آیا شق القمر معجزہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صرف اھل مکہ نے دیکھا؟

قرآن مجید میں پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس معجزہ کے متعلق سورہ قمر کی پہلی آیت ميں بیان ہوا ہے ۔
(اقتربت الساعۃ وانشقّ القمر وان یروا ایۃ یعرضوا ویقولوا سحر مستمر)
قیامت قریب آ گئی اور چاند پھٹ گیا مگر ان لو گو ں کا حال یہ ہے کہ خواہ کو ئی نشا نی دیکھ لیں منہ موڑ جاتے ہیں اور کہتے ہیں یہ تو چلتا ہوا جادو ہے ۔

اہل مکہ گذشتہ امتوں کی طرح جب کسی معجزہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روبرو ہو تے تو کہتے تھے کہ یہ تو جادو و سحر ہے ،ایک دن سرداران قریش نےمل کر پرو گرام بنایا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کوئی آسمانی معجزہ طلب کیا جائے کیونکہ جادو اور سحر آسمان میں کارگر نہيں ہوتا ۔لہذا رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ اگر تم واقعا اللہ کےرسول ہوتو ہمیں چاند دو ٹکڑوں میں کر کے دیکھاؤ ہم سمجھ جائیں گے کہ آپ کے پہلے کام بھی جادو اور سحر نہیں بلکہ معجزے تھے۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر میں اپنے رب سے چاہوں اور میرا پروردگار اس کو انجام دےدے تو کیا ایمان لے آؤ گے ؟
کہنے لگے ہم ایمان لے آئیں گے۔

رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا فرمائی اور چاند دو حصوں میں بٹ گیا ،سب نے مشاہدہ کیا ،ابو جہل نے کہا ہم مطمئن نہیں ہیں کہ یہ سحر وجادو ہے یا معجزہ ہے لہذا ہو سکتا ہے یہ بھی تمہارا جادو ہو ہم انتظار کریں گے تا کہ جو لوگ صحرا میں گئے ہوئے ہیں وہ مکہ آئيں اور ہم ان سے سؤال کريں کہ کیا انھوں نے بھی یہ منظر دیکھا ہے ۔جب صحرانشینوں سے سؤال کیا گیا تو انھوں نے کہا یہ منظر ہم نے بھی دیکھا ہے ۔

سورہ قمر کی آیا ت بتا رہی ہیں کہ چاند میں ایک عظیم شکاف پڑا اور وہ دو ٹکڑوں میں تقسیم ہو گیا اور وہ شکاف اتنا بڑا تھا کہ اسکو آیت الھی کے نام سےیاد کیا گیا ہے ۔بعض محققین کا دعوی ہے کہ یہ معجزہ ، قرآن کی طرح آج بھی موجود ہے اگر کسی یہودی سے یا کسی مسیحی سے سؤال کیا جائے ، آیا تمہارے پاس تمہا رے پیغمبر کا کو ئی معجزہ موجود ہے جس سے تم اپنے دین کی حقانیّت کو ثابت کر سکو ؟ تو جواب دیں گے نہ ہمارے پاس عصاموسی ہے کہ ہم تم کو دیکھائیں کیسے اژدھا بنتا ہے ، اور نہ ہی ہمارے پاس دست عیسی ہے کہ ہم تم کو دیکھائیں کیسے مردہ کو زندہ کرتا ہے یا کیسے ایک مادر زاد اندھے کو بینا کرتا ہے ، لیکن ایک مسلمان آج بھی یہ دعوی کر سکتا ہے آؤ اگر میرے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معجزہ دیکھنا ہے توہم تمہيں دیکھائیں ، قرآن کی صورت میں ہر ملک میں موجو د ہے اور آج بھی تم سے اپنا مثل مانگ رہا ہے اور پکار رہا ہے ہمت ہے تو میری آیا ت جیسی ایک آیت لے آؤ ،آج بھی دانشمند اور خلا باز کہ جو چاند پر گئے ہیں وہ میرے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے شق القمر والے معجزے کی تصدیق کرتے ہیں ، جیسے ڈاکٹر "ڈیوڈ پیٹ کوک" جو کہ برطانیہ میں اب حزب اسلامی کے رئیس ہیں کہتے ہیں میں سورہ القمر کی پہلی آیات کے وسیلے سے مسلمان ہوا ہوں جو شق القمر کے بارے میں ہیں ۔

اب سؤال یہ پیدا ہو تا ہے کہ کیا پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ معجزہ صرف اھل مکہ نے دیکھا ؟یا کہ مکہ کے علاوہ اور لوگوں نے بھی دیکھا ؟ ۔۔۔۔۔ کیا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے واقعا چا ند کو دو ٹکڑوں میں تقیسم فرمایا ؟ یا یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اہل مکہ کے اذہا ن اور آنکھوں میں تصرف فرمایا جس کی وجہ سے ان کو چاند دو حصوں میں بٹا نظر آیا یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چاند کے وجود خارجی میں تصرف نہیں فرمایا! اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چاند کے وجود خارجی میں تصرف فرمایا تھا تو پوری دنیا نے کیوں نہیں دیکھا ؟ یا یہ معجزہ عام تھا یا فقط اہل مکہ والوں کیلئے تھا کیوں کہ صرف مکہ والوں نے طلب کیا تھا ، دنیا کے دوسرے لوگوں کو تو شاید معلوم بھی نہیں تھا کہ آج چاند کو کیا ہو گیا ہے اور وہ کیوں دو حصوں میں تقسیم ہو گیا ہے ۔

ان سؤالات کے چند جواب ہو سکتے ہیں ؛
1۔ اول یہ معجزہ فقط اہل مکہ نے نہیں بلکہ مکہ کے اطراف میں رہنے والوں صحرانشینوں نے بھی دیکھا تھا ، ابو جہل اور دوسرے مشرکین نے صحرانشینوں سے اس بات کی تصدیق بھی کی تھی کہ کیا انھوں نے بھی چاند کو دو حصوںمیں دیکھا ہے ۔
2۔ اس نکتے پر بھی ہماری توجہ ہونی چاہیے کہ چاند صرف نصف زمین پر دیکھا جاسکتا ہے باقی نصف زمین پر تورات نہیں بلکہ دن ہو تا ہے لہذا ساری دنیا کیلئےممکن ہی نہيں ہے ۔
3۔ اہل عرب ، بیشتر لکھنا پڑھنا نہیں جانتے تھے دوسرا انکو دوسری ساری زبانوں سے آشنائی نہیں تھی ، تیسرا ہمارے زمانے کی طرح ٹی وی اور ریڈیو نہیں تھے ، اگر کوئی عجیب بات عرب سر زمین میں ہوتی تو اس کو ہندوستان تک پہنچتے پہنچتے کئی ماہ لگ جاتے اسی طرح ساری دنیا کا حال تھا ،اس کے با وجودشکاورتی نامی ایک شخص نے ہندوستان کے جنوب میں اس معجزے کو دیکھا اور اپنے خاندان والوں کو بھی بتایا جب مسلمان اس علاقہ میں آئے اور انھوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس معجزے کے متعلق بتا یا تو وہ خاندان فورا مسلمان ہو گیا اور تصدیق کی کہ یہ معجزہ تو ہم نے بھی دیکھا ہے مسلمان سچ کہہ رہے ہیں۔and muhammad is his massangar کتاب کی مصنفہ نے بھی اپنی کتاب میں اس کے متعلق لکھا ہے ۔یہاں تک کہ راجپوتوں کے کسی دربار سے اسی پینٹینگ ملی ہے جس میں چاند کو دو ٹکڑوں میں پینٹ کیاگیا ہے جو اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ کچھ لوگوں نے یہ معجزہ دیکھا اور پھر اس کی عکاسی کی۔
4۔ جب بھی کوئی عجیب واقعہ رو نما ہو تا ہے تو سب لوگوں کی توجہ اسکی طرف نہیں ہوتی مگر یہ کہ وہ عجیب واقعہ بہت زیادہ بلند آواز کے ساتھ ہو ، یا بہت زیادہ روشنی کے ساتھ ہو ، یا یہ کہ اچانک اندھیرا چھا جانے کے ساتھ ہو ، یہ معجزہ رات کو رونما ہوا تھا اور رات کو بیشتر لوگ سو رہے ہوتے ہیں لہذا متوجہ نہیں ہوئے۔ کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ آپ کوئی عجیب چیز دیکھتے ہیں اور دوسرں کو بتاتے ہیں لیکن کو ئی آپ کا یقین نہیں کرتا اور کہا جاتا ہے یہ آپ کا وہم ہے جبکہ آپ نے حقیقتا وہ چیز دیکھی ہوتی ہے دوسرے لوگ کیوں کہ متوجہ نہیں ہوئے ہوتے لہذا آپ کی بات رد کر دی جاتی ہے۔
5۔ اگر واقعا چاند دو حصوں میں تقسیم ہواتھا تو چاند پر آج بھی اس کا نشان ہونا چاہیے ، اگر آپ میں سے کسی کا کوئی آپریشن ہوا ہے تو آپ کے اس آپریشن کا نشان آپ کے بدن پر کئی سال تک یا شاید ہمیشہ رہتا ہے توکیسے ممکن ہے کہ چاند اتنی وسعت کے ساتھ دو نیم ہو گیا ہو اور پھر اس پر کوئی نشان نہ رہا ہو ؟

آیا چاند پر کوئی ایسا نشان کو ئی زخم موجود ہے؟
آپولو 10 نے چاند کی قریب سے فوٹو لی جس میں چاند پر ایک بڑا نشان نظر آیا یہ تصویر 1969 ء میں لی گئی پھر آپولو 11 کی مدد سے چاند کی سطح پر اتر کر اس نشان کا مشاہدہ کیا گیا ،یہ نشان 300 کلو میڑ تک لمبا ہے ، اگر چھو ٹا موٹا ہوتا تو میرے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بغض رکھنے والے ضرور کو شش کرتے چاند کے اس زخم کا مداوا کرنے کی۔چاند کا کل قطر 3476 کلو میڑ ہے لیکن یہ دراڑ کا نشان صرف 300 کلومیڑ ہے عربی زبان "شق القمر" شق دراڑ کے معنی میں آتا ہے ۔

1968 ء میں ایک فضائی ماہر نے کہ جس کا نام جوزف مورکن تھا اس نشان کے متعلق تحقیق کرنا شروع کی جس کے لئے وہ کیلفورنیا بھی گیا، اس نے اپنی تحقیقات کے نتیجے میں کہا کہ یہ وہی نشان ہے جو محمد رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چاند کو دو نیم کرنے اور پھر دوبارہ متصل کرنے کی وجہ سے وجود میں آیا تھا لیکن اس تحقیق کے ٹھیک دو ہفتے بعد ہی جوزف اپنی پوری فیملی کے ساتھ اپنے گھر میں مردہ حالت میں پا یا گیا ظاہرا اس کے گھر کو آگ لگی تھی ،لیکن حقیقت میں کیاہوا اس کا اندازہ لگانا کو ئی مشکل نہيں ، سنا تھا جھوٹ کی سزا ضرور ملتی ہے لیکن کبھی کبھی سچ بولنے کی بھی اس طرح سزا ملتی ہے ، اس بیچارہ کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا۔
tawakal hussain
About the Author: tawakal hussain Read More Articles by tawakal hussain: 6 Articles with 8226 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.