میرے دیس کو مالک شاد رکھے
(mohsin shaikh, hyderabad sind)
ایک وعدے کی پہچان کا دن اور وہ
پہچان ہے ایک دھڑکن جو زندہ رکھتی ہیں اس قوم کو ہم اس دھڑکن کو کہتے ہیں
محبت اور یقین کیونکہ یہی محبت بناتی ہیں ہمیں ایک قوم اس لیے پاکستان ہے
اب دل جیسا پاکستان ہماری جان میرے دیس کو مالک شاد رکھے ہر مشکل سے آزاد
رکھے۔
دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر 23 مارچ کو ہونے والی فوجی پریڈ کی تقریب
گزشتہ ساتھ سالوں سے معطل تھی۔ رواں سال 23 مارچ 2015 کو یوم پاکستان کے
موقع پر فوجی پریڈ کا انعقاد خوش آئند اقدامات ہیں۔ 23 مارچ یوم پاکستان کے
موقع پر ہماری مسلح بہادر افواج حسب روایت اپنی شجاعت اور دلیری کے بھر پور
جوہر دیکھائے گی۔ کہا جارہا ہے کہ 23 مارچ کی فوجی پریڈ کے مہمان خصوصی
پاکستان کے دیرینہ دوست چین کے صدر ہونگے۔ ہمارے بہادر سپہ سالار جنرل
راحیل شریف وزیراعظم نواز شریف اور دیگر اہم شخصیت کی شرکت متوقع ہیں۔ یوم
پاکستان کی شاندار تقریب شکر پڑیاں گرائونڈ اسلام آباد میں ہوگی۔ اس تقریب
کی تیاریوں کا آغار ہوچکا ہے۔ 15 فروری سے آرمی کے تازہ دم دستے اس پریڈ کے
لیے خصوصی ریہرسل کریں گے۔
یوم پاکستان 23 مارچ کی فوجی پریڈ کا منظر قابل دید روح پرور اور ولولہ
انگیز ہوتا ہے۔ دہشت گردی کے عفریت نے گزشتہ ساتھ سالوں سے چھین رکھا تھا۔
مگر اس عوام اور بہادر مسلح افواج کے حوصلے پشت نہیں تھے۔ اس عوام کے حوصلے
پشت نہ پہلے کبھی ہوئے اور نہ آئند کبھی ہوسکتے ہیں۔ ابھی حال ہی میں
پاکستان نے رعد میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے، یہ روشن تابناک اور پر عزم
ہونے کی واضح دلیل ہیں۔ رعد میزائل کے کامیاب تجربے نے پاکستان کو دفاعی
دوڑ میں صف اول میں کھڑا کردیا ہے۔ یہ اہل وطن کے لیے کسی اعزاز سے کم نہیں
ہیں۔ 1998 ء میں پاکستان نے اپنا پہلا ایٹمی میزائل غوری کا کامیاب تجربہ
کرکے دنیا بھر میں عالمی طاقت ہونے کا شرف حاصل کرلیا تھا۔ یہ اٹل حقیقت
ہیں کہ دینا کا کوئی ملک اپنی آبادی کے اوپر میزائل تجربات نہیں کرتے کوئی
صحرا میں کوئی سمندر میں تو کوئی آبادی سے دور ہدف پر کرتا ہے۔
لیکن پاکستان نے یہ میزائل جہلم سے فائر کیا اور یہ پورے پاکستان کے اوپر
سے پرواز کرتا ہوا ٹھیک اپنے نشانے پر لگا۔ میزائل تجریہ کرنے والے ہر ملک
کو یہ کھٹکا لگا رہتا ہے کہ کہیں میزائل اپنے ہدف کو پہنچنے سے پہلے راستے
میں آبادی پر گر کر قیامت نہ ڈھا دے۔ بھارتی ایٹمی میزائل تجربات کو ہمیشہ
مشکوک سمجھا جاتا ہے۔ یہ ہمارے لیے قابل فخر ہیں۔ وطن عزیز کی دفاعی صلاحیت
پر کسی کو شکوک نہیں ہونا چاہیے۔ اپریل 1998 کے بعد الحمد اللہ پاکستان نے
میزائلوں کا ڈھیڑ لگا رکھا ہے۔ پاکستان نے ہر فاصلے تک مار کرنے والے ہر
قسم کے روایتی ہتھیار لے جانے والے میزائلوں پر برتری حاصل کیں ہوئی ہیں۔
رعد میزائل کی خاص خوبی یہ ہے کہ یہ اسٹیلتھ ٹیکنالوجی سے مالا مال اور لیس
ہے۔ دشمن کے را ڈار سٹم اسے دیکھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ رعد میزائل کی سب
سے اہم خوبی ایک یہ بھی ہے کہ یہ اپنے راستے میں آنے والی کسی بھی رکاوٹ کو
دیکھ کر اپنا راستہ خود بخود تبدیل کرلیتا ہے۔ اور یہ بغیر آواز کے سفر
کرتا ہے یہ زمین سے فضا پانی خشکی ہر ہدف کو با آسانی نشانہ بنا سکتا ہے۔
اور رعد میزائل کا نام قرآن پاک کی سورت رعد کی نسبت سے رکھا گیا ہے۔
آپ کو معلوم ہوگا کہ ہمارے پیارے نبی حضرت محمد کی ایک تلوار مبارک کا نام
رعد تھا۔ اور دوسری تلوار کا نام ضرب عضب تھا۔ جیسے حضرت محمد صل اللہ علیہ
والہ وسلم نے بدر کے میدان میں استعمال کیا تھا۔ اور اب اسی تلوار مبارک کے
نام سے شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب جاری ہیں ملک دشمن عناصر کے خلاف
اور الحمد اللہ آپریشن ضرب عضب پوری دنیا میں اپنی کامیابی کا لوہا منوا
چکا ہے۔ امریکہ چین برطانیہ افغانستان اور بھارت بھی آپریشن ضرب عضب کی
کامیابی کا اعتراف کرچکے ہیں۔ اور پاک مسلح افواج کی پیشہ وارنہ شجاعت کی
داد دینے پر مجبور ہیں۔ مادر وطن کے ایٹمی میزائلوں کے نام قران پاک کی
نسبت تاريخی جنگی ہیروز کے نام کی نسبت سے رکھے گئے ہیں۔ جس میں سر فہرست
غوری ابدالی اور شاہین ہیں۔ اسلام کے جنگی فاتح ہیروز ہماری تاریخ کے روشن
درخشاں ہیں۔ ابدالی اور غوری میزائل کے ناموں نے ہی بھارت کے اوسان خطا کیے
ہوئے ہیں۔ ان میزائلوں کے نام سے بھارت پر آج تک لرزہ طاری ہے۔
ہمارے بہادر سپہ سالار جنرل راحیل شرریف نے اس وقتی فیصلے کو قومی فیصلے
میں بدل کر وزیراعظم کے ساتھ مل کر 23 مارچ 2015 کی بے مثال فوجی پریڈ کا
احیا کرکے قوم کو ایک اور نیا تازہ جذبہ ولولہ عطا کیا ہے۔ اس قومی پریڈ کے
مہمان خصوصی چین کے صدر لی چن پنگ ہونگے۔ یوم پاکستان کے موقع پر چینی صدر
کے دورہ پاکستان امریکی صدر کے دورہ بھارت کا ٹھیک جواب ہے۔ یوم پاکستان کے
موقع پر سانحہ پشاور کے تمام شہدہ سمیت دہشت گردی کے خلاف لڑتے ہوئے ملکی
حفاظت کے خاطر جام شہادت نوش کرنے والے تمام فوجی جوانوں اور سویلین کو
خراج عقیدت پیش کیا جائے۔ کیونکہ شہدہ بڑے بلند مرتبے پر فائز ہوتے ہیں۔
شہید کی موت قوم کی حیات ہوتی ہیں۔ شہدہ کے قصے سونے کے قلم اور چاندی کے
ورق پر رقم ہوجاتے ہیں۔ شہدہ کے لہو سے زمیں مہکتی ہیں۔ فضائیں رقص کرتی
ہیں شہدہ کا لہو رائیگاں نہیں جاتا اور ملت اقوام فخر کرتی ہیں۔ شہید کبھی
مرتے نہیں ہمیشہ حیات رہتے ہیں۔ شہید کا جسد خاکی کبھی سڑتا نہیں۔ 23 مارچ
یوم پاکستان اب قرض ہے ہم پر اس مٹی کا اس منزل کا اس دھرتی کا آئو عہد
کریں تقدیر کریں تدبیر کریں آئو وطن کی تعمیر کریں۔ آئو اسکو خوشبو کا نگر
اخوت محبت اور امن کا گہوارہ بنائیں۔ |
|