا گیا ہے دراصل گزشتہ دس سالوں سے چین اور بھارت کے درمیان معیشت اور تجارت کے میدان میں زیادہ سے زیادہ طاقتور بننے کی دوڑ چلی آ رہی ہے۔دونوں ممالک میں صنعت کاری بڑھ رہی ہے،جس کے لئے تیل کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ کارخانوں کے متحرک ہونے کے لئے تیل کی ضرورت ہو تی ہے۔ مشرقِ وسطیٰ کے عرب ممالک آج بھی دنیا کے تیل بر آمد کرنے کے حوالے سے اہم ترین حیثت رکھتے ہیں اگر چہ تیل کے ذ خائر دنیا کے دیگر ممالک میں بھی مو جود ہیں مگر عرب ممالک کا تیل کرّہ ارض کے مرکزی زون میں ہے لہذا اس کی ترسیل آسان تر ہے۔چین کے پاس اگرچہ بندر گا ہے مگر وہ بحرا لکاہل سے ملتی ہیں جو مشرقِ بعید کے کے لئے تو کار آمد ہیں مگر مشرقِ وسطیٰ کے ممالک اور مغربی ممالک کے لئے مختصر بحری یا زمینی راستہ اس کے پاس کو ئی نہیں، پاکستان کا گوادر بندرگاہ ان کے ضرورت پوری کرنے کے لئے نہایت مو زوں بندر گاہ ہے اس بندرگاہ کی خاصیت یہ ہے کہ یہاں ساحل تک سمندر گہرا ہے اور بڑے بڑے بحری جہاز براہِ راست ساحل پر لگ سکتے ہیں یہ بندرگاہ معیار کے لحاط سے دنیا کے بہترین بندر گاہوں میں سے ایک ہے، لہذا چین نے پاکستان کو یہ پیشکش کی کہ وہ چین کے شہر کا شغر سے لے کر گوادر تک ایک ایسا کاریڈور تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جس میں مو ٹر وے، ریلوے لائن ،فائبر آپٹیکس اور تیل پائپ لائن ہوگا۔جس کے ارد گرد صنعتی بستیاں تعمیر کی جائینگی۔

لاکھوں لوگوں کو روزگار ملے گا۔اس کاریڈور کے لئے چین نے جو روٹ تجویز کیا ہے وہ ایبٹ آباد، حسن آبدال ،میاں والی، کو ہاٹ، کرک، لکی مروت،ڈی آئی خان،جنوبی وزیرستان،ژوب اور کو ئٹہ سے گزر کر گوادر تک جا پہنچتا ہے۔اگر یہ منصوبہ موجودہ مجوزہ روٹ پر پایہء تکمیل تک پہنچتا ہے تو خیبر پختونخوا، خصوصا خیبر پختونخوا کے جنو بی اضلاع اور بلوچستان کی تقدیر بدل جا ئیگی۔یہ روٹ جہاں جہاں سے گزرے گا ،وہ علاقے تجارت اور اقتصادی سر گر میوں کا مرکز بن جا یئں گے،جو پورے پاکستان کے لئے باعثِ ترقی و خو شحالی ہوں گے۔مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ پاکستانکے مو جودہ وزیرا عظم میاں نواز شریف اس روٹ کا رخ بدل کر پنجاب میں سے گزارنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔وہ چا ہتے ہیں کہ اس روٹ کا رخ ھسن ابدال سے موجودہ موٹر وے پر ڈال کر لا ہور کی طرف موڑ دیا جائے اور لاہور سے ملتان اور پھر گوادر کی طرف موڑ دیا جائے اس کے لئے ان کی طرف سے کئی تو جیحات پیش کی جا رہی ہیں مثلا یہ کہ موٹر وے کے ساتھ ملانے سے اس کا خرچہ کم ہو جائیگا۔خیبرپختونخوا اور بلو چستان میں اس روٹ کو دہشت گردی کا سامنا کرنا پڑے گا وغیرہ، وغیرہ۔

ہم یہ سمجھتے ہین کہ ایسی سوچ خیبر پختونخوا ،فاٹا اور بلو چستان سے کھلی دشمنی کے مترادف ہے۔یہ علاقے پاکستان کے پسماندہ ترین علاقے ہیں ۔ اﷲ تعالیٰ نے ان علاقوں کو معدنی دولت سے مالا مال کر رکھا ہے مگر ہمارے حکمرانوں کے نا قص پالیسیوں کی وجہ سے یہ علاقے اﷲ تعالیٰ کے دئیے ہو ئے ان نعمتوں سے اب تک مستفید نہ ہو سکے۔اب چین کی تجویز شدہ سڑک، ریلوے لائن ، فائبر اپٹیکس اور صنعتی زون قائم کرنے سے ان پسماندہ ترین علاقوں کو اپنی قسمت بد لنے کا مو قعہ فراہم کیا جا رہا ہے مگر ہمارے اپنے حکمران اس اہم منصوبے کے فوائد سے انہیں محروم کرنے کی ساز ش کر رہے ہیں۔حالانکہ جب چینی سفیر سے اس روٹ کی تبدیلی سے متعلق استفسارکیا گیا تو چینی حکومت نے اس پر نا پسندیدگی کا اظہار کیا کیو نکہ لاہور اور ملتان پر سے اگر اس روٹ کو تعمیر کیا جائے تو اس کی لمبائی میں کئی سو کلو میٹر کا اضافہ ہو جاتا ہے جبکہ چین اس کو مختصر ترین راستے سے گزارنا چا ہتا ہے۔واضح رہے کہ اس اہم ترین منصوبے کی ابتدا وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے حویلیاں کے مقام پر ہزارہ مو ٹر وے کاسنگِ بنیاد رکھ کر کر دیا ہے۔اس مو قعہ پر جب ان سے پاک چا ئنہ کاریڈور کے روٹ کے متعلق پو چھا گیا تو انہوں نے کوئی واضح جواب نہیں دیا، جس یہ ثابت ہو تا ہے کہ ان کے من میں چور ہے اور وہ اسے خیبر پختونخوا اور بلو چستان میں سے گزارنے کی بجائے لا ہور اور ملتان سے گزارنا چا ہتا ہے۔خدا کرے کہ میاں نواز شریف عقل کے ناخن لے اور پنجاب کے علاوہ دیگر صوبوں سے سوتیلی ماں کا سلوک نہ کرے کیونکہ ایسا کرنے سے دوسرے بنگلہ دیش بننے کی نو بت بھی ّ سکتی ہے ۔ہم خیبر پختونخوا اور بلو چستان کے حکمرانوں اور سیاسی قیادت سے پر زور اپیل کرتے ہیں کہ وہ پاک چائنہ اکنامک کا ریڈور کی مو جودہ روٹ کے تبدیل کرنے کی سازش کو نا کام بنانے کے لئے سیسہ پلائی ہو ئی دیوار بن جائیں۔اور کسی صورت میں اس کاریڈور کی مجوزہ روٹ میں تبدیلی کو قبول نہ کریں۔۔
roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 315866 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More