مراقبہ کیوں کیا جائے؟-3

 کبھی آپ نے غور کیا ہے کہ جب آپ ذہنی یا جسمانی طور پر تھکن محسوس کرتے ہیں تو آپ سکون سے بیٹھ کر کچھ دیر ے لئے آنکھیں بند کرنے کے بعد ذہن کو آزاد چھوڑ دیتے ہیں اور گہری سانسیں لیتے ہیں۔تو پانچ سے دس منٹ کے اندر آپ کچھ سکون محسوس کرتے ہیں لیکن مکمل نہیں۔ آنکھیں کھولنے کے بعد ،تھکن کا کچھ حصہ واپس لوٹ آئے گا۔ لیکن اگر آپ دوبارہ پہلی حالت میں واپس جانے کی کوشش کریں یعنی اپنی پریشان کن سوچوں کو دوبارہ واپس لائیں تو آپ ذہنی سکون میں نہیں رہیں گے اور پریشان کن خیالات کی سوئیاں آپ کو چبھتی رہیں گی۔
کیا ایسا ہی ہوتا ہے؟
جی ہاں 65سے 90فیصد تک ایسا ہی ہوتا ہے۔
لیکن اِس کے باوجود اگر آپ سوجائیں اور گھنٹے یا رات بھر کی نیند لے کر اُٹھیں اور خود سے سوال کریں،
کیا ایسا ہی ہوتا ہے؟
تو جواب ہو گا نہیں -
جسمانی تھکن ناپید ہو چکی ہو گی اور ذہنی تھکن بھی25سے 40 فیصد تک رہ جائے گی،
تو کیا آپ اِس ذہنی تھکن کو صفر پر لانے کے لئے دوبارہ سو جائیں گے ؟
آپ کسی بھی صورت میں اِسے 24.9 فیصد پر نہیں لا سکتے ۔
ہاں صرف ایک صورت ہے کہ آپ سکون آور دوائیں استعمال کریں ۔
لیکن کیا سکون آور دواؤں کا ستعمال اِس کا حتمی حل ہے؟
جواب ہے۔ نہیں!

روشنی، سے قوت،صحت، اچھائی اور خوشی پھیلتی ہے۔ آپ کے سر سے پیر تک روشنی اپنی رفتار سے حرکت کر رہی ہے، یہ ایک خود کار(تقدیری) عمل ہے۔ جو آپ کے جسم کو توانائی فراہم کر رہی ہے۔ تو پھر یہ اندھیرا کہاں سے آگیا؟
بیرونِ جسم پھیلی ہوئی روشنی، جو انسان کے پانچ خوودکار(تقدیری) دریچوں سے انسان کے اندر داخل ہونا چاھتی تو اُس کے ہمرا ہ اندھیرا، قسمت کی تاروں کے سہارے اندر داخل ہوکر دکھ، برائی،غم، بیماری او ر مایو سی میں مبتلا کرنا شروع کر دیتا ہے۔
کیا ہم اِس اندھیرے کو اندر داخل ہونے سے روک سکتے ہیں؟

جی بالکل روک سکتے ہیں، اِس کے لئے ایک پرانا گانا یاد آگیا:
نہ منہ چھپا کے جیو، نہ سر جھا کے جیو۔
غموں کا دور بھی آئے، تو مسکرا کے جیو۔

آپ یقیناً ہنس پڑے ہوں گے، کہ یہ کیسے ممکن ہے؟
کون بے وقوف، دکھ، برائی،غم، بیماری او ر مایو سی میں مسکرا کر جی سکتا ہے!

مراقبہ، دکھ، برائی،غم، بیماری او ر مایو سی میں مسکرانے کا نام ہے۔ جس کے ذریعے آپ کے جسم میں داخل ہونے والی قسمت کی تاریکیوں کو باہر دھکیل سکتے ہیں۔

روشنی کے ساتھ انسانی حواسِ خمسہ میں داخل ہونے والے اندھیرے، انسانی جسم کو دکھ، برائی،غم، بیماری او ر مایوسی میں مبتلا کرتے ہیں جو جسمانی اور ذہنی تھکن کا باعث بنتی ہے۔ مراقبہ انِ کو غیر محسوس طریقے سے 24.9 فیصد کی حد عبور نہیں کرنے دیتا اور زمین کی گہرائیوں میں دفن کر کے، جسمانی اندھیرے کو صفر پر لے آتا ہے۔

اُس کے بعد روشنی کا سفرشروع ہوتا ہے۔جسے ہم تدبیری عمل کہتے ہیں۔ اِس طرح تقدیری اور تدبیری عمل ہم رکاب کو جاتے ہیں۔اور قسمت روشنی کے شہپر پر جانب دوڑتی ہوئی مکانی ماحول سے لامکانی منزل کے حصول کی طرف نکل کر انہونی کو ھونی بنا نے کا راہ پرچل پڑتی ہے اور بے کراں فاصلے سمٹ جاتے ہیں۔
Khalid.Naeemuddin
About the Author: Khalid.Naeemuddin Read More Articles by Khalid.Naeemuddin: 92 Articles with 122044 views My Blog:
http://ufaq-kay-par.blogspot.com/

My Face Book Link:
https://www.facebook.com/groups/tadabbar/

" أَفَلاَ يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ وَ
.. View More