آزاد کشمیر میں ضمنی اور عام انتخابات!

بیرسٹر سلطان محمود چودھری نے پیپلز پارٹی سے چندسال کی رفاقت کے بعد آزاد کشمیر میں عمران خان کی تحریک انصاف قائم کرتے ہوئے اپنی اسمبلی نشست سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔اب بیرسٹر نے میرپور سے اپنی خالی کردہ نشست پر دوبارہ الیکشن لڑنے کا اعلان کیاہے ۔گزشتہ الیکشن میں مسلم لیگ(ن) کے امیدوار کی طرف سے میدان چھوڑنے کا فائدہ مسلم کانفرنس کے امیدوار کو ملا ،تاہم بیرسٹر سلطان محمود چودھری کی کامیابی کو اس وقت کے وفاقی وزیر امور کشمیر منظور وٹو کی’’ مہربانی‘‘ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔اب بیرسٹر نے ضمنی الیکشن خود لڑنے کا فیصلہ کر کے ایک بڑا خطرہ مول لیا ہے۔اگر بیرسٹر ضمنی الیکشن ہار جاتے ہیں تو اس کے برے اثرات اگلے سال ہونے والے عام انتخابات پر بھی پڑیں گے اور ان کی عمران خان اور تحریک انصاف کے دوسرے لیڈروں کے سامنے ساکھ بھی متاثر ہو گی۔ہاں البتہ الیکشن ہارنے کی صورت دھاندلی کا الزام لگا دینا مشکل نہیں ہو گا کیونکہ ان کے قائد اعلی عمران خان تو الیکشن تسلیم کرنے کے مہینوں بعد الیکشن دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے مہینوں ملک اور عوام کو خراب کرتے رہے ہیں۔موجودہ حکومت میں دو ضمنی الیکشن مسلم لیگ (ن) جیت چکی ہے۔چند قارئین نے بیرسٹر کے اس اقدام پر تبصرہ کرنے کو کہا ہے۔اس حوالے سے یہی کہا جا سکتا ہے کہ بیرسٹر سلطان محمود چودھری ہمیشہ اپنے گروپ کی ہی سیاست کرتے رہے ہیں،پیپلز پارٹی میں ہوتے ہوئے بھی وہ اپنے گروپ میں محدود رہے،تاہم اب انہوں نے اپنے گروپ کا نام تحریک انصاف تجویز کرتے ہوئے عمران خان کی طرز سیاست اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔اس سے انہیں اپنے گروپ کے مستقل حامیوں کے علاوہ ایسے سیاسی افراد کی حمایت بھی حاصل ہو سکتی ہے جو خود کو نمایاں کرنے کے لئے ،کسی اور جگہ اپنی جگہ نہ پاتے ہوئے تحریک انصاف نام کے بیرسٹر گروپ میں شامل ہو جائیں گے۔بعض سیاسی حلقے شد و مد سے یہ پروپیگنڈہ بھی کرتے رہے کہ مسلم لیگ(ن) آزاد کشمیر کی کئی اہم شخصیات بھی تحریک انصاف آزاد کشمیر میں شامل ہو جائیں گی لیکن ان حلقوں کی یہ تمنائیں ان کی ذاتی خواہشات ہی ثابت ہوئیں۔ مسلم لیگ(ن) آزاد کشمیر نے چار سال کا مشکل ترین،صبر آزما وقت گزار لیا ہے اور اب اگلے سال آزاد کشمیر میں عام انتخابات ہونے ہیں ۔مسلم لیگ(ن) آزاد کشمیر خرابیوں اور خامیوں سے اپنی طاقت کم تو کر سکتی ہے لیکن اس کے باوجود آزاد کشمیر کے اگلے سال کے انتخابات میں مسلم لیگ(ن) کی کامیابی ابھی سے ظاہر ہو رہی ہے۔اب ایسا کون ہو سکتا ہے جو حکومت میں آنے کے وقت مسلم لیگ(ن) کو چھوڑ دے، اور وہ بھی اس ’’سونامی‘‘ کے جھانسے میں جو آزاد کشمیر تو کجا منگلا جھیل کنارے بھی کوئی طوفان لانے سے قاصر ہے۔

بیرسٹر سلطان محمود چودھری کی طرف سے پیپلز پارٹی کو خیر آباد کہنے اور آزاد کشمیر میں تحریک انصاف قائم کرنے کا بڑا نقصان خود آزاد کشمیر کی حکمران پیپلز پارٹی کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔در اصل یہ عام انتخابات سے پہلے ہی پیپلز پارٹی کی واضح ’ڈاؤن سائیزنگ‘کی ابتداء ہے۔آزاد کشمیر کی پیپلز پارٹی حکومت اپنے خلاف الزامات کو مخالفین کی کارستانی قرار دیتی ہے لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ آزاد کشمیر کی اس حکومت پرکرپشن،اقرباء پروری،بدانتظامی کے الزامات پیپلز پارٹی کے ہی مختلف حلقوں کی طرف سے لگائے جاتے ہیں۔بلاشبہ پیپلز پارٹی کی موجودہ حکومت نے آزاد کشمیر میں حکومتی اور سرکاری سطح پر اتنی خرابیاں پیدا کر دی ہیں کہ آزاد کشمیر کے تمام نظام کی ’’ اوور ہالنگ‘‘ کئے بغیر صورتحال بہتر بنانا ممکن نظر نہیں آتی۔حکومتی عہدیداروں نے سرکاری افسران سے مختلف اخراجات کے نام پر بڑی رقومات کی وصولی کو ایک معمول بنا لیا ۔وہ کونسی خرابی ،بدعنوانی،اقرباء پروری اور شرمندہ کرنے دینے والے معاملات نہیں ہیں جو موجودہ حکومت کا’’ اعزاز‘‘ قرار نہیں پائے۔

15مارچ کو ہونے والے میر پور اسمبلی نشست کے ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ(ن) ،پیپلز پارٹی ،تحریک انصاف اور مسلم کانفرنس کے امیدواروں کے درمیان مقابلہ متوقع ہے۔واضح رہے کہ آزاد کشمیر اسمبلی میں مہاجرین مقیم پاکستان کی لاہور میں واقع نشست پر آزاد کشمیر الیکشن کمیشن اب تک الیکشن نہیں کرا سکا ہے اور نہ ہی آزاد کشمیر حکومت لاہور کی نشست پر الیکشن کرانے میں سنجیدہ نظر آئی ہے۔گزشتہ دنوں آزاد کشمیر حکومت کی طرف سے بتایا گیا تھا کہ آزاد کشمیر میں 2015ء کے عام انتخابات کے لئے کمپیوٹرائیزڈ ووٹر لسٹیں تیار کی جائیں گی لیکن اب تک اس سلسلے میں کوئی پیش رفت نظر نہیں آ رہی ۔آزاد کشمیر میں آئندہ عام انتخابات کمپیوٹرائیزڈ ووٹر لسٹوں کے مطابق کرانے کے لئے ضروری ہے کہ یہ کام فوری بنیادوں پر ’نادرا‘ کے سپرد کیا جائے لیکن مزید تاخیر کی صورت ایسا کرنا ممکن نہیں رہے گا۔اسی طرح مہاجرین مقیم پاکستان کے 12حلقوں میں بڑی تعداد میں غیر متعلقہ افراد کے ووٹوں کا اندراج شامل ہے جس وجہ سے مہاجرین مقیم پاکستان کی نشستوں پر الیکشن مخصوص عناصر کی صوابدید بن کر رہ گیا ہے ۔مختصر یہ کہ آزاد کشمیر اسمبلی کے الیکشن کے حوالے سے پائی جانے والی مختلف خرابیاں آزاد کشمیر میں الیکشن کے طریقہ کار کو ناقص بنا دیتی ہیں اور یوں آزاد کشمیر اسمبلی الیکشن کی ساکھ بھی شدید متاثر ہوتی ہے۔پاکستان کے زیر انتظام علاقہ ہونے کی وجہ سے یہ وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ آزاد کشمیر میں تیزی سے بڑہتی خرابیوں کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے اصلاح کے اقدامات کرے کیونکہ اس سے پاکستان کی آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کے حوالے سے علاقائی اور عالمی ذمہ داری پر بھی حرف آتا ہے۔
Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 777 Articles with 698759 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More