مراقبہ-توانائی، روشنی کا مرکز-2
(Khalid.Naeemuddin, Islamabad)
ہمارے چاروں طرف روشنی
ہے۔روشنی اس کائینات کے لئے ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ یہ توانائی کا ایک آفاقی
منبع ہے۔ روشنی، سے قوت،صحت، اچھائی اور خوشی پھیلتی ہے اور اندھیرا، دکھ،
برائی،بیماری او ر مایو سی کا نام ہے۔ جب روشنی ہٹا دی جاتی ہے تو اندھیرا
آجاتا ہے اگر روشنی کو رہنے دیا جائے تو اندھیرا نہیں ہوتا۔ انسان کے سر کے
اوپر سے کائینات کی انتہا تک ایک روشنی کامینارہے۔ جس کا اخراج ماوارئی
انتہاؤں سے، توانائی کے واحد مرکز سے ہورہا ہے۔ یہ مرکز کہاں ہے ہم اس سے
لاعلم ہیں۔ لیکن اس سے ہم تک پہنچے والی توانا ئی، ہماری ذات کو روشن کر
رہی ہے، لیکن ہمارے اندر جو روشنی ہے وہ ایک محدودحد میں ہیں۔۔اگر ہم اپنے
سر پرموجود روشنی کے مینار کواپنے اندر اتار لیں تو ہماری اندرونی وجدانی
طاقت کئی گنا بڑھ جائے گی جس کا ہم ادراک نہیں کر سکتے۔ لیکن اس کے باوجود
ہمارے سر پر موجود روشنی کے اس آفاقی مینار میں کوئی کمی واقع نہیں ہو گی۔
جب واحد مرکز سے نکلنے والی توانائی کایہ مینار روشنی کی صورت ہمارے
وجودمیں سرایت کرے گا تو ہمارے وجود کے ہر گوشے سے اندھیر انکل کر زمین میں
جذب ہو جائے گا ۔
زمین کائینات کے بنانے والے کاایک سٹور ہے جو اپنے اندر تمام تاریکیوں کو
جذب کر لیتی ہے۔اگر اس میں یہ صلاحیت نہ ہوتی تو آسمان سے گرنے والی آگ
زمین کے اوپر اپنی تمام تر خوفناکیوں کے ساتھ،ہر شئے کو جلا کرراکھ کر دیتی۔
ہمارے جسم سے نکل کر زمین میں جذب ہونے والا اندھیرا، ہمارے جسم میں
موجودتمام تاریکیوں، منفی خیالات، ذہنی پریشانیوں، ذہنی بیماریوں جن کی وجہ
سے ہماری جسمانی بیماریاں پرورش پاتی ہیں ،اپنے ساتھ لے جاتا ہے اور ہمارا
جسم تندرستی کی طرف لوٹنا شروع ہوتا ہے۔ اور تندرست دماغ میں ایک متوازن
ذہن پرورش پانے لگتا ہے۔جس سے ہمیں سکون،صحت، خوشیاں، سکون اور تخیلاتی
صلاحیتوں کا خزانہ حاصل ہونے لگتا ہے۔ اسے ہم اپنے ذہن کو اس کے پیدائشی
وقت یعنی جسمانی ارتقاء کے صفر درجے پر کہتے ہیں۔ جہاں وہ، تمام منفی اثرات
سے بے گانہ ہوتا ہے اور مثبت اثرات اس کے جسم کو، روشنی کی دنیا سے متعارف
کراتے ہیں۔
روشنی کے اس مینار کو اپنے اندر اتارنا، ایک لمبا سفر ہے۔ یہ چند دنوں کا
کام نہیں، لیکن اس کے اثرات، جسم پرجلد ہی ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں ۔ |
|