نیپر ا کا اعلان حقائق پر مبنی ہے
(Mohammed Baig, Islamabad)
حکومت عوام سے سب کچھ چھپا رہی
ہے جو ائین سے متصادم ہے ۔اس بحران سے لوگوں کا مزید استحصال ہوگا،ملک میں
بے چینی پھیلے گی،نئے اور گمبھیر مسائل جنم لیں گے۔
راولپنڈی(اے بی) پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں عرصہ ۷۰ سال سے کسی بھی
بحران پر قابو نہیں پایا جا سکا ۔اور نہ ہی کسی شہری کو اس کا ائینی و
قانونی حق حاصل ہو سکا ہے ما سوائے دو فیصد خصوصی عوام کے جنہیں سو فیصدسے
زائید حقوق حاصل ہیں۔
نیپرا کے اس اعلان کے بعد کہ بجلی کا بحران ۲۰۲۰ تک ختم ہو سکے گا ملک میں
ایک اوربڑے بحران نے جنم لے لیا ہے اور عوام خوفزدہ ہیں کہ ان کے مسائل میں
مزید اضافہ ہو گا۔
زرائع کے مطابق بجلی نہ ہونے کے باعث ہزاروں کارخانے مزید بند ہوں گے،لوگوں
کو ملازمتوں سے ہاتھ دھونے ہوں گے،گھروں کے چولہے بند ہوں گے،بچے سکولوں سے
فارغ کر دیے جائیں گے،گھروں میں نئے فسادات جنم لیں گے،لوگ خودکشی کرنے پر
مجبور ہوں گے،ملک میں افراتفری میں مزید اضافہ ہوگا۔تاہم بجلی پیدا کرنے
والے اداروں کے مفادات کا مکمل تحفظ کیا جائے گا اور ان کی تجوریوں میں
مسلسل ومتواتر اضافہ ہوتا رہے گا۔
اسکے برعکس عوام کو طفل تسلیاں دینے کے لئے حکومتی وزرا اور ان کے حواریوں
کی جانب سے سینکڑوں بیانات داغنے کا ایک نیا مقابلہ شراع ہو گا،بجلی کا
بحران جلد ختم ہونے والا ہے مشکل کی اس گھڑی میں آپ ہمارا ساتھ دیں۔
۱۹۹۷ میں جب نیپرا وجود میں لایا گیا تو اس کا بنیادی مقصد ملک میں بجلی کے
بحران کا حل تلاش کرنا تھا تاہم ایسا نہ ہو سکا اور یہ محکمہ اب بجلی پیدا
کرنے والے اداروں کے مفادات کے تحفظ کے لئے باقی رہ گیا ہے۔
پاکستان کے بیس کروڑ لوگ اپنے حکمرانوں سے پوچھتے ہیں کہ دنیا کے کس قانون
کے تحت بجلی کے پہلے سو یونٹ ۵ روپے کے ،دوسرے دو سو یونٹ۸ روپے کے ، تیسرے
دو سو یونٹ بارہ روپے کے ، چوتھے دو سو یونٹ سولہ روپے کے اور پانچویں دو
سو یونٹ اٹھارہ روپے کے ہیں اور آئین اور قانون کا کون سا آرٹیکل آپ کو اس
طرہ لوگوں کا استحسال کرنے کا حق دیتا ہے۔
تاہم حکومت نے ان تمام سوالوں کا بہتر جواب یہی سمجھا کہ بنیادی ٹیرف کو ہی
ختم کر دیا جائے اور اس کی جگہ کم سے کم ۱۲ روپے کا ٹیرف نافذ کر دیا
جائے۔حکومت کے اس اعلانیہ کے بعد عوام کی خوشحالی میں مزید اضافہ اس یہ کہ
کر کیا گیا کہ اب کوئی بھی شخص ۱۲ روپے کے نرخ پر ۳۰۰ یونٹ تک بجلی استعمال
کر سکے گا اس طرح فی کس یونٹ میں آٹھ روپے تیس پیسے کا اضافہ کیا گیا،یعنی
اب صارفین کو پہلے کے مقابلہ میں بجلی آٹھ روپے تیس پیسے فی یونٹ مہنگی
دستیاب ہے۔تاہم ان کے لیے یہ امر دلچسپی کا باعث ہے کہ وہ ۳۰۰ یونٹ تک نئے
نرخ نامے پر بجلی حاصل کر سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ ماضی قریب میں جب نواز شریف کی حکو مت میں شامل شوکت عزیز نے
عوام پر یہ دوہری تلوار چلائی تھی اس وقت ہی iesco کے لیے ایک ایسا پیکج
تیار کیا گیا تھا جس کے مطابق رہائیشی علاقوں کے لیے پیک آروز اور نان پیک
آورز کا تعین اس طرح کیا گیا تھا کہ پیک آورز میں بجلی کے نرخ کم از کم چار
روپے فی یونٹ اور نان پیک آورز میں دو روپے پچاس پیسے ہوں گے جبکہ بجلی
استعمال نہ ہونے کی صورت میں فی کس چارجز برائے سنگل فیس چالیس روپے ماہانہ
اور تھری فیس ہونے کی صورت میں سو روپے ماہانہ چارج کیے جائیں گے۔
اس کے برعکس تجارتی اداروں و علاقوں کے لئے بجلی کے نرخ پیک آورز میں چار
روپے پچیس پیسے اور نان پیک آورز میں دو روپے پچھتر پیسے مقرر کیے گئے ۔
جبکہ بجلی استعمال نہ ہونے کی صورت میں سنگل فیس فی کس چارجز ایک سو پچاس
روپے ماہانہ اور تھری فیس ہونے کی صورت میں ماہانہ چارجز تین سو روپے مقرر
کئے گئے۔
خیال رہے کہ پاکستان اپنی کل ضرورت کا ۴۲ فیصد پٹرول خود پیدا کرتا ہے اور
پانی سو فیصد اور گیس سو فیصد پاکستان ہی میں پیدا ہاتی ہے جس سے سستی بجلی
پیدا کرنے کے بے شمار مواقع اور تجربات کئے جا سکتے ہیں اور لوگوں کو
انتہائی سستے داموں بجلی اور روز مررہ کی دوسری اشیا فراہم کی جا سکتی ہیں۔
یہ خواب کب شرمندہ تعبیر ہوں گے، جب ملک میں انصاف کا بول بالا ہو گا اور
لوگوں کی انصاف تک رسائی کوئی مسلہ نہ ہو گا،چونکہ لوگوں کے مسائل کا حل
انصاف تک رسائی سے مشروط ہے اور یہی مسائل کے حل کی پہلی و آخری شرط ہے۔ |
|