دنیا کی تباہی کیلئے کسی کو کچھ
کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ اس خدمت کیلئے امریکہ حاضر ہے۔ جو اس وقت پوری
دنیا کیلئے ایک خطرہ بنا ہوا ہے۔ کبھی دہشتگردوں کی حمایت اور انکی مالی ،اسلحی
امداد کرتا ہے اور پوری دنیا کو جو امن کا ایک نمونہ تھی اسے آگ کے تنور
میں بدل دیا۔فرقہ واریت کا ناسور اسلامی ممالک میں ایسا پھیلایا کہ ہر شخص
ایک دوسرے کو قتل کرنے پر تلا ہوا ہے اور ایک دوسرے کی تکفیر کرنے پر لگا
ہوا ہے۔جس کی ایک مثال ایکامریکیکارکن کی وہ باتیں ہیں جو انہوں نے ایک
انٹرویو میں کہیں ہیں۔انکے مطابق عراق، افغانستان میں مہلک جنگ اور شام میں
پر اکسی جنگ سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی سامراج دنیا کیلئے سب سے بڑا
خطرہ ہے۔
امریکی کارکن جو لاسبیکر نے کہا ہے کہ کہ عراق، افغانستان میں مہلک جنگ اور
شام میں پراکسی جنگ سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی سامراج دنیا کیلئے سب
سے بڑا خطرہ ہے۔
جولاسبیکر نے کہا کہ دنیا کی عوام کیلئے امریکی سامراج سب سے بڑا خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ عراق ، افغانستان میں غیر منصفانہ جنگ اور شام میں پراکسی
جنگ سے گذشتہ بارہ سالوں میں دسیوں لاکھ افراد اپنی جان گنوا چکے ہیں۔ اور
یہ امریکی سامراجیت سے دنیا کو لاحق خطرے کی ایک واضح مثال ہے۔
لاسبیکر نے کہا کہ بگرام اور گوانتانامو جیل میں کسی بھی طرح کا انصاف نہیں
ہوتا ہے یہ تشدد کا ایک مرکز ہے اور یہاں ان لوگوں پر تشدد برپا کیا جارہا
ہے جو امریکی قبضے اور جنگ کے خلاف مزحمت کرتے ہیں۔
بگرام جیل سے کچھ قیدیوں کی رہائی کے افغان حکومت کے فیصلے پر انہوں نے کہا
کہ اس جیل سے قیدیوں کی رہائی گوانتانامو جیل سے ملی آزادی کی طرح ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغان حکومت اس جیل سے قیدیوں کو اس لئے رہا کر رہی ہے
کیونکہ ان کے خلاف کوئی ثبوت موجود نہیں ہے اور حکومت امریکہ اس عمل کو
روکنے کی بھرپور کوشش کررہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی حکومت ایک طویل المدت عرصے سے افغانستان میں
قیدیوں کیلئے عدالتیں قائم کرنے کے خلاف رہی ہے کیونکہ ان قیدیوں کے خلاف
بہت ہی کم ثبوت موجود ہیں۔
واضح رہے کہ افغان حکومت ثبوت نہ ہونے کے سبب بگرام جیل سے قیدیوں کو رہا
کررہی ہے جبکہ امریکہ اس کی مخالفت کرتے ہوئے اس عمل کو سیکورٹی کیلئے بڑا
خطرہ تصور کر رہا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ امریکہ پوری دنیا کو دشمن بنا ہوا ہے اور پوری دنیا کو تباہ
کرنا چاہتا ہے۔اسے صرف اپنے مقاصد اور اہداف سے مطلب ہے خواہ اسے پوری دنیا
کو تباہ کرنا پڑے۔اس لیے ضروری ہے یہ آواز دنیا کے ہر ذی شعور تک آواز
پہنچائی جائے اور اسے بیدار کیا جائے تاکہ آنے والے خطرے سے بچا جا سکے۔ |